• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

منصوبہ بندی کا فقدان ، دنیا میں چالیس فیصد خوراک ضائع ہو نے لگی

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) خوراک ہماری زندگی کا بنیادی جزو ہے مگر لاعلمی اور منصوبہ بندی کے فقدان کی وجہ سے دنیا بھر میں چالیس فیصد خوراک ضائع ہو جاتی ہے جو بہت بڑا المیہ ہے ،اگر بروقت اقدامات نہ کئے گئے تو مستقبل میں خوراک کا بحران ہو سکتا ہے، جدید طریقے اپنا کر نہ صرف خوراک کو محفوظ بلکہ دیرپا بھی بنایا جا سکتا ہے بروقت اقدامات نہ کئے گئے تو زرعی ملک ہونے کے باوجود مستقبل میں پاکستان کو بھی خوراک کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، ان خیالات کا اظہار ڈنمارک فوڈ نیشن کی چیف ایگزیکٹو آفیسر لائس ویلبون نے ڈنمارک سفارتخانہ کے تعاون سے خوراک کے حوالے سے منعقدہ تقریب کے شرکاء کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ڈنمارک حکومت نجی اداروں کے تعاون سے خوراک کو محفوظ اور زیادہ عرصہ تک دیرپا رکھنے کیلئے جدید طریقے اپنا رہی ہے جس کے خاطر نتائج سامنے آرہے ہیں کیونکہ ہماری کوشش اور خواہش ہے کہ کھانے کا ایک نوالہ بھی کوڑے دان میں جانے کی بجائے کسی کے منہ میں چلا جائے جس کیلئے نجی شعبوں کا تعاون ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادویات اور کھادوں کا زیادہ استعمال کر کے وقتی طور پر زیادہ فصل اور پیسہ تو کمایا جا سکتا ہے مگر اب ان ادویات اور کھادوں کے نقصانات بھی بڑی تیزی سے سامنے آنا شروع ہو چکے ہیں اس کے علاوہ یہ ادویات اور کھادیں زیر زمین پانی کو بھی شدید متاثر کر رہی ہیں جس کے نتیجے میں ہمارے اندر نئی نئی بیماریاں پیدا ہو رہی ہیں اور قوت مدافعت کم ہوتی جا رہی ہے۔ انہوں نے بعض خطرناک اعداد وشمار پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہماری لاعلمی اور بے حسی کی وجہ سے ہر سال 1.6بلین ٹن خوراک جس کی مالیت 1.2ٹریلین امریکی ڈالر بنتی ہے ضائع یا کوڑے دان کی نذر ہو جاتی ہے تاہم ڈنمارک حکومت نجی اداروں کو ساتھ ملاکر اس طرح کے چیلنجز سے نمبرآزما ہونے کیلئے بھرپور اقدامات کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم دنیا بھر کے 190ممالک کو کھانے پینے کی مختلف اشیاء فراہم کر رہے ہیں جو معیار میں اپنا ثانی نہیں رکھتی یہ اشیاء زرمبادلہ کی شکل میں ہماری کل برآمد کا 25فیصد حصہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ دنیا بھر کے ممالک کو خوراک کا ایک تہائی حصہ ضائع ہونے سے بچانے کیلئے فوری اور ٹھوس اقدامات کرنا ہونگے جس کیلئے ڈنمارک حکومت ہر قسم کا تعاون فراہم کرنے کیلئے تیار ہے، قبل ازیں سلائیڈز کی مدد سے باعث تشویش اعداد وشمار بتاتے ہوئے فوڈ نیشن کی پراجیکٹ مینجر ماریہ ڈیربی نیلسن نے بتایا کہ ڈنمارک حکومت یونائیٹڈ نیشن کی ہدایات پر مکمل طور پر عمل کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ماضی کے آٹھ ہزار سال کی نسبت آنے والے چالیس برسوں میں زیادہ خوراک کی ضرورت ہوگی جس کیلئے پاکستان جیسے زیادہ آبادی والے ممالک کو جدید طریقے اپنا کر خوراک کو زیادہ عرصے کیلئے محفوظ اور ضائع ہونے سے بچانے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرنا پڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے اکثر ممالک میں کھانے پینے کی بہت سی اشیاء استعمال کی تاریخ قریب یا گزرنے جانے کے بعد ضائع کر دی جاتی ہیں لیکن ہم ان چیزوں کو چیک کر کے کم قیمت پر کوپن ہیگن میں قائم کئے جانے والے اپنے مخصوص سٹورز پر رکھ کر فروخت کر دیتے ہیں اور حاصل ہونے والی آمدن غریب ممالک کے رہائشیوں پر بلاتخصیص خرچ کی جاتی ہے۔
تازہ ترین