• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن


فیصل آباد کی جیلوں میں قیدیوں کو تعلیم کے جو مواقع فراہم کیے گئے ہیں اس سے فائدہ اٹھانے والے قیدیوں کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے ۔

علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے فاصلاتی نظام تعلیم نے جہاں دور دراز مقامات پر رہنے والے افراد کو علم کی روشنی سے آشنا کیا ہے تو وہیں فیصل آباد کی جیلوں میں پابند سلاسل قیدیوں کے لیے بھِی تعلیم کے دروازے کھلے رکھے ہیں جس سے تعلیمی منازل طَے کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے ۔

جیلوں میں تعلیم دو سطحوں پہ دی جارہی ہے۔ پہلی سطح بالکل ابتدائی ہے یعنی بنیادی اخلاقیات اور دینی قسم کی تعلیم۔جس میں لکھنا پڑھنا بھی شامل ہوتا ہے۔پڑھنے کی مہارت اور لکھنے کا فن سکھایا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے:سرگودھا جیل میں  تعلیم بالغان پروگرام کا افتتاح

دوسرے درجے کی تعلیم میں ڈگری پروگرام ہوتے ہیں۔ جیلوں میں بیٹھے ہزاروں نوجوان اپنی تعلیم مکمل کر لیتے ہیں اور باہر نکل کے باوقار زندگی کی طرف لوٹ آتے ہیں۔

علامہ اقبال یونیورسٹی کے ریجنل ڈائریکٹر عبیداسلم کا کہنا ہے کہ جیل کے اندر بھی تعلیم کی سہولتیں موجود ہیں جس میں ہم میٹرک ، انٹر میڈیٹ اور گریجویشن کرواتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: کراچی میں قیدیوں کیلئے مفت طبی کیمپ

انہوں نے کہا کہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے تحت دو بڑی جیلو ں میں 27 قیدیوں کو ایف اے اور گریجویشن کی تعلیم دی جا رہی ہے جبکہ تین سو سے زائد قیدی دینی علوم بھی حاصل کر رہے ہیں۔

وقت اور حالات کے تحت جرم کر بیٹھنے والے افراد کے لیے تعلیم نہ صرف اخلاقی تربیت کاذریعہ ہےبلکہ جرم سے نفرت کا شعور بھی بیدار کرتی ہے ۔

قیدیوں کی نفسیات کا جائزہ لیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ بہت سے مجرم عادی مجرم نہیں ہوتے، اپنی کسی خاص کیفیت میں جرم کر گزرتے ہیں اور اُس کی سزا کاٹ رہے ہوتے ہیں۔

کئی مجرم اپنی نوجوانی میں جرائم کی طرف راغب ہوتے ہیں اور مجرم یا قیدی بننے کے بعد انھیں احساس ہوتا ہے کہ وہ زندگی سے محروم ہوتے جا رہے ہیں یوں تعلیم اُن کے بنیادی حق کے طور پر سامنے آتی ہے۔

تازہ ترین