• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دو ہفتےگزر گئے لیکن کراچی کے برساتی نالےصاف نہ ہوسکے

کراچی میں دو ہفتے بعد بھی برساتی نالےصاف نہ ہوسکے


وفاقی وزیر علی زیدی نے کراچی کے برساتی نالے دو ہفتوں میں صاف کرنے کا کہا تھا مگر نہیں کر سکے۔

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بلدیاتی اداروں کو حکم دیا ہے کہ شہر بھر میں موجود سیوریج کا پانی 48 گھنٹے میں صاف کیا جائے، مگر اس کا بھی کوئی امکان نہیں کیونکہ شہر میں نکاسی آب کا نظام مکمل طور پر تباہ ہوچکا ہے۔

پانی کی نکاسی کے لیے پچاس سال پہلے جو نظام تعمیر کیا گیا تھا، وہ بے تحاشا آبادی کی وجہ سے کئی سال پہلے برباد ہوچکا ہے اور اب شہر کا کوئی علاقہ ایسا نہیں جہاں سیوریج کا پانی گٹروں سے اُبل کر گلی محلوں اور سڑکوں پر کھڑا نہ ہو۔

اس حوالے سے کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کا موقف ہے کہ گندگی اور کچرا سیوریج کی لائنوں میں ڈالا جانا اس صورتحال کی اہم وجہ ہے۔

دوسری جانب گزشتہ روز وزیر اعلیٰ سندھ نے اجلاس کے دوران تمام بلدیاتی نمائندوں کو اڑتالیس گھنٹوں کا الٹم میٹم دیا تھا کہ سیوریج سے شہریوں کی جان چھڑوائی جائے۔

ماہرین کے مطابق شہر میں تیزی سے کنسٹرکشن ہورہی ہے لیکن اس تیزی سے زیر زمین سیوریج کے نظام میں وسعت نہ ہونے کی وجہ سے سیوریج کا نظام خراب ہے۔

اگر شہر میں سیوریج کے مسائل حل کرنا ہیں تو سیوریج کے نظام کو تبدیل کرنا ہوگا اور اس کے لیے ڈیڈلائن کی نہیں بلکہ بھرپور منصوبہ بندی اور عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔

تازہ ترین