• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تنقید، تحفظات اور خدشات کیساتھ پاکستان کرکٹ بورڈ کے سربراہ احسان مانی نے ’چھ‘  ٹیموں پر مشتمل نئے ڈومیسٹک سیزن کا باقاعدہ لاہور میں ایک تقریب کے دوران اعلان کر دیا۔

’پی سی بی‘ کے مینجنگ ڈائریکٹر وسیم خان اور ڈائریکٹر ڈومیسٹک ہارون رشید کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے، آئی سی سی کے سابق سربراہ نے بتایا کہ ’’بہترین اور کوالٹی نظام لے کر آئے ہیں۔‘‘

دل چسپ امر یہ ہے کہ آئی سی سی ٹیسٹ چیمئین شپ میں بہترین کارکردگی کا دعویٰ کرنے والے مینجنگ ڈائریکٹر وسیم خان نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ گذشتہ سیزن میں 16 ٹیموں میں 353 کرکٹرز کھیلے اور 69 میچ منعقد ہوئے، اس کے برعکس اس بار 6 ٹیموں میں 96 کرکٹرز ایکشن میں ہوں گے اور 31 میچ کھیلے جائیں گے۔

مطلب 257 کرکٹرز اور 38 میچ نئے فرسٹ کلاس نظام سے غائب۔ سوال یہ ہے کہ مقابلے کم کر کے طویل دورانیے کی کرکٹ کی موجودہ بورڈ کس انداز میں تیاری کرے گا؟ پھر ماسوائے 74 سال کے چئیر مین پی سی بی احسان مانی اور عمر میں ان سے 27 سال چھوٹے مینجنگ ڈائریکٹر وسیم خان کے علاوہ بورڈ میں سب ہی چہرے پرانے ہیں، جو بقول سابق ٹیسٹ کپتان عامر سہیل وہی ہیں، جو اس سے قبل بورڈ میں کبھی ریجن، کبھی ایسوسی ایشن تو کبھی محکمہ جاتی کرکٹ کے فارمولے آزماتے رہے ہیں۔

چئیرمین اور مینجنگ ڈائریکٹر کیساتھ فرسٹ کلاس نظام کی پریس کانفرنس میں موجود ڈائریکٹر ڈومیسٹک ہارون رشید کچھ عرصے قبل سابق چئیرمین پی سی بی نجم عزیز سیٹھی کی آنکھ کا تارا بنے ہوئے تھے، 2016ء آئی سی سی ورلڈ ٹی20 میں ٹیم کی شکست پر 66 سال کے ہارون رشید کو بطور چیف سلیکٹر ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

ڈائریکٹر بین الاقوامی کرکٹ 56 سال کے ذاکر خان جو 2016ء میں بنگلہ دیش میں انڈر 19ورلڈ کپ میں بطور منیجر اختیارات سے تجاوز پر شکست کے ذمہ دار ٹھہرائے گئے تھے، بورڈ میں اہم فیصلوں پر دستخط کرتے نظر آتے ہیں۔

63سال کے ڈائریکٹر اکیڈمی مدثر نذر کیساتھ چیف آپریٹنگ آفیسر سبحان احمد بھی اپنی کرسیوں پر براجمان ہیں۔

ڈائریکٹر اکیڈمی مدثر نذر ابھی تک کراچی اور ملتان کی اکیڈمیز کو مکمل طور پر فعال نہیں کروا پائے، جب کہ بورڈ میں انہیں بطور ڈائریکٹر اکیڈمی کام کرتے ہوئے کئی سال ہو چکے۔

ون ڈے کرکٹ میں پہلی ہیٹ ٹرک کرنے والے جلال الدین کہتے ہیں کہ کراچی کے ہائی پرفارمنس سینٹر ’حنیف محمد‘ میں بولنگ مشین تک نہیں تھی، جب کہ ملازمین مستقل بنیادوں پر موجود ہی نہیں ہیں۔

ڈائریکٹر ڈومیسٹک ہارون رشید کی اہلیت کا معاملہ یہ ہے کہ ’پی سی بی‘ کے سات کروڑ کے اخراجات کیساتھ ملک بھر میں فضل محمود کلب کرکٹ میں ڈسپلن کے سنگین معاملات سامنے آئے، جب کہ کلب کرکٹ کے اس ٹورنامنٹ کے کوائف کے معاملات بھی گمبھیر ہیں۔ نئے آئین کیساتھ موجودہ کرکٹ بورڈ نے سارے اختیارات کو اپنے آپ تک محدود کر لیا ہے، نئے فرسٹ کلاس سیزن پر ’ایک ارب روپے‘ کی لاگت آئے گی، جب کہ ’چھ‘ ٹیموں کو کونسے ادارے اسپانسر کرینگے۔ چیئرمین پی سی بی احسان مانی پریس کانفرنس میں یہ بتانے سے قاصر رہے۔

مینجنگ ڈائریکٹر وسیم خان کے بارے میں چئیرمین پی سی بی بولے ’’وسیم خان کم معاوضے پر کام کر رہے ہیں، انہیں اس سے زیادہ معاوضہ مل رہا تھا، وہ میرٹ پر آئے ہیں اور ان پر سوال اٹھانا منصفانہ نہیں“۔

اہم بات یہ ہے کہ مینجنگ ڈائریکٹر نے جو پیشہ ورانہ انداز میں کام کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں، انہیں کئی جگہوں پر جگ ہنسائی اورخفت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

پی ٹی وی پر انٹرویو کے دوران شعیب اختر نے یہ کہہ کر جھوٹا ثابت کر دیا کہ انہوں نے سڈنی میں 1997ء میں پاکستان ٹیم کی جانب سے فیلڈنگ کی تھی، پھر وسیم خان کو نئے فرسٹ کلاس سیزن پر اس وقت ’یو ٹرن‘ لینا پڑا، جب وزیر اعظم عمران خان نے آسڑیلیا کے کرکٹ نظام کو اپنانے کے لیے سخت ہدایات چئیر مین پی سی بی کو دیں، ورنہ وسیم خان فروری 2019ء میں لاہور میں پریس کانفرنس میں کرکٹ آسڑیلیا کے نظام کو یکسر مسترد کر چکے تھے۔

تازہ ترین