• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر مختلف ذرائع سے آنے والی رپورٹیں اس ضرورت کو اجاگر کر رہی ہیں کہ کشمیری مسلمانوں کی بڑے پیمانے پر نسل کشی کے انتہائی سطح پر پہنچے ہوئے خطرے کی روک تھام کے لئے فوری طور پر اقوام متحدہ کی زیر نگرانی عالمی امن فوج بھیجی جائے۔ امریکہ میں قائم عالمی تنظیم ’’جینوسائڈ واچ‘‘ کی طرف سے جاری الرٹ سے واضح ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں نسل کشی ہونے والی ہے۔ اس حوالے سے پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے درست طور پر نشاندہی کی کہ نسل کشی کے معاملات پر نظر رکھنے والی مذکورہ تنظیم نے پاکستان کے خدشات کی تصدیق کر دی ہے۔ الرٹ جاری کرنے والی تنظیم کی رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ 2016سے اب تک 70ہزار سے زیادہ کشمیری مارے جا چکے ہیں، ’’ہندوتوا‘‘ کا مودی نظریہ دراصل مسلمانوں کی نسل کشی کا نظریہ ہے اور مقبوضہ کشمیر میں عملاً فوجی آمریت کا تسلط ہے۔ عالمی سطح پر متنازع قرار دئیے گئے علاقے کی خصوصی حیثیت ختم کرکے نئی دہلی کی مودی سرکار نے ریاست سے باہر کے لوگوں کے وہاں جائیدادیں خریدنے اور آبادی کا تناسب بدلنے کے یکطرفہ اقدامات کئے اور مقامی آبادی کو بے دست و پا کرنے کے حربے کے طور پر مسلسل کرفیو نافذ کر رکھا ہے اس کے باعث ایک طرف دنیا بھر کے علاوہ خود بھارت کے اندر بھی مذمتی مظاہرے ہو رہے ہیں اور کہا جا رہا ہے کہ بی جے پی حکومت بھارت کو جنگ کی طرف لے جا رہی ہے، دوسری طرف مقبوضہ کشمیر کے مختلف علاقوں میں فوج سے نوجوانوں کی جھڑپیں، دس ہزار سے زیادہ گرفتاریاں اور کئی افراد کی شہادت کے واقعات صورتحال کی سنگینی کو ظاہر کر رہے ہیں۔ اب حریت رہنمائوں نے بھی پابندیاں توڑنے کا اعلان کرتے ہوئے بوڑھوں، جوانوں، بچوں اور خواتین سے کہا ہے کہ وہ آج جمعہ کے روز گھروں سے نکل کر احتجاج کریں اور نماز جمعہ کے بعد مارچ کریں۔ یہ اپیل منگل اور بدھ کے رات دیواروں پر چسپاں کئے گئے پوسٹروں کے ذریعے کی گئی۔ مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال اور بھارتی حکومت کے علانیہ عزائم دیکھتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے درست نشاندہی کی کہ 90لاکھ کشمیریوں کی نسل کشی کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ انہوں نے امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کو انٹرویو دیتے ہوئے واضح کیا کہ اسلام آباد تو بار بار نئی دہلی کو مذاکرات کی دعوت دیتا رہا مگر وہ نہ مانا اور اب صورتحال ایسی ہو گئی ہے کہ مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ خطرات کی سنگینی سے امریکہ کے صدر ٹرمپ کو آگاہ کردیا گیا ہے۔ وزیراعظم پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں نسل کشی روکنے اور انسانی حقوق کی پامالی رکوانے کے لئے اقوام متحدہ کی طرف سے فوری طور پر امن فوج بھیجے جانے کا مطالبہ بھی کیا۔ یہ بات حوصلہ افزا ہے کہ عالمی سطح پر مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کی سنگینی کو نہ صرف محسوس کیا جا رہا ہے بلکہ انسانی حقوق کی پامالی، نسل کشی اور فاشزم سے خطے اور دنیا کے امن کو لاحق خطرات کا ادراک بھی کیا جا رہا ہے۔ ایک طرف چین اور روس کی طرف سے پاکستانی موقف کی واضح حمایت سامنے آ رہی ہے تو دوسری طرف امریکی صدر ٹرمپ کے مصالحتی کوششوں کے اشارے واضح ہیں۔ برطانیہ اور دیگر ممالک دو ایٹمی قوتوں کے درمیان کشیدگی کے عالمی سطح پر پڑنے والے اثرات کی سنگینی کا ادراک کر رہے ہیں۔ اس ضمن میں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے صدر حسن روحانی اور ان کی کابینہ سے ملاقات کے دوران نئی دہلی کو کشمیریوں کا استحصال روکنے کا دو ٹوک پیغام دیا اور سفارتی زبان میں اس مسئلے کو حل کرنے کی ضرورت اجاگر کی، جسے غیر حل شدہ چھوڑنے کے باعث یہ صورتحال پیدا ہوئی۔ ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل کونسل کا اجلاس ہو رہا ہے۔ وزیراعظم عمران خان یقینی طور پر اس اجلاس میں مسئلہ کشمیر اٹھائیں گے۔ عالمی برادری پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اس کے فوری حل پر توجہ دے اور کشمیری عوام کو تاریخ کی بڑی نسل کشی کے خطرات سے نکالنے کے فوری اقدامات کرے۔

تازہ ترین