اس کے نفاذ کے بعد اب تک 20 دہشت گردوں نے ہتھیار ڈال دیئے
انسان قدیمی دور سے نکل کر جدت کی دنیا بسانے میں تو کامیاب ہوگیا مگر مہذب و متمدن معاشروں میں بھی جرائم کے سوفیصد خاتمے کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکا ہے۔ لیکن یہ بھی دیکھا یا ہے کہ جن معاشروں میں جرائم کی روک تھام کے ادارے اپنے فرائض احسن انداز سے انجام دے رہے ہیں وہاں پر جرائم کی شرح تقریباً نہ ہونے کے برابر رہتی ہے۔ جرائم کی جب بات آتی ہے تو لامحالہ ذہن میں پولیس کا کردار بھی سر اٹھاتا ہے کیونکہ پولیس کی مدد کے بغیر کوئی بھی قانون اور دستور معاشرے کو جرائم سے پاک نہیں کرسکتا۔ چوری، ڈکیتی، رہزنی، لوٹ مار سمیت دیگر جرائم کی وارداتوں کا خاتمہ پولیس کی مدد اور تعاون سے ہی ممکن ہے۔ جرائم کے خاتمے اور جرائم پیشہ عناصر کی سرکوبی کو یقینی بنانے کے لئے جدت کے اس دور میں سندھ میں 3سے 4سال کے دوران محکمہ پولیس کو بھی جدید خطوط پر استوار کیا گیا جس کے انتہائی مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں۔
کچھ عرصے قبل ،آئی جی سندھ سید کلیم امام کی جانب سے ’’سرینڈر برائے انصاف پالیسی ‘‘متعارف کرائی گئی ہے، اس کے بھی بہتر نتائج حاصل ہوں گے اور جو لوگ جرائم کی دنیا میں موجود ہیں اور پولیس کے خوف و ڈر سے جرائم کی دنیا سے نہیں نکل پاتے وہ اب اس پالیسی کا فائدہ اٹھاکر اپنے آپ کو سرینڈر کرکے قومی دھارے میں شامل ہورہے ہیں، اس میں پولیس، رینجرز، قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی بہت زیادہ کاوشیں شامل ہیں۔ سرینڈر برائے انصاف پالیسی کے تحت سکھر، خیرپور اور کشمور کے 3درجن سے زائد ملزمان جن میں کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھنے والے 20 فراریوں سمیت قوم پرست تنظیموں کے کارکنان شامل ہیں وہ ہتھیار ڈال کر قومی دھارے میں شامل ہوگئے ہیں۔ گزشتہ دنوں کشمور میں دہشت گردتنظیموں کے 20 مفرور ملزمان نے ایس ایس پی کشمور سید اسد رضا شاہ کے سامنے ہتھیار ڈال کر خود کو قانون کے حوالے کیا اور قومی دھارے میں شامل ہوکر ملک کی ترقی، خوشحالی، استحکام کیلئے کردار ادا کرنے کا عزم کیا ان ملزمان کا تعلق کالعدم تنظیم بلوچستان لیبریشن آرمی اور بلوچستان ری پبلک آرمی سے تھا، جبکہ سکھر و خیرپور سے تعلق رکھنے والے قوم پرست تنظیموں کے کارکنان نے بھی قومی دھارے میں شمولیت اختیار کی۔
جنگ کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق، دہشت گردتنظیموں سے تعلق رکھنے والے 20مفرور دہشت گردوں نے ہتھیار ڈالے ہیں اور خود کو قانون کے حوالے کرکے قومی دھارے میں شامل ہونے کا اعلان کیا ہے۔ ان دہشت گردوں کا تعلق بلوچستان لیبریشن آرمی اوربلوچستان ری پبلک آرمی سے تھا۔ ان کے خلاف ضلع کشمور اور بلوچستان کے مختلف تھانوں میں دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمات درج ہیں۔ ہتھیار ڈالنے والوں میں مہران بگٹی، علی حسن، غلام عباس بگٹی، سہاگ، قہر خان، دودو خان، بوجا عیدن، عبدالرحمن، ذاکر حسین، عیسیٰ خان، کرم اللہ، شاہ علی، تاجو، ملک زار سمیت 20 مفرور دہشت گردشامل ہیں۔ ایس ایس پی اسد رضا نے نمائندہ جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پولیس کی جانب سے سرینڈر برائے انصاف پالیسی شروع کی گئی ہے، جس کے انتہائی مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں۔ اس پالیسی کے تحت جو بھی دہشت گرد یا جرائم پیشہ افراد خود کو قانون کے حوالے کرتا ہے اس کی ہر ممکن طریقے سے قانونی مدد کی جاتی ہے۔ اگر کوئی شخص غریب ہے تو اس کی شورٹی بانڈ بھی عدالت سے کم کراتے ہیں اور اس کی بھرپور قانونی معاونت کی جاتی ہے۔ اسی پالیسی سے متاثر ہوکر ان دہشت گردوں نے ہتھیار ڈالے ہیں۔ ۔ ایس ایس پی اسد رضا شاہ کا کہنا ہے کہ معاشرے سے جرائم کے خاتمے کے لئے ضروری ہے کہ گناہ سے نفرت کی جائے اور گناہ گارکو راہ راست پر لانے کی کوشش کی جائے تاکہ وہ بھی معاشرے کا ایک اچھا شہری بن سکے۔ ایسے لوگ جو کہ حالات سے مجبور ہوکر جرائم کی دنیا میں پھنس گئے ہیں، انہیں معاشرے کا کارآمد شہری بنایا جائے۔بہت سے لوگ ہیں جو کہ جرائم کی دنیااکتا گئے ہیں لیکن انہیں اس سے چھٹکارے کی کوئی راہ نظر نہیں آتی ہے، پولیس نے سرینڈر برائے انصاف کی پالیسی ایسے ہی لوگوں کے لئے شروع کی ہے۔ اس پالیسی میں پولیس کو بڑی کامیابی حاصل ہوئی ہے اور آئندہ بھی مزید کامیابیوں کا امکان متوقع ہے۔
دوسری جانب سکھر و خیرپور سے تعلق رکھنے نوجوانوں کی بڑی تعداد قوم پرست تنظیموں کو الوداع کہہ کر قومی دھارے میں شامل ہوگئی ہے۔ نوجوانوں نے قوم پرستی کی سیاست کو اپنی زندگی کی بڑی غلطی قرار دیا۔ سکھر، خیرپور کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنےوالے نوجوانوں کی بڑی تعداد نے یوم دفاع پاکستان کے موقع پر قوم پرست تنظیموں کو خیرباد کہہ دیا۔ قوم پرست جماعتوں جسقم، جساف، جئے سندھ محاذ کے ضلعی و تعلقوں کے عہدیداران نے ہاکی گراؤنڈ میں اپنی تنظیموں کو الوداع کہہ کر قومی دھارے میں شامل ہونے کا اعلان کیا۔ قومی دھارے میں شامل ہونیوالوں میں فدا حسین شر، آفتاب حسین شر، منصف علی، حبیب الرحمن، اویس، ثناء اللہ، اللہ ڈنو، فہیم، نعمان، الیاس، قدیر سومرو، فضل الرحمن، ماجد گوپانگ، غلام رسول سموں، سکندر میمن، سجاد سومرو، برکت سومرو ودیگر شامل ہیں۔ اس موقع پرمذکورہ نوجوانوں نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کے بعد ہمارا کسی بھی قوم پرست تنظیم سے کوئی تعلق نہیں۔ ہم ملک وقوم سے وفادار رہیں گے اور اگر کوئی مشکل وقت آیا تو کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔
شہری و عوامی حلقوں نے کالعدم تنظیموں کے فراریوں کے ہتھیار ڈالنے اور قوم پرست تنظیموں کے کارکنان کی قومی دھارے میں شمولیت کو پولیس کی بڑی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ پولیس کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے بعد پولیس کو اس پالیسی کے تحت بڑی کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔ جرائم کے خاتمے کو یقینی بنانے کے لئے جہاں ایک جانب ڈاکوؤں، جرائم پیشہ اور سماج دشمن عناصر کا قلع قمع کیا جارہا ہے تو وہیں دوسری جانب سرینڈر برائے انصاف پالیسی متعارف کرائی گئی ہے، پولیس کی یہ پالیسی قابل تعریف ہے، اس سے وہ جرائم پیشہ عناصر جو کہ جرائم کی دنیا سے توبہ تائب ہوکر معاشرