بھارتی فوج نے کئی دہائیوں سے مقبوضہ کشمیر میں جارحیت اور بربریت کی داستان رقم کی ہوئی ہے ۔ آئے دن کشمیریوں کی جان و مال سے کھیلا جاتا ہے ، بے گناہ نوجوانوں کو جیلوں کی سلاخوں کے پیچھے پھینکا جا رہا ہے ، ماؤں بہنوں اور بیٹیوں کی عزتوں کو تار تار کیا جا رہا ہے ، بچے بوڑھے ، جوان بھارتی فوج کی جارحیت کا شکار بن رہے ہیں ، عالمی میڈیا چیخ چیخ کر اس بربریت کا پردہ چاک کر رہا ہے ،لیکن یو این او ، امریکا اور دوسری بڑی طاقتوں نے آج تک اس مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کے لئے کوئی کوشش نہیں کی ، یہی نہیں بلکہ امن کے بڑے ٹھیکیداروں نے کشمیری عوام پر ہونے والے مظالم کے خلاف کوئی آواز نہیں اٹھائی ۔ حالانکہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو حق خود ارادیت ملنا چاہیئے لیکن انڈیا مسلسل اس بات سے منحرف نظر آ رہا ہے ۔
مقبوضہ وادی میں جاری آزادی کی تحریک کو اس وقت بہت جلا ملی تھی جب ایک نوجوان کمانڈر برہان وانی کو شہید کیا گیا تو وادی میں آزادی کی تحریک نے آگ پکڑ لی ،جو دنیا بھر میں محسوس کی گئی۔ آج اس کا یہ اثر ہوا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مسئلہ کشمیر کو زیر بحث لایا گیا ہے یہ کشمیریوں کی قربانیون کا پہلا ثمر ہے جو انہیں پچاس سالوں میںنصیب ہوا ہے ۔اس کے ساتھ ساتھ دنیا بھر میں مقیم کشمیری اور پاکستانی کمیونٹی نے مسئلہ کشمیر کو حل کرانے کے لئے بہت تیزی سے تحریک شروع کر دی ہے جس میں یورپی ممالک کی سڑکوں پر احتجاج اور جلسے جلوس کا انتظام کیا گیا ہے ، مقامی کمیونٹیز کو بتایا جا رہا ہے کہ کشمیر میںبے گناہوں کو مارا جا رہا ہے اور کس طرح بھارتی فوج انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کر رہی ہے اور انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں ۔دنیا بھر کے ممالک میں مقیم کشمیری اور پاکستانی کمیونٹی نے مختلف انداز سے اپنے احتجاج ریکارڈ کروا کر ثابت کیا ہے کہ وہ کشمیری بھائیوں کے ساتھ ہیں اور اُن کی آزادی تک ان کی مکمل حمایت بھی کریں گے اور ان کی امداد بھی جاری رکھیں گے ۔اس حوالے سے دنیا بھر میں موجود بھارتی سفارت خانوں کے سامنے کشمیری اور پاکستانی مل کر زبردست احتجاج کر رہے ہیں ۔بارسلونا میں بھی ایسے بہت سے احتجاج اور ریلیاں منعقد کی گئی ہیں جن میں تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے کشمیری ، پاکستانی ، سکھ اور ہسپانوی کمیونٹی نے بھر پور حصہ لیا ہے ۔
پہلا احتجاج رامبلہ راوال پر کیا گیا جس کی قیادت وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر نے کی۔ اس احتجاج میں قونصلیٹ جنرل آف پاکستان بارسلونا کا سارا عملہ قونصل جنرل عمران علی چوہدری کی قیادت میں موجود تھا ، احتجاج میں خواتین اور بچوں کی بہت بڑی تعداد بھی شریک تھی جو کشمیریوں کی آزادی کے لئے نعرے لگاتی رہی اور ان سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے مودی سرکار کو آڑے ہاتھوں لیتی رہیں۔ رامبلہ راوال پر ہونے والے اس احتجاج کو اہتمام ندائے کشمیر ایسوسی ایشن کے صدر راجہ مختار سونی ، محمد اقبال چوہدری ، چوہدری امتیاز آکیہ اور ملک شریف نے کیا تھا ، احتجاج کرتے ہوئے شرکاء کاتالونیا کے وزیر اعلیٰ کے سیکرٹریٹ کے سامنے پہنچے جہاں مقررین نے خطاب کرتے ہوئے مودی سرکار کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ، دوسرا احتجاج بارسلونا کے معروف اور مشہور چوک پلاسہ کاتالونیا میں ہوا جہاں ہزاروں افراد نے کشمیری بھائیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے بھارتی فوج اور مودی کے خلاف سخت الفاظ میں نعرے بازی کی ۔اس احتجاج میں ہسپانوی کمیونٹی کی بہت بڑی تعداد شریک ہوئی اور انہوں نے کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف وزریوں پر سخت تنقید کی اور کہا کہ اقوام متحدہ سمیت امریکا کو چاہیئے کہ وہ آگے آئے اور کشمیریوں کو ان کا حق خود ارادیت دینے کی حمائت کرے ، انہوں نے کہا کہ کشمیر میں جاری قتل و غارت کو فی الفور بند ہونا چاہیئے وہاں خواتین کے ساتھ زیادتی کی جا رہی ہے وہ سراسر غلط ہے اسے بند ہونا چاہیئے ، نوجوانوں کو بے گناہ جیلوں میں ڈالا جا رہا ہے ، کئی دنوں سے کشمیر میں کرفیو لگا ہوا ہے اور وہاں رہنے والوں کی زندگی کو اجیرن بنا دیا گیا ہے ان کشمیریوں کو ریلیف ملنا چاہیئے تاکہ وہ اپنا حق ارادیت استعمال کر سکیں ۔
کشمیریوں کی آزادی کے حق اور ان سے ہونے والے انسانیت سوز سلوک کے خلاف تیسرا بڑا احتجاج اسپین کے دارالحکومت میڈرڈ میں قائم بھارتی سفارت خانے کے سامنے کیا گیا جس میں پاکستانی ، کشمیری ، ہسپانوی ، سکھ اور بنگلہ دیشی افراد نے بھر پور شرکت کی اور انڈین ایمبیسی کے سامنے زبردست احتجاج کیا ، اس موقعے پر راجہ ضیا صدیق ، راجہ مختار سونی ، راجہ نامدار اقبال ، ملک محمد شریف ، محمد اقبال چوہدری اور دوسرے مقررین نےکہا کہ ہم جانتے ہیں کہ آپ ہماری آواز سن رہے ہیں لیکن جان بوجھ کر بہرے بنے ہوئے ہیں۔احتجاج میں شریک افراد نے اپنے ہاتھوں میں ایسے پلے کارڈز بھی اٹھا رکھے تھے جن پر بھارتی فوج کے مظالم کی تصاویر آویزاں کی گئی تھیں ،پلے کارڈز پر لکھا گیا تھا کہ اقوام متحدہ اور بڑی طاقتیں آگے آئیں اور آکر کشمیر کو آزاد ہونے میں کشمیریوں کی مدد کریں کیونکہ 72سالوں سے وہاں ظلم و بربریت کا بازار گرم ہے ۔