• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

مقبوضہ کشمیر،فائرنگ، پیلٹ گنز اور آنسو گیس کے استعمال سے سیکڑوں افراد زخمی، احتجاج کا سلسلہ بدھ کے روز بھی جاری رہا

کراچی (نیوز ڈیسک، ایجنسیاں) بھارت کی جانب سے 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت تبدیل کرنے اور علاقے میں کرفیو اور دیگر پابندیاں عائد کرنے کے باوجود کم از کم 500 احتجاجی مظاہرے کیے گئے.

پیلٹ گنز اور آنسو گیس کے استعمال سے سیکڑوں افراد زخمی


بھارتی حکومت کے ایک ذریعہ نے غیر ملکی خبررساں ایجنسی کو بتایا کہ اس دوران فورسز کی فائرنگ، پیلٹ گنز اور آنسو گیس کے استعمال سے سیکڑوں افراد زخمی ہوئے ، مقبوضہ وادی میں احتجاج کا سلسلہ بدھ کے روز بھی جاری رہا، شہریوں نے معمولات زندگی پر واپس آنے سے انکار کردیا ،تعلیمی ادارے کھولے جانے کے باوجود طلبا اسکول جانے سے قاصر ، اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق میشل بیچلٹ اور سابق ہائی کمشنر زید راعد حسین نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم و ستم پر بیان میں کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کے ماہرین کو داخلہ کی اجازت دے، مقبوضہ کشمیرکی صورتحال کی بین الاقوامی تحقیقات کرائی جائے،اقوام متحدہ سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیریش کا کہنا ہے کہ ہیومن رائٹس حکام بھارت سے رابطے میں ہیں اور امید ہے جلد انسانی حقوق ماہرین کو مقبوضہ کشمیر تک رسائی دی جائے گی۔ تفصیلات کے مطابق فرانسیسی خبررساں ادارے کے مطابق ایک سینئر حکومتی ذرائع نے انہیں بتایا کہ نئی دہلی کی جانب سے مقبوضہ وادی کی خودمختاری کو ختم کرنے وہاں کرفیو نافذ ہونے کے باوجود 500 مرتبہ احتجاج کیا جاچکا ہے، بھارت کی جانب سے 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے فیصلے سے کچھ گھنٹوں قبل وادی میں سخت لاک ڈاؤن کردیا تھا، جو ابھی تک جاری ہے، اس کے ساتھ ہی نقل و حرکت محدود، موبائل فون اور انٹرنیٹ سروسز کو معطل کردیا تھا، یہی نہیں بلکہ مقبوضہ وادی میں پہلے سے موجود 5 لاکھ بھارتی فوجیوں کی تعداد کو مزید بڑھاتے ہوئے ہزاروں فوجیوں کی تعیناتی کردی گئی تھی، تاہم ان تمام پابندیوں کے باوجود مرکزی شہر سرنگر میں بھی احتجاج کیا گیا، جہاں پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پیلٹ گنز اور آنسو گیس کا استعمال کیا، ایک سینئر حکومتی ذرائع نے اے ایف پی کو بتایا کہ 5 اگست سے کم از کم 500 مرتبہ احتجاج اور پتھر پھینکنے کے واقعات رونما ہوچکے ہیں، جن میں سے نصف سے زیادہ سری نگر میں ہوئے۔

تازہ ترین