وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ کشمیر ایک نیوکلیئر فلیش پوائنٹ ہے، اس نیوکلیئر فلیش پوائنٹ کو مزید نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔
وزیر خارجہ نے او آئی سی کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر یوسف بن احمد سے ٹیلیفونک رابطہ قائم کیا اور انہیں مقبوضہ کشمیر میں جاری کرفیو، انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے متعلق تبادلہ خیال کیا۔
انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں سب اچھا ہے کی رٹ نہیں چل سکتی، مقبوضہ کشمیر کی صورتحال نازی جرمنی جیسی ہے۔
شاہ محمود قریشی نے او آئی سی سیکریٹری جنرل کو مزید بتایا کہ بھارتی سپریم کورٹ میں نریندر مودی حکومت کے یکطرفہ اقدام کےخلاف پٹیشنز دائر کردی گئی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کے نہتے مسلمانوں پر بھارت کی جانب سے ظلم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں، مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کو نماز عید اور نماز جمعہ تک ادا نہیں کرنے دی گئی۔
وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ ذرائع مواصلات پر مکمل پابندی عائد کردی گئی تاکہ حقائق دنیا کے سامنے نہ آ سکیں، بھارت نے راہول گاندھی کی قیادت میں اپوزیشن وفد کو سری نگر سے ایئر پورٹ سے واپس جانے پر مجبور کر دیا تھا۔
انہوں نے ڈاکٹر یوسف بن احمد سے کہا کہ ان حالات میں مقبوضہ کشمیر کے مسلمان او آئی سی کی طرف دیکھ رہے ہیں، تنظیم سے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر مؤثر کردار ادا کرنے کی توقع رکھتے ہیں۔
وزیر خارجہ سے گفتگو میں او آئی سی کے سیکریٹری جنرل نے تمام صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کی صورتحال پر پہلے بھی او آئی سی کنٹیکٹ گروپ کا اجلاس طلب کیا تھا، اب بھی ہم اس ساری صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔
دونوں رہنماؤں نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر مشاورت جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