• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کیا جھوٹی گواہی کی وجہ سے سب کو پھانسی لگادیں؟ جب تک سچ نہیں بولا جائے گاحالات ایسے ہی خراب ہوں گے، چیف جسٹس

اسلام آباد (نمائندہ جنگ)چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے قتل کے ایک مقدمہ کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ جب تک سچ نہیں بولاجائیگا تو حالات ایسے ہی خراب ہونگے ، مدعی پارٹی کی جانب سے سچ نہ بولنے کی وجہ سے فائدہ ملزم کو ہوتا ہے ، گواہ جھوٹی گواہی دیکر بری الذمہ ہو جاتے ہیں، کیا جھوٹی گواہی دینے کی وجہ سے سب کو پھانسی لگا دیں؟ جب ایف آئی آر بہت جلدی میں درج ہو جائے تو شکوک و شبہات پیدا ہو جاتے ہیں،چیف جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے اسلام آباد کی پرنسپل سیٹ میں لاہور رجسٹری سے ویڈیو لنک کے ذریعے قتل کے ملزم منیراحمد کی بریت جبکہ مدعی کی جانب سے سزا میں اضافہ سے متعلق اپیلو ں کی سماعت کی، وکلاء کے دلائل سننے اور ریکارڈ کا جائزہ لینے کے بعدچیف جسٹس کا کہنا تھا ملزم کے خاندان کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ملزم کا دماغی توازن درست نہیں لیکن میڈیکل رپورٹ سے ایسا کچھ ثابت نہیں ہواہے ، جب تک سچ نہیں بولاجائیگا تو حالات ایسے ہی خراب ہونگے ، ،بعد ازاں فاضل عدالت نے ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے دونوں اپیلیں خارج کردیں۔

تازہ ترین