وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارت سے مستقبل قریب میں دو طرفہ مذاکرات کی کوئی صورت نظر نہیں آرہی ۔
سوئس ٹی وی کو انٹر ویو دیتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہاکہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تیسرے فریق کی طرف سے مصالحت ہی واحد آپشن ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ بھارتی حکومت آر ایس ایس کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے۔
وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں صورتحال تشویشناک ہے، یورپی یونین کے کئی ممالک صورتحال کی نزاکت کو سمجھتے ہیں، یورپی ممالک اپنی سیاسی وجوہات کی بنا پر کشمیر پر آواز نہیں اٹھارہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی اقدامات یو این چارٹر، سیکیورٹی کونسل کی قرار دادوں ، بین الاقوامی قوانین اور خود بھارت کے اپنے قوانین کے منافی تھے۔
شاہ محمود قریشی نے یہ بھی کہا کہ بھارتی اپوزیشن جماعتوں نے بھی نریندر مودی کی حکومت کے ان اقدامات کے خلاف آواز اٹھائی۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھاکہ بھارت کوبین الاقوامی قوانین اوراقوام متحدہ کی قرارداروں پر عملدرآمد کرنا ہوگا،بھارت فوری طور پر مقبوضہ کشمیر سے کرفیو اٹھائے، لوگوں کوجینے کا حق دے۔
انہوں نے کہاکہ جب اقتدارمیں آئےتو بھارت کو مذاکرات کی پیشکش کی تھی،نئی دہلی نے ہماری پیشکش کا کوئی مثبت جواب نہیں دیا تھا،بھارتی حکومت آر ایس ایس کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے،وہ بار بار اپنی پوزیشن تبدیل کررہا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ افغان امن عمل پر مذاکرات کو بحال ہونا چاہیے،اس طرح انٹرا افغان مذاکرات کی راہ ہموار ہوگی۔
انہوں نے یہ بھی کہاکہ طالبان اپنا ذہن اور سوچ رکھتے ہیں،ہم سمجھتے ہیں کہ ملٹری آپشن افغان مسئلے کا حل نہیں،ہم نے خطے میں قیام امن کےلئے اپنا مصالحانہ کردارادا کیا ہے۔
وزیر خارجہ نے کہاکہ امریکا نے بھی ہماری بات سے اتفاق کیا اسی وجہ سے ساری پیشرفت ہوئی اور مذاکرات شروع ہوئے۔