• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

راشدہ جاوید

بخشو بی بلی چوہا لنڈورا ہی بھلا لنڈورا یعنی دم کٹا۔ مطلب یہ کہ کسی کام میں نقصان ہو جائے تو مزید نقصان سے بچنے کے لئے اس کام کو چھوڑ دینا چاہئے۔یہ کہاوت اس وقت بولی جاتی ہے جب کوئی چالاک شخص اپنی چکنی چپڑی باتوں سے کسی کو دھوکا دینا چاہے اور وہ اس سے ایک دفعہ نقصان اٹھا چکنے کی وجہ سے دوبارہ اس کی باتوں میں نہ آئے۔

اس کا قصہ یہ ہے کہ ایک دفعہ ایک بلی نے ایک چوہے کو پکڑنے کے لئے چھلانگ لگائی۔ چوہا جھکائی دے کر بچ نکلا مگر پھر بھی بلی نے جاتے جاتے ایک پنجہ مار کر اس کی دم اکھیڑ لی۔ چوہا جان سلامت لے کر بل میں پہنچا تو خدا کا شکر ادا کیا اگرچہ اسے لنڈورا ہونے کا بے حد دکھ تھا۔ بلی بہت کائیاں تھی۔اس نے ہاتھ آئے شکارکویوں جاتے دیکھا تو ایک چال چلی۔ چوہے کے بل کے پاس جاکر بولی،’’ارے بھانجے، تو تو مجھ سے خواہ مخواہ ہی ڈر گیا۔ میں تو تیری خالہ ہوں۔ تجھ سے مذاق کر رہی تھی۔ چل آ باہر آ! تیری دم جوڑ دوں۔ لنڈورا بہت برا معلوم ہوگا۔” مگر چوہا بھی بہت سیانا تھا۔ بلی کی نیت بھانپ کر بولا، “بخشو بی خالہ بلی! میں لنڈورا ہی بھلا‘‘۔

تازہ ترین