مانچسٹر (غلام مصطفیٰ مغل) سینٹ جونز سنٹر مانچسٹر میں ختم نبوتؐ فورم یورپ کے زیر اہتمام ساتویں سالانہ ختم نبوتؐ کانفرنس کا انعقاد ہوا، برطانیہ و یورپ بھر سے جید علماء کرام نے شرکت کی۔ کانفرنس کی صدارت جسٹس ریٹائرڈ ڈاکٹر علامہ خالد محمود نے کی۔ تلاوت قرآن پاک کا شرف حافظ سیلمان کو نصیب ہوا، نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حماد ریاض نے پیش کی۔ ڈاکٹر علامہ خالد محمود نے عاشقان رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح کسی عمارت کی تعمیر میں بنیادوں کا مضبوط ہونا ضروری ہوتا ہے تاکہ عمارت مضبوط اور پائیدار ہو اسی طرح عقیدہ ختم نبوتؐ پر مسلمانوں کا ایمان کامل ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ برطانیہ و یورپ میں بسنے والی نوجوان نسل کو عقیدہ ختم نبوتؐ اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات بارے آگاہی وقت کا تقاضا ہے کیونکہ دین اسلام اور عقیدہ ختم نبوت کو آگے لے کر چلنے کا علم انہوں نے ہی اٹھانا ہے، مسلمان دشمن قوتیں مختلف حربے استعمال کر کے لوگوں کو گمراہ کر رہی ہیں حالانکہ رب العالمین نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اخری نبی ہونے کی بشارت دی تھی اور جو عقیدہ ختم نبوتؐ کے منکر ہیں دین اسلام سے انکا کوئی واسطہ نہیں وہ غیر مذہبوں میں شامل ہیں ایسی قوتوں کا مقابلہ کرنے کے لئے عقیدہ ختم نبوتؐ بارے عالمی سطح پر کانفرنسوں کا انعقاد ناگزیر ہے، میں امت مسلمہ سے التجا کرتا ہوں کہ وہ اپنی نوجوان نسل کو دنیاوی تعلیم کے ساتھ دینی تعلیم اور عقیدہ ختم نبوتؐ کے بارے آگاہی دینے کے لئے ایسی محافل میں ضرور لیکر ائیں۔ مقبوضہ کشمیر کی کشیدہ صورتحال بارے ان کا کہنا تھا کہ قیام پاکستان کے وقت کشمیری قوم نے جانی و مالی ساتھ دیا تھا اب ہمارا فرض ہے کہ مودی سرکار نے کشمیری مسلمانوں پر ظلم و ستم کا پہاڑ ڈھایا ہوا ہے ہم انکے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہوں اور کشمیریوں کی آزادی تک کسی بھی قربانی سے دریغ نہ کریں، یہ تب ممکن ہے جب ہمارے اندر اتحاد و اتفاق ہو۔ فیض الرحمن نے کانفرنس کا تعارفی خاکہ پیش کیا۔ مفتی حافظ محمد اقبال رنگونی، حافظ زین محمود، صاحبزادہ طارق محمود، حافظ ممتاز الحق، عمار سلیم نے عربی زبان ، مولانا محمد حنیف، مولانا عبد الرشید ربانی، مفتی محمد اسلم،محمد اقبال قادری، مولانا محمد عثمان، مولانا محمد امین، مولانا محمد اکرم، قاری زاہد منظور، قاری عبدالماجد، مولانا عبدالرحمٰن، مولانا مظہر حسین، مولانا صفدر حسین، حافظ خلیل احمد، قاری نور الحسن حسن، مولانا شاہ عبدالعزیز، مولانا عادل فاروق حق، مولانا اسلام علی شاہ، حافظ عبدالمالک، حافظ اکرام ،برمنگھم سے مولانا حسن نعمانی، مولانا ثمیرالدین قاسمی، مفتی سلیم، وقاص مصطفی، ابوبکر، لندن سے کامران، مولاناعبدالخالق، انیق احمد، بیلجیم سے مولاناعبدالحمید،نیلسن سے مولانا حسین احمد،شیفیلڈ سے مولانا رضوان اور آشٹن سے حافظ اسماعیل شاہ نے شرکت کی اور اس بات پر زور دیا کہ ختم نبوتؐ ہمارے ایمان کا پختہ حصہ ہے ہمیں اپنی نوجوان نسل کو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات انکے حسن اخلاق اور کربلا میں اپنے نانا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا دین بچانے کے لئے حضرت حسین علیہ السلام خاندان اور ساتھیوں کی قربانیوں کے بارے بتانا چاہئے تاکہ انکے علم میں ہو کہ حضرت امام حسین علیہ السلام کی قربانیوں کی وجہ سے آج عالم اقوام میں اسلام کا بول بالا ہے اور تاقیامت ہو گا۔ امت مسلمہ اور بالخصوص مقبوضہ کشمیر کے مظلوموں کی رہائی اور آزادی کے لئے خصوصی دعا بھی کی گئی۔ حاضرین کانفرنس کی تواضع لنگر سے کی گئی۔