• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دو دن میں سڑکوں پر کھڑا پانی صاف کیا جائے، وزیراعلیٰ

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی صدارت میں کراچی میں صفائی کے حوالےسے آج وزیراعلیٰ ہائوس میں ایک اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں وزیراعلیٰ سندھ نے تمام اسٹیک ہولڈرز کو ہدایت کی کہ آئندہ48 گھنٹوں کے اندر تمام لوکل باڈیز اور ضلعی انتظامیہ کو شہر کی ہر ایک گلی اور سڑک سے پانی نکال کر انہیں رپورٹ پیش کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ یہ پہلا ٹاسک ہے اور دوسرا ٹاسک کراچی شہر کے سیوریج کے نظام کو بہتر بنایا جائے گا تاکہ شہر میں نکاسی کے نظام میں بہتری لائی جاسکے، جبکہ تیسرا ٹاسک یہ ہوگا کہ محرم الحرام کے دوران جلوس اور مجالس کے راستوں اور سڑکوں کی استرکاری اور مرمت اور صفائی ستھرائی کو یقینی بنایا جائے گا۔

اجلاس میں وزیربلدیات ناصر شاہ، وزیرکچی آبادی مرتضیٰ بلوچ ، صوبائی مشیر مرتضیٰ وہاب ، میئر کراچی وسیم اختر، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری ساجد جمال ابڑو ، کمشنر کراچی افتخار شہلوانی ، سیکریٹری خزانہ نجم شاہ، سیکریٹری لوکل گورنمنٹ خالد حیدر شاہ، ڈی جی کے ڈی اے، ڈی جی ایس ایس ڈبلیو ایم اے، میونسپل کمشنر کے ایم سی، ڈی ایم سیز کے چیئرمین ، چیئرمین ڈسٹرکٹ کونسل سلمان مراد، تمام کراچی کے ڈپٹی کمشنرز  اور ڈی ایم سیز کے ایم سیز اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ حالیہ شدید بارشوں کے دوران ہر ایک بشمول وزیراعلیٰ، وزیربلدیات، میئر، ڈی ایم سیز اور انتظامیہ نے بہت کام کیا،  مگر یہ باہمی کاوشیں نہیں تھیں جس کے نتیجے میں کام صحیح طریقے سے نہیں ہوسکا کیونکہ بعض مقامات پر کام اس لیے چھوڑ دیاگیا کہ یہاں پر کام دوسرا کوئی کرے گا۔

انھوں نے سوال کیا کہ، کیا اس طرح مسائل حل ہوئے یا اُلجھ گئے؟ وزیر اعلیٰ سندھ نے صوبائی وزیر بلدیات کو ہدایت کی کہ وہ ہر 15 دن کے بعد کوآرڈینیشن کے حوالے سے تمام منتخب نمائندوں بشمول میئر ، ڈی ایم سیز کے چیئرمینوں، ڈسٹرکٹ کونسلز کے چیئرمین ، ایس بی سی اے ، سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ اور کنٹونمنٹ بورڈ کے نمائندوں کے ساتھ اجلاس منعقد کریں اور ان کے متعلقہ اداروں سے متعلق مسائل کو سنیں اور باہمی طریقے سے ان مسائل کو حل کریں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ انہوں نے بارش میں 48 گھنٹوں کے دوران ذاتی طورپر علاقوں کے دورے کیے تاکہ وہ یہ دیکھ سکیں کہ مختلف اضلاع میں کیا کچھ ہورہا ہے اور لوگوں کو کن کن مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہاہے۔

انہوں نےکہا کہ اس شہر کے لوگوں کو فوری طورپر ریلیف فراہم کرنے کے لیے گلیوں اور سڑکوں سے بارش اور سیوریج کے پانی کی ترجیحی بنیادوں پر نکاسی کی جانی چاہیے۔ ڈی ایم سیز کے چیئرمینوں نے واضح کیا کہ ان کے پاس فنڈز کی قلت ہے لہٰذا تمام ڈی ایم سیز پر ترقیاتی کاموں اور تنخواہوں یا پینشنز کے واجبات ہیں ۔

اس پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ صوبائی حکومت کو بھی وفاقی منتقلیوں میں کمی کے باعث مالی مشکلات کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ لوکل باڈیز کو چاہیے کہ وہ اپنے ذرائع پیدا کریں اور اپنے غیر ترقیاتی اخراجات کو مطلوبہ مالی انتظام کے ساتھ کم کریں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے صوبائی وزیر بلدیات سید ناصر شاہ کو ہدایت کی کہ وہ ایس ایس ڈبلیو ایم اے کی کارکردگی کو بہتر بنائیں، نہیں تو وہ گاربیج لفٹنگ اور ڈور ٹو ڈور کچرا جمع کرنے کے باکس ڈی ایم سیز سے واپس لے لیں گے ۔اور اس حوالےسے کارروائی کی جائے گی۔

اجلاس میں واضح کیا گیا کہ ڈی ایم سیز کے پاس گاربیج ٹرانسفر اسٹیشن نہیں ہیں لہٰذا وزیر اعلیٰ سندھ نے ڈی ایم سیز کے چیئرمینو ں اور ڈی سیز کو ہدایت کی کہ وہ ہر ایک ضلع میں اس حوالے سے زمین کی نشاندہی کریں تاکہ گاربیج ٹرانسفر اسٹیشن قائم کیے جا سکیں نہیں تو کچرا کھلے مقامات پر پھینکا جائے گا جس سے ماحول خراب ہوگا۔

وزیراعلیٰ سندھ نے میئر کراچی اور ڈی ایم سیز کو شہر میں فیومیگیشن شروع کرنے کی ہدایت کی اس پر میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ انہوں نے ڈی ایم سیز کو فیومیگیشن کے لیے 48 گاڑیاں دی ہوئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میرے پاس ادویات کی خریداری حتیٰ کہ ان کا انتظام کرنے کے لیے بھی فنڈز نہیں ہیں کہ انہیں لوکل باڈیز کو فراہم کروں ۔

میئر کراچی نے واضح کیا کہ نالوں کی صفائی جاری ہے مگر ہم نالوں کی صفائی کر کے آگے جاتے ہیں تو دوبارہ کچرا اُن میں بہنا شروع ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے نکاسی میں مشکلات کا سامنا ہے اور عوام سخت مشکل میں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شہر کا سیوریج سسٹم مکمل طور پر ختم ہو چکا ہے ۔ ہمیں سیوریج سسٹم کو بہتر بنانا ہے جس کی باقاعدہ طریقے سے پلاننگ کرنی چاہیے۔

میئر کراچی نے کہا کہ کے ایم سی کے پاس 32 ڈپارٹمنٹس ہیں جو پارکنگ کے پیسوں سے نہیں چل سکتے ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے اس موقع پر کہا کہ شہر کی صفائی ان کا کام نہیں ہے مگر اس کے باوجود میں آپ سب کے ساتھ مل کر کام کررہا ہوں تاکہ شہریوں کو فوری ریلیف مل سکے۔

انہوں نے کہا کہ میں فنڈ بھی دے رہا ہوں ، انتظامی سپورٹ بھی کررہاہوں مگر اس کے باوجود مسائل حل نہیں ہورہے ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ آج میں آپ سب سے مل کر اس مسئلے کو حل کرنا چاہتاہوں۔

انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک 1کروڑ روپے تک بجلی کے بل سندھ حکومت سےلیتی ہے۔

اجلاس میں تجویز پیش کی گئی کہ کے الیکٹرک کے پولز ڈی ایم سیز میں لگےہوئے ہیں لہٰذا کے ایم سی سے لینڈ یوٹیلائزیشن کی مدد میں ڈی ایم سیز کے لیے کرایہ لیا جائے ۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ ڈی ایم سیز 50 فیصد سے بھی کم گاربیج اٹھا پاتی ہیں جبکہ ڈی ایم سیز نے 2016 میں گاربیج لفٹنگ واہیکلز کے لیے اپنی درخواست دی تھی مگر وہ پوری نہیں ہوسکی۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ڈی ایم سیز اور ڈسٹرکٹ کونسل کے چیئرمین وزیر بلدیات سے رابطے میں رہیں۔


تازہ ترین