• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہم جنس پرستوں سے نفرت کے جرائم پر قانونی کارروائی میں کمی

لندن (پی اے) بڑھتی ہوئی رپورٹوں کے باوجود ہم جنس پرستوں سے نفرت کے جرائم پر قانونی کارروائی میں کمی آئی ہے اعداد و شمار کے مطابق ممکنہ متاثرین کے زیادہ تعداد میں سامنے آنے کے باوجود کم لوگوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔ 2014-15ء میں 58707کے مقابلے میں 2018-19ء میں 13530واقعات ہوئے تاہم اس دوران مقدمات کی تعداد1157سے گر کر1058 رہی۔ پہلی تعداد تمام رپورٹوں کا20فیصد تھی جبکہ دوسری تعداد تمام رپورٹوں کا 8 فیصد تھی۔ نیشنل پولیس چیفس کونسل نے کہا ہے کہ یہ کیسز اکثر گواہوں اور شہادتوں کے فقدان کے حامل تھے اور ایسا ایسے موقع پر ہوا جب پولیس فورس نے متاثرین سے آگے کی کال برقرار رکھی ہے اعداد و شمار کا انکشاف بی بی سی ریڈیو5لائیو انوسٹی گیشنز کے برطانیہ بھر کی 46پولیس فورسز کو فریڈم آف انفارمیشن رکیوسٹ بھیجے جانے کے بعد ہوا ہے۔ ریکوسٹ کے جواب میں 38فورسز نے مکمل جواب دیئے۔ پولیس سکاٹ لینڈ کے اعداد و شمار صرف جزوی تھے جو تجزیئے میں شامل نہیں کئے گئے۔ اعداد و شمار کے مطابق یارکشائر کی سب سے بڑی دو فورسز ویسٹ یارکشائر اور سائوتھ یارکشائر پولیس میں ہم جنس پرستوں سے نفرت کے جرائم کی رپورٹوں میں سب سے ڈرامائی اضافہ ہوا۔ گزشتہ 5سال کے دوران ویسٹ یارکشائر پولیس میں رپورٹیں 172سے بڑھ کر961ہوگئیں جبکہ سائوتھ یارکشائر پولیس میں ان کی تعداد73سے بڑھ کر 375ہوگئی۔ ویسٹ یارکشائر پولیس کی انجلا ولیمز نے کہا ہے کہ رپورٹوں میں اضافہ جرائم کو ریکارڈ کرنے کے ہمارے طریقے کو بہتر بنانے کا نتیجہ ہے اور اس حقیقت کی عکاس ہے کہ بہت سارے متاثرین سامنے آنے کے لئے اعتماد کے حامل ہوگئے ہیں۔ بہرحال چارج یا سمن میں اس دوران کمی آئی ہے یہ ویسٹ یارکشائر میں 19سے کم ہوکر4فیصد اور سائوتھ یارکشائر میں 10سے کم ہوکر3فیصد رہ گئی ہیں۔ برطانیہ کی دو سب سے بڑی پولیس فورسز نے بھی جرائم میں اضافے کا نوٹس لیا ہے۔ میٹ نے 2014-15ء میں 1561کے مقابلے میں 2018-19ء میں 2315رپورٹوں کا سامنا کیا ہے جبکہ سمن یا چارجز کی تعداد 246سے کم ہوکر165رہ گئی۔ گریٹرمانچسٹر پولیس نے 423کے مقابلے میں1159جرائم کی رپورٹوں کا سامنا کیا ہے جبکہ چارجز 82سے کم ہوکر50رہ گئے ہیں۔ میٹ پولیس کے ترجمان نے کہا ہے کہ ایسے بہت سارے غیرتشدد جرائم کم شہادت کے حامل ہوتے ہیں اور متاثرین اکثر محسوس کرتے ہیں کہ معاملہ عدالت میں لے جانے اور پولیس کو آگاہ کرنے کے درمیان رکاوٹ ہے۔ نیشنل پولیس چیفس کونسل کے ترجمان نے کہا کہ بدقسمتی سے بہت سارے کیسوں میں اکثر کوئی گواہ نہیں ہوتا اور شہادت کا فقدان ہوتا ہے جو پولیس کے مشتبہ فرد کی شناخت کے قابل نہیں بنا پاتا۔ ہوم آفس نے کہا ہے کہ وہ پولیس کے لائے ہوئے کیسوں سے نمٹے جانے کو یقینی بنانے کے لئے اگلے سال کے دوران 20ہزار اضافی پولیس افسران کی بھرتی کررہی ہے اور کرائون پراسیکیوشن سروس پر مزید 85ملین پونڈ کی سرمایہ کاری کررہی ہے انتہاپسندی کے مقابلے کی منسٹر بیرونس ولیمز نے کہا کہ متاثرین کو خود کو چھپانا نہیں چاہئے اور ہم ان کی سپورٹ کے لئے سب کچھ کریں گے جو ہم کرسکتے ہیں۔ وہ بدسلوکی کے شکار یا اسکا مشاہدہ کرنے والے ہر شخص سے پولیس سے رابطے کے لئے کہیں گی۔

تازہ ترین