• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’’چھوہارا‘‘ اس کی تقسیم کے بغیر نکاح کی تقریب ادھوری رہتی ہے

خالق کائنات نے ہمارے پیارے وطن پاکستان کو بے شمار نعمتوں سے سرفراز کیا ہے۔ بلند و بالا پہاڑ، صحرا، سمندر، معدنیات، چار موسم، دُنیا میں شاید ہی کوئی اور ملک ہو جسے قدرت نے اتنی فراخ دلی سے نوازا ہو۔ اسی لیے عرف عام میں اسے جنت ارضی کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ ملک کے تمام صوبے اور شہر اپنی ایک الگ تاریخ اور جداگانہ حیثیت کے حامل ہیں۔ جب بات ہو قدیم ترین تہذیبوں میں شمار ہونے والی سندھ دھرتی کی، تو یہ اپنی مثال آپ ہے۔ اس تہذیب کے رنگ، منفرد اور الگ شناخت کے حامل ہیں۔ قدیم عمارتیں ہوں یا شہر، گورستان ہوں یا علمی مراکز، قدیم آثار ہوں یا کھنڈرات،ہر ایک میں کسی نہ کسی طرح انفرادیت ہے، جو دیکھنے اور سننے والوں کو ورطہ حیرت میں ڈال دیتی ہے۔ وادیٔ مہران میں کاشت کی جانے والی فصلیں بھی ملک بھر میں مشہور ہیں۔ انہی میں سے ایک فصل چھوہارے کی بھی ہے، دل کش اور سنہری رنگ کی وجہ سے انہیں سندھ کا سونا بھی کہا جاتا ہے۔ چھوہارہ ویسے تو خوش ذائقہ ہوتا ہی ہے لیکن شادی بیاہ کی تقریبات میں میں یہ نکاح کے بعد دولہا والوں کی طرف سے خاص طور سے بانٹا جاتا ہے اور اس کے بانٹنے کی رسم زمانہ قدیم سے چلی آ رہی ہے۔ چھوہارے کھجور کے پھل سے تیار ہوتے ہیں۔ خشک کھجور کو چھوہارا کہتے ہیں۔ پورے پاکستان میں سب سے زیادہ کھجوریں صوبہ سندھ کے علاقے سکھر اور خیرپور میں کاشت کی جاتی ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق تقریباً دو لاکھ ایکڑ رقبے پر کھجور کی فصل کاشت کی جاتی ہے، جس میں ڈیڑھ لاکھ ایکڑ خیرپور اور 50 ہزار ایکڑ سکھر میں کاشت ہوتی ہے، مجموعی طورپر دونوں اضلاع میں کھجور کے تقریباً دو کروڑ درخت ہیں، جن سے لاکھوں ٹن کھجور اور چھوہارے کی پیداوار ہر سال حاصل ہوتی ہے۔ اس میں پچیس سے زائد اقسام کی کھجوریں جن میں اصیل، کربلائی، کبڑا، خرما، مٹھڑی، ہوا والی، کاچھو والی سمیت دیگر شامل ہیں۔ اصیل کھجور کی پیداوار زیادہ کی جاتی ہے، کیوں کہ اس کھجور سے سب سے زیادہ چھوہارے تیار ہوتے ہیں۔ چھوہارے کی بہت سی اقسام ہیں عام طور پر زرد چھوہارے زیادہ طاقت ور سمجھے جاتے ہیں۔ کچی کھجوریا کھجی سے مراد وہ کھجور ہے، جو آدھی کچی ہو، چھوہارا صرف ’’اصیل‘‘ کھجور سے بنتا ہے، اس کا رنگ گہرا زرد اور سائز بھی عام کھجوروں سے بڑا ہوتا ہے، کھجور کو تازہ خوشے سے اُتار کر اس کا چھوہارا بنایا جاتا ہے۔ کھجور کو چھوہارا بنانے میں سخت محنت، مشقت لگتی ہے۔ کھجوروں کو درختوں سے اُتار کر چھوہارا بنانے کے بعد مارکیٹ میں بھیجنے تک انہیں کئی مراحل سے گزارا جاتا ہے۔ یہاں دل چسپ اور قابل غور امر یہ ہے کہ یہ تمام مراحل بغیر کسی مشینی مدد کے پورے کیے جاتے ہیں۔ سب سے پہلے کھجوروں کو درختوں سے ڈنڈیوں یا شاخوں سمیت اُتارا جاتا ہے، پھر انہیں ڈنڈیوں سے علیحدہ کر کے بڑی بڑی کڑاہی میں ڈال کر پکایا جاتا ہے، تا کہ وہ چھوہارے بن سکیں۔ پھر ایک ہفتے تک انہیں ہاتھ سے بنی ہوئی چٹائیوں پر سوکھنے کے لیے رکھا جاتا ہے۔ آخر میں انہیں بوریوں میں بند کر کے فروخت کے لیے روانہ کر دیا جاتا ہے۔ کھجور کے درختوں سے خوشے اُتارنے کے بعد لڑیوں سے ایک، ایک کھجور کو علیحدہ کیا جاتا ہے۔ پہلے مرحلے میں ان کھجوروں کو پانی کے ٹب میں ڈال کر اچھی طرح دھویا جاتا ہے، جس کے بعد اُبلتے ہوئے پانی میں کھجوروں کو ڈال کر پکانے کے بعد دُھوپ میں پھیلایا جاتا ہے، تب کہیں جا کر چھوہارا تیار ہوتا ہے۔

