• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مشرف خود تو باہر چلے گئے، حکومت اور اپوزیشن کو آپس میں الجھاگئے

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوکے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں میزبان محمد جنید نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ تین دن سے جاری سیاسی بازگشت پیر کو پارلیمنٹ میں پہنچ گئی، سابق صدر پرویز مشرف خود تو بیرون ملک چلے گئے لیکن حکومت اور اپوزیشن کو آپس میں الجھاگئے،پرویز مشرف کو ملک سے جانے کی اجازت دینے پر اپوزیشن جماعتیں حکومت پر سخت تنقید کررہی ہیں، پیپلز پارٹی اورن لیگ ایک دوسرے کو منا فقت کے طعنے دے رہی ہیں، پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں بھی اس تنقید اور طعنوں کا سلسلہ جاری رہا، وزیراعظم نواز شریف بھی اس اجلاس میں شریک تھے جہاں اپوزیشن جماعتوں نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔میزبان محمد جنید نے کہا کہ ن لیگ کچھ بھی کہے مگر سابق صدر پرویز مشرف کی دبئی میں سیاسی سرگرمیاں حکومت کا منہ چڑارہی ہیں، پرویز مشرف دبئی میں پارٹی معاملات دیکھنے کے ساتھ کارکنوں سے ملاقاتیں بھی کررہے ہیں، بیرون ملک سے سامنے آنے والی پرویز مشرف کی تصاویر سے وہ بظاہر کافی صحت مند دکھائی دے رہے ہیں، سوشل میڈیا پر آنے والی ان تصاویر سے متعلق تاثر ہے کہ یہ جان بوجھ کر جاری کی جارہی ہیں اور ان تصاویر کا مقصد ملک میں موجود سیاسی قیادت کو شرمندہ کرنا بھی ہے۔محمد جنید نے تجزیے میں مزید کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ آج کل سیاسی و تنظیمی بحران کا شکار ہے، متحدہ کے رہنما اپنی برسوں پرانی وفاداریاں بدل رہے ہیں، پیرکو کارکنوں کی جانب سے رہنماؤں سے ناروا سلوک سے دلبرداشتہ ایم کیو ایم لندن کے اہم رہنما انیس ایڈووکیٹ نے بھی متحدہ سے تعلق توڑ لیا۔ محمد جنید نے کہا کہ19مئی 2013ء کو نائن زیرو پر پیش آنے والا واقعہ مصطفٰی کمال کے قافلے میں اضافہ کی بڑی وجہ بن رہا ہے، 19مئی کو کارکنوں کی جانب سے رہنماؤں کو زدوکوب کرنے کے واقعہ نے متحدہ کی تنظیم کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا تھا، کارکنوں کے ہاتھوں پٹائی کے بعد ایم کیوا یم کے کئی رہنماؤں کا صبر جواب دے گیا،اس واقعہ کے اثرات کراچی کے ساتھ لندن میں بھی رونما ہوئے اور انیس ایڈووکیٹ نے بھی اس واقعہ کے بعد پارٹی سے راہیں جدا کرلیں۔محمد جنید نے تجزیے میں مزید کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ کی اسٹیبلشمنٹ سے متعلق پالیسی کنفیوژن کا شکار ہے، ایم کیوا یم کو شکایت بھی اسٹیبلشمنٹ سے ہے اور وہ اس کا ازالہ بھی اسٹیبلشمنٹ سے ہی چاہتی ہے، متحدہ کے قائد کی جانب سے آرمی چیف کو خط لکھا گیا ہے جس میں متحدہ کے خلاف سازشوں کے ذکر کے ساتھ جنرل راحیل شریف کی تعریف بھی کی گئی ہے لیکن متحدہ کے قائد کے اس خط میں اسٹیبلشمنٹ کی کوئی دلچسپی نظر نہیں آرہی ہے،موجودہ صورتحال میں اس خط کی بہت اہمیت ہے کیونکہ متحدہ کے قائد کے مطابق مصطفٰی کمال گروپ کے پیچھے قانون نافذ کرنے والے چند افسران ہیں۔محمد جنید نے مزید کہا کہ 88برس کی سرد جنگ کے بعدامریکی صدر کی کیوبا آمد دنیا کو پیغام دے رہی ہے کہ دشمنی جتنی بھی طویل اور گہری ہو آخر امن کیلئے قدم بڑھانا ہی پڑتا ہے۔پروگرام میں انیس ایڈووکیٹ ،سعید غنی اور مظہر عباس نے بھی اظہار خیال کیا۔ ایم کیوا یم کے رہنما انیس ایڈووکیٹ نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران فاروق بھی توہین آمیز رویے کی وجہ سے پریشان تھے، الطاف حسین نہ صرف خود عمران فاروق کی بے عزتی کرتے تھے بلکہ دوسروں سے بھی کرواتے تھے، وہ لوگوں کو مجبور کرتے تھے کہ عمران فاروق کو بے عزت کرو، الطاف حسین ہمیشہ خوف کا شکار رہے کہ پارٹی میں ان کے علاوہ کوئی مضبوط شخصیت نہ پیدا ہو، الطاف حسین کا تنظیم چلانے کا انداز مافیا کی طرح ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے علم میں نہیں تھا کہ ڈاکٹر عمران فاروق کوئی نئی سیاسی جماعت بنانا چاہ رہے تھے، ان کے قتل کے بعد اسکاٹ لینڈ یارڈ سے بات نکلی تو پتا چلا عمران فاروق پارٹی کیلئے مخصوص لوگوں سے رابطوں میں تھے، محمد انور نے خود تصدیق کی اسکاٹ لینڈ یارڈ کے پاس ’را‘ سے تعلق کے بارے میں دستاویزتھیں جس سے انکار نہیں کیا جاسکتا تھا، ایم کیوا یم نے بیرسٹر فروغ نسیم کو لندن بھیجا تاکہ محمد انور کا بیان واپس لیا جاسکے،ایم کیو ایم کے را سے تعلقات پر اعلیٰ سطحی کمیشن بنایا جائے، تمام دستاویز کا باریک بینی سے جائزہ لینے کے بعد کھلا مقدمہ بنایا جائے، جب میرا حصہ بنے گا تو میں بھی شامل ہوجاؤں گا۔ انیس ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ 19مئی کو نائن زیرو پر جو کچھ ہوا وہ پری پلان تھا، اس میں وہ لوگ ملوث تھے جو الطاف حسین کی ذات پر کیچڑ اچھالنے اور پارٹی چھوڑنے کے سترہ سال بعد اپنے مقاصد کیلئے واپس آئے، وہ اپنے آپ کو جنرل کلو سمجھے اور پارٹی کو ہائی جیک کرنے کی کوشش کی، انہیں اندازہ ہوگیا تھا کہ الطاف حسین کی صحت ایسی نہیں ہے کہ زیادہ عرصہ چلے۔ انیس ایڈووکیٹ نے کہا کہ میں الطاف حسین کے بہت قریب رہتا تھا اور ان کی حالت کا اندازہ لگالیتا تھا، قائد ایم کیو ایم کو دونوں ہاتھ پکڑ کر اسٹیج پر چڑھاتا تھا، ایسے وقت انہیں سمجھا بجھا کر خطاب سے روکنے کی کوشش کرتا تھا، ڈاکٹر انہیں برملا کہہ چکے تھے کہ ان خرافات سے خود کو الگ کریں، الطاف حسین پر علاج کیلئے ہم لوگوں نے بہت دباؤ ڈالا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ذوالفقار مرزا کے جواب میں الطاف حسین کو پریس کانفرنس سے روکنے والا میں واحد شخص تھا، قائد ایم کیو ایم کو پریس کانفرنس کیلئے میں اپنے ہاتھوں سے تیار کرتا تھا، الطاف حسین نے ایک بار مجھے گالی دی تھی، میں نے کہہ دیا بنیادی رکنیت سے استعفیٰ دیدوں گا، میں یہاں گالیاں سننے نہیں آیا ہوں، گورنر سندھ کی پارٹی، کراچی اور صوبہ سندھ کیلئے خدمات ہیں، عشرت العباد نے بہت دفعہ الطاف حسین اور پارٹی کو مشکلات سے نکالا، گورنر سندھ ایک پل کا کردار ادا کرتے رہے، الطاف حسین گورنر سندھ کو بھی گالیاں دیتے تھے۔ انیس ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ ایک وقت تھا ایم آئی سکس یا اسکاٹ لینڈ کے لوگ ہر 15 دن میں دفتر آتے تھے، ظاہر ہے اپنے مقاصد کیلئے بھی تو لوگوں کو استعمال کیا جاتا ہے، ان کے پاکستان میں مفادات ہیں، ہر ملک اپنے مفادات کیلئے اپنی پالیسیاں وضع کرتا ہے ۔پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر سعید غنی نے کہا کہ پرویز مشرف ن لیگ کی حکومت میں باہر گئے ہیں اس لئے قصوروار بھی مسلم لیگ ن ہی ٹھہرائی جائے گی، ن لیگ عوام کے ساتھ دھوکا کر کے غلط حقائق سامنے لارہی ہے، چوہدری نثار کی یہ بات غلط ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم پر پرویز مشرف کو باہر جانے دیا گیا ہے، سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں پرویز مشرف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا معاملہ وفاقی حکومت اور ٹرائل کورٹ کی مرضی پر چھوڑ دیا تھا، حکومت کے پاس پرویز مشرف کو روکنے یا جانے دینے کی چوائس موجود تھی، چوہدری نثار اپنی اس بات سے بھی مُکر گئے ہیں کہ پرویز مشرف کے وکلاء نے لکھ کر دیا ہے کہ وہ علاج کروا کے واپس آجائیں گے۔
تازہ ترین