ہمیشہ کی طرح اس مرتبہ بھی دنیا بھر میں عید الاضحی کے بڑے اجتماعات منعقد ہوئے ،جہاں ہزاروں فرزندان توحید نے نماز عید اور سنت ابراہیمی ادا کی۔اسپین میں نماز عید کے لئے مقامی حکومت نے مسلمانوں کو کھلے میدان مہیا کئے تھے ، نماز عید کا سب سے بڑا اجتماع منہاج القران بادالونا کے زیر اہتمام اسکول گراونڈ میں منعقد ہوا، جہاں علامہ عبدالرشید شریفی نے امامت کی اور سنت ابراہیمی پر مفصل بیان کیا ۔بادالونا میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کی سر کردہ شخصیات سکندر حیات گوندل ، طارق بھٹی ، شہزاد بھٹی ، وحید لنگڑیال ، ذیشان گجر ، بابا علی حشمت ، چوہدری گلریز بوگا ، عزیز امرہ ، سبط امرہ سمیت بہت سے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے پاکستانیوں نے بادالونا اسکول گراونڈ میں نماز عید پڑھی ، مقامی بلدیہ کی نمائندہ ہسپانوی اتھارٹیز نے نماز عید میں شامل ہو کر مسلمانوں کو اس دن کی مبارک باد دی ، نماز عید کا دوسرا بڑا اجتماع اسپورٹس ہال میں ہوا جہاں ہسپانوی اتھارٹیز نے مسلمانوں کو عید کی مبارک باد دی ۔ا سپورٹس ہال میں قونصل جنرل بارسلونا عمران علی چوہدری ، محمد اقبال چوہدری ،حافظ عبدالرزاق صادق ،مسلم لیگ ن اسپین کے صدر چوہدری محمد افضال ،امجد ڈار ، راجہ امجد خالق ، وحید شیخ ڈسکوی اور دوسرے ہزاروں پاکستانیوں نے نماز عید ادا کی ،ا سپورٹس ہال میں امامت کے فرائض علامہ معروف نے ادا کئے ، سفیر پاکستان اسپین خیام اکبر ، ہیڈ آف چانسلری دانش محمود اور فسٹ سیکرٹری سفارت خانہ پاکستان میڈرڈ عمیر علی نے نماز عید میڈرڈ کی جامع مسجد میں ادا کی،جہاں سیکڑوں پاکستانیوں نے سفیر پاکستان کے ساتھ مل کر انہیں عید مبارک کہا ۔
اس موقعے پر سفیر پاکستان نے بھی مسلمان کمیونٹی کے ساتھ اپنے نیک جذبات کا اظہار کیا ۔عید کے اجتماعات میں امامت کرنے والے علماء نے عید قربان کے فلسفہ پر تفصیلی بیان فرمایا انہوں نے کہا کہ اسلام نے اپنے ماننے والوں کو عید کے تہوار پر بھی ایسی زریں ہدایتیں دی کہ اگر اْن پر عمل کیا جائے تو دین ودنیا بن جائے،مگرافسوس کہ تعلیم اور تعمیل کے درمیان ہمیشہ ایک بڑی خلیج حائل رہی ،عید قربان پر جانور ذبح کرنے کا مقصد اس عزم کا اعادہ کرنا ہوتا ہے کہ اللہ کی راہ میں اپنی پسندیدہ چیز کو قربان کرنے کی روح بیدار رہے گی اور کبھی دنیا کی محبت اسکی اطاعت میں آڑے نہ آئے گی لیکن بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں اس اہم فریضے کومحض ایک دنیاوی تہوار سمجھ کر ایسے کام شروع ہو گئے ہیں جس سے اس فریضے کی ادائیگی کا مقصد پورا نہیں ہوپاتا، روحِ عبادت پر نمود و نمائش غالب آگئی ہے ،اخلاص وتقویٰ اور جذبہ جاںسپاری وفداکاری مفقود ہوتا جارہا ہے۔جس کی وجہ سے ثواب لینے اور اللہ کی بارگاہ میں سرخرو ہونے کی کوششیں ناکام ہوتی ہیں ۔عید کے اجتماعات میں مسلمان کمیونٹی نے کشمیر کی آزادی کے لئے بھی خصوصی دعائیں کیں ، اس موقعے پر یوم آزادی پاکستان کے حوالے سے بھی پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لئے دعائیں کرائی گئیں ۔
عید کے اجتماعات میں پاکستانی کمیونٹی کے افراد نے روزنامہ جنگ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسپین میں قربانی کرنے کا رجحان آہستہ آہستہ اس لئے بڑھتا جا رہا ہے کہ یہاں اب اسلامی شعار کے مطابق جانور کو حلال کرنے کی اجازت مل گئی ہے ، جو لوگ کام کاج کی وجہ سے اسپین میں قربانی نہیں کر سکتے وہ اسلامی ممالک سے تعلق رکھنے والے حلال جانوروں کے بیوپاریوں سے سالم بکرے حلال شدہ لے کر قربانی کر لیتے ہیں اور بہت سی تعداد پاکستان میں اپنے عزیز و اقارب کو پیسے ارسال کر کے وہاں گائے ، بکرا یا اونٹ کی قربانی کا اہتمام کر لیتے ہیں ، یعنی یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ وقت کے مطابق اور حالات و واقعات کو دیکھتے ہوئے مسلمان دوسرے ممالک میں عید قربان کا اہتمام کر لیتے ہیں ۔