چھوہارے صرف عوام ہی نہیں بلکہ مختلف کمپنیاں بھی خریدتی ہیں، جنہیں پان مسالوں میں شامل کیا جاتا ہے۔ سندھ میں چھوہاروں کا حلوہ بھی نہایت شوق سے کھایا جاتا ہے، بلکہ دعوتوں میں، یہ حلوہ لازمی رکھا جاتا ہے۔ یہاں کے لوگ اپنے عزیز و اقارب کو بہ طور سوغات بھی کجھور کا حلوہ بھجواتے ہیں۔ یہ حلوہ اس قدر لذیذ ہوتا ہے کہ جب مہمانوں کو گرما گرم پیش کیا جائے، تو وہ اپنی اُنگلیاں تک چاٹتے جاتے ہیں۔ ویسے تو سالہا سال سے چھوہاروں کا حلوہ بنایا جاتا ہے، لیکن موسم سرما میں ہر گھر میں اس کا حلوہ بننا لازمی ہے، اسے سردیوں کی سوغات کہتے ہیں۔ اس حلوے میں دیسی گھی، مختلف اقسام کے مغزیات، بادام، پستے، کاجو، اخروٹ اور دیگر میوہ جات ڈالے جاتے ہیں، جس سے اس کی لذت اور افادیت دوبالا ہو جاتی ہے۔ چھوہارے کا استعمال صحت کے لیے بھی انتہائی مفید ہے۔ طبّی ماہرین کے مطابق جسم کو توانائی فراہم کرنے میں چھوہارے کا کوئی ثانی نہیں، اس میں وٹامن اے، سی، ای، کے، بی 2 اور بی 6 شامل ہیں۔ یہ تمام وٹامنز انسانی صحت کے لیے انتہائی مفید ہیں۔ چھوہاروں میں اہم معدنیات یعنی آئرن، پوٹاشیم، فاسفورس اور کوپر بھی پایا جاتا ہے، ان تمام معدنیات کے بغیر ہمارے جسم کے خلیات اپنا کام صحیح طرح انجام نہیں دے سکتے۔ صحت مند اور آئرن سے بھرپور خون انسانی صحت کے لیے ضروری ہے۔ خون میں ہیموگلوبین اور آکسیجن فراہم کرنے کے لیے آئرن کلیدی کردار ادا کرتا ہے اور چھوہارے آئرن حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہیں، جو لوگ خون کی کمی کا شکار ہیں ، وہ چھوہارے سے بھرپور فائدہ اُٹھا سکتے ہیں۔ اس لیے ماہرین اسے کھانے کی صلاح دیتے ہیں، کیوں کہ یہ خون میں موجود کولیسٹرول کو کم کرتا ہے۔ لوگوں کی ایک بڑی تعداد مختلف امراض کے لیے چھوہارے کو دیسی ٹوٹکوں کے طور پر بھی استعمال کرتی ہے۔ پورے پاکستان میں سب سے زیادہ چھوہارے سکھر اور خیرپور میں بنائے جاتے ہیں، اس لیے یہاں کے لوگ ان کا کثرت سے استعمال کرتے ہیں اور سردی کے موسم میں تو تقریباً ہر گھر میں موجود ہوتے ہیں۔ چھوہارے نہ صرف لوگ خود استعمال کرتے ہیں، بلکہ بیرون شہر مقیم رشتے داروں، دوست احباب کو بہ طور سوغات بھی بھیجتے ہیں۔

تازہ ترین