• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تحریک انصاف کا ترقی کیلئے محتاط حکمت عملی اپنانے کا فیصلہ

اسلام آباد (خالد مصطفیٰ)تحریک انصاف نے ترقی کی محتاط حکمت عملی اپنانے کا فیصلہ کرلیا، پہلے 175 ارب روپے ریفنڈز کو کلیئر کرتے ہوئے نجی شعبہ کی حوصلہ افزائی کی جائے گی جیسا کہ اس سے کاروباری افراد کیلئے سیالیت کے بحران سے نمٹنے میں مدد ملے گی، کاروباری افراد پر سے ریگولیٹری بوجھ کم ہوگا، معاشی تحریک پیدا کرنے کیلئے پی ایس ڈی پی تلے میگا پراجیکٹس بھی شروع کئے جائیں گے، حکومت روپوں میں قرض لینے میں کمی لائے گی تاکہ نجی شعبہ کے قرضے کیلئے جگہ بنے، ایف بی آر کو دستاویزی ڈرائیو کا کہہ دیا گیا ہے لیکن اس طرح سے کہ ایسا نہ لگے کہ تاجر برادری کو ہراساں کیا جارہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ کنٹریکشن پالیسی سے آہستہ آہستہ دور ہوتے ہوئے معیشت کی بحالی کیلئے تیزی سے ترقی کے بجائے محتاط حکمت عمل اپنائے گی۔ حکومت کی اقتصادی ٹیم کے ارکان میں سے ایک نے دی نیوز کو بتایا کہ اس بات کا فیصلہ ہفتے کو اقتصادی ٹیم کے اعلیٰ سطح کے اجلاس میں کیا گیا جس کی صدارت وزیر اعظم عمران خان نے کی۔ تمام اتحادی اقتصادی وزارتوں کو کہا گیا ہے کہ وہ متعلقہ پالیسیاں مکمل کریں اور اس پر عملدرآمد کے منصوبے کے ساتھ ساتھ مقررہ ٹائم فریم مشیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ کے ساتھ شیئر کریں تاکہ اگلے اعلیٰ سطح کے اجلاس میں محتاط ترقی کا روڈ میپ تیار کیا جاسکے۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان نے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اور مالیاتی خسارے کو کسی حد تک قابو پانے کیلئے معیشت کو مختصر کرنے کے بعد ترقی کی ترکیب جاننے کیلئے اپنی اقتصادی ٹیم کے آگے سوالات رکھے۔ وزیر اعظم کا خیال تھا کہ معیشت کے اختصار کی سیاسی اور معاشی قیمت ہے۔ جی ڈی پی نمو 3.3 فیصد تک آگئی ہے جو آئی ایم ایف کے مطابق مزید گھٹ کر 2.4 فیصد ہوجائے گی جس سے تقریباً ایک فیصد مزید اختصار کا اظہار ہورہا ہے اور مزید بے روزگاری، کم ریوینیو اور کم منافع کو راہ ملے گی۔ اس سے ملک بھر میں نا ختم ہونے والی اشتعال انگیز سیاست جنم لے گی اور حکومت کی موجودگی کیلئے مزید خطرہ پیدا ہوگا۔ ایف بی آر کا کہنا ہے کہ اسے 150 تا 175 ارب روپے کے ریفنڈز کو کلیئر کرنا ہے تاہم تاجر برادری کا کہنا ہے کہ ریفنڈز 700 ارب روپے کے لگ بھگ ہیں۔ اس وقت کمرشل بینکوں کو سیالیت بحران کا سامنا ہے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ حکومت مرکزی بینک سے روپوں میں مزید قرض نہیں لے گی جو کمرشل بینکوں کو اس قابل بنائے گا کہ وہ نجی شعبے کے قرضے کیلئے مناسب سطح پر سیالیت کو برقرار رکھیں۔

تازہ ترین