• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وطنِ عزیز کا تحقیق کے اس مرحلے پر پہنچ جانا خوش آئند ہے کہ خوردنی استعمال شدہ تیل کو بایو ڈیزل میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔ کراچی میں جامعہ این ای ڈی اور پاکستان اسٹیٹ آئل کے اشتراک سے منعقدہ سیمینار میں چیئرمین شعبہ مالیاتی انجینئرنگ ڈاکٹر آصف احمد شیخ اور دیگر ماہرین کی گفتگو سے واضح ہے کہ پاکستان میں ایسے درخت بھی پائے جاتے ہیں جن کے بیجوں سے تیل نکال کر حاصل کردہ بایو فیول پیٹرولیم مصنوعات میں ملاکر استعمال کرنے سے ماحولیاتی آلودگی گھٹانے، پیٹرول سستا کرنے اور ایندھن کی درآمد کم کر کے زرمبادلہ بچانے میں مدد مل سکے گی۔ ایسے وقت کہ جب حکومت نئی قابلِ تجدید توانائی پالیسی کا اعلان کرنے والی ہے، یہ توقع بے محل نہیں کہ توانائی کے تمام دستیاب ذرائع بروئے کار لائے جائیں گے۔ ماحولیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ درختوں اور پودوں کی افزائش پر توجہ دے کر نہ صرف ماحول کو آلودگی سے پاک اور خوبصورت بنایا جا سکتا ہے بلکہ پھلوں سمیت غذائی اشیاء اور مائع ایندھن حاصل کرنے میں بھی مدد مل سکتی ہے۔ برازیل اور کئی دیگر ملکوں میں برسوں سے زرعی اشیاء سے حاصل کردہ رس اور تیل کو بھی مائع توانائی کے ایک ذریعے کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ درختوں کو بے تحاشا کاٹنے سے ماحول کو جو نقصان ہوتا ہے وہ ان کو جلانے سے اور بھی بڑھ جاتا ہے، اس لئے جہاں ملک میں جاری شجر کاری مہم کو ایک مسلسل عمل کی صورت دی جانا چاہئے وہاں درختوں کی غیر قانونی کٹائی روکنے کی تدابیر بھی ضروری ہیں۔ قیام پاکستان کے ابتدائی برسوں میں مختلف سطحوں پر درخت لگانے اور ان کی حفاظت میں عوام کی دلچسپی بڑھانے کے اقدامات خاصے ثمرآور رہے مگر بعد میں حکومتوں کی عدم دلچسپی اور بڑے پیمانے پر درختوں کی کٹائی سے ہونے والے نقصانات سب کے سامنے ہیں۔ ان نقصانات کے ازالے کیلئے سڑکوں کے کنارے اور مختلف مقامات پر درخت لگانے کے علاوہ گھروں میں بھی کیاریوں اور گملوں میں پودے، سبزیاں اور بیلیں لگانے کو عوامی مشغلے کی حیثیت دینے کی ضرورت ہے۔

تازہ ترین