وطن عزیز اس وقت اپنی تاریخ کے مشکل ترین حالات کے مقابل انتہائی پامردی سے ایستادہ ہے۔ پاکستان دشمن قوتیں اسے ہر طریقے سے کمزور کرنے کی خواہاں ہیں، کوئٹہ میں کچلاک کے علاقے کلی وزیرآباد کی جامع مسجد قاسم میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے دوران ٹائم ڈیوائس کے ذریعے کیا جانے والا بم دھماکہ انہی دشمن قوتوں کی کارستانی دکھائی دیتا ہے۔ دھماکے میں 5 افراد شہید اور 23زخمی ہوگئے، متعدد زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ پولیس حکام کے مطابق دو سے تین کلو بارودی موادمنبر تلے چھپایا گیا تھا۔
کوئٹہ میں ہونے والی دہشت گردی کو عموماً فروعی اختلاف کا شاخسانہ قرار دیا جاتا ہے لیکن یہ مکمل سچ نہیں، دراصل ایسی کارروئیوں کے پیچھے بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کارفرما ہےجو بلوچستان میں اپنا نیٹ ورک پھیلائے ہوئے ہے تاکہ پاکستان میں عدم استحکام پھیلا سکے اور سی پیک منصوبے کی راہ میں بھی رکاوٹیں پیدا کر سکے۔ چینی انجینئرز کا اغوا اور ٹارگٹ کلنگ بھی اسی منصوبے کا حصہ تھا، جس کا اقرار بھارتی نیوی کا حاضر سروس جاسوس کلبھوشن یادیو کر چکا ہے۔ خود ہمارے ادارے آگاہ کر چکے ہیں کہ بلوچستان میں مختلف ممالک کی خفیہ ایجنسیاں سرگرم عمل ہیں، جن کے ذمے امور تو مختلف ہیں، مقصد بلوچستان اور کراچی کو مستقل بدامنی کا شکار رکھنا ہے۔ آج بھی کابل و قندھار میں بھارت کے درجنوں قونصل خانے دہشت گردی کی تربیت کے مراکز بنے ہوئے ہیں جہاں تربیت پانے والے دہشت گرد سرحد پار کرکے پاکستان آتے ہیں، آرمی پبلک اسکول کے سانحے میں اس کے ثبوت بھی مل گئے تھے اور بھارت تو یہاں تک دریدہ دہنی کا مظاہرہ کر چکا ہے کہ پہلے بنگلہ دیش الگ کیا، اب بلوچستان کو الگ کریں گے۔ موجودہ حالات میں ریاستی اداروں کی ذمہ داری دوچند ہو جاتی ہے کہ وہ بلوچستان سے دہشت گردی کے سدباب کے لئے سیکورٹی میکنزم کو یقینی بناکر بیرونی قوتوں اور ملک دشمن عناصر کی گوشمالی میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہ کریں۔ دشمن اندرونی سطح پر انتشار پھیلانے اور اس سے فائدہ اٹھانے کا متمنی ہے، چنانچہ ہمہ وقت خبردار اور چوکنا رہنا وقت کا تقاضا ہے۔