پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کہتے ہیں کہ میرے والد آصف علی زرداری کو درخواست کے باوجود عید کی نماز پڑھنے کی اجازت نہیں دی گئی، شہادتیں دینے والا خاندان ایسے ہتھکنڈوں سے نہیں جھکے گا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جان بوجھ کر فریال تالپور کو حکومت نے جیل بھیجا، ظالمانہ حکومت نے فریال تالپور کو اسپتال سے اڈیالہ جیل منتقل کیا۔
چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ جب فریال تالپور کو جیل منتقل کیا جا رہا تھا اس وقت میں مظفر آباد میں اور آصف زرداری جیل میں تھے، اس بزدل حکومت نے قانون کے خلاف فیصلہ کیا، نیچ حرکتوں سے ہمیں فرق نہیں پڑتا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم سیاسی انتقام تو نہیں لیں گے لیکن قانونی احتساب کریں گے، عوامی رابطہ تحریک کے سلسلے میں اسکردو جا رہا ہوں، ہمیں کشمیریوں کی حمایت کے لیے عملی اقدامات کرنے ہوں گے، اگر جنگ لڑنا پڑی تو جنگ لڑنے کے لیے بھی تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں رہنے والے کشمیریوں کو پیغام جائے کہ ہم ان کے ساتھ کھڑے ہیں، ہمیں کشمیری بھائیوں کے دکھ درد سے خود کو جوڑنا ہو گا۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ مشترکہ سیشن کے بعد فیصلہ کیا تھا کہ میں عید آزاد کشمیر میں مناؤں گا، پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ہوا کہ کسی قومی سیاسی جماعت کے سربراہ نے نماز عید آزاد کشمیر میں منائی ہو، حکومتی نمائندے کے آزاد کشمیر جانے سے اتحاد کی فضا قائم ہوئی۔
چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ کشمیریوں کا یہ بیانیہ سب سے مضبوط ہے کہ وہ اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کریں گے، کسی نالائق وزیر اعظم کی وجہ سے کشمیر کاز کو نقصان پہنچنے نہیں دیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو وہ آپشن استعمال کرنا چاہئیں جو کشمیریوں کے مفاد میں ہیں، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے کل کے بیان سے ہم سب بہت دل برداشتہ ہوئے ہیں، کوشش سے پہلے ہی بیان دینے والے وزیر خارجہ بتائیں ان کے ارادے کیا ہیں؟
بلاول بھٹو زرداری نے یہ بھی کہا کہ سینیٹ میں پارٹی کے خلاف ووٹ دینے والوں کی تلاش کا کام عید کی وجہ سے بند ہے، اپوزیشن کی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی عید کے بعد کام پھر شروع کرے گی۔