• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن


وزیرِ اعظم عمران خان کہتے ہیں کہ بھارت سے مزید مذاکرات نہیں چاہتے، 2 ایٹمی طاقتیں آنکھوں میں آنکھیں ڈالے کھڑی ہیں۔

مقبوضہ کشمیر کی صورتِ حال پر امریکی اخبار ’نیویارک ٹائمز‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیرِ اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ کشیدگی بڑھنے کا خطرہ ہے، کچھ بھی ہو سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت سے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں، پاکستان نے ڈائیلاگ کے لیے جو بھی مخلصانہ کوششیں کیں بھارت سمجھا کہ پاکستان یہ سب اسے خوش کرنے کے لیے کر رہا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ خدشہ ہے کہ یہ کشیدگی اور بڑھےگی اور 2 ایٹمی طاقتوں کے درمیان یہ تناؤ دنیا کے لیے بھی باعثِ فکر ہونا چاہیے۔

وزیرِ اعظم نے بھارت سمیت دنیا بھر کو پیغام دے دیا کہ امن اور بات چیت کے لیے پاکستان نے تمام کوششیں کر لیں، پاکستان اب مزید کچھ نہیں کر سکتا۔

انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو انتہائی تباہ کن صورتِ حال کے خدشے سے آگاہ کر دیا ہے، دنیا کو اس صورتِ حال سے خبردار رہنا چاہیے۔

وزیرِ اعظم نے کہا کہ نئی دہلی حکومت نازی جرمنی جیسی ہے، خدشہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں نسل کشی ہونے والی ہے، 80 لاکھ کشمیریوں کی جانیں خطرے میں ہیں۔

وزیرِ اعظم نے بار بار اس خدشے کا اظہار کیا کہ بھارت مقبوضہ وادی میں مسلمانوں کی نسل کشی کی تیاری کر رہا ہے اور کہا کہ صورتِ حال کا جائزہ لینے کے لیے اقوامِ متحدہ کی امن فوج اور مبصرین فوری طور پر مقبوضہ کشمیر بھیجے جائیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ مودی فاشسٹ اور ہندو بالادستی پر یقین رکھنے والے حکمران ہیں جو کشمیر میں مسلم اکثریت کا صفایا کر کے خطے میں ہندو آبادی کو بسانا چاہتے ہیں۔

عمران خان نے یہ بھی کہا کہ بھارت کشمیر میں جھوٹے آپریشن کے ذریعے پاکستان پر حملے کا جواز بنا سکتا ہے، ایسی صورت میں پاکستان جواب دینے پر مجبور ہو گا۔

تازہ ترین