سانحہ ساہیوال کے مقتول خلیل کے بھائی اور بچوں نے ملزمان کو شناخت کرنے سے انکار کر دیا۔
لاہور میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج ارشد حسین بھٹہ نے کیس کی سماعت کی ،ملزمان صفدر، احسن، رمضان ، سیف اللہ، حسنین اور ناصر نواز کو عدالت میں پیش کیا گیا۔
مقتول خلیل کے بچوں عمیر اور منیبہ نےبیان ریکارڈ کرایا کہ وہ ان اہلکاروں کو شناخت نہیں کر سکتے جنہوں نے ان کے والدین اوربہن پر گولیاں چلائیں، جبکہ جلیل کا بیان تھا کہ وہ موقع پر موجود ہی نہیں تھا، اس لیے نہیں بتا سکتا کہ واقعے میں کون کون ملوث ہے ۔
واقعے میں چوتھے مقتول کار ڈرائیور ذیشان کے بھائی احتشام نےبھی اپنا بیان ریکارڈ کرادیا جس کے بعدعدالت نے سماعت 13 ستمبر تک ملتوی کردی اور مزید گواہوں کو شہادتوں کے لیے طلب کر لیا ، کیس میں اب تک 12 گواہان اپنے بیانات قلمبند کرا چکے ہیں ۔
واضح رہے کہ رواں سال 19 جنوری کی سہ پہرسی ٹی ڈی نے ساہیوال کے قریب جی ٹی روڈ پر ایک مشکوک مقابلے کے دوران گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کردی تھی۔
پولیس کی فائرنگ سے شادی میں شرکت کےلئےجانے والا خلیل، اس کی اہلیہ اور 13 سالہ بیٹی سمیت 4 افراد جاں بحق اور3 بچے زخمی ہوگئےتھے جبکہ پولیس کی جانب سے 3 مبینہ دہشت گردوں کے فرار ہونے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔
واقعے کے بعد سی ٹی ڈی کی جانب سے متضاد بیانات دیئے گئے، پہلےواقعے کو بچوں کی بازیابی سے تعبیر کیا گیا، ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد مارے جانے والوں میں سے ایک کو دہشت گرد قرار دیا گیا۔
معاملہ میڈیا پر آیاتو وزیراعظم عمران خان نے نوٹس لے لیا اورسی ٹی ڈی اہلکاروں کو حراست میں لے کر تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دی گئی، جس کی ابتدائی رپورٹ میں مقتول خلیل اور اس کے خاندان کو بے گناہ قرار دے کر سی ٹی ڈی اہلکاروں کو ذمےدار قرار دیا گیا تھا۔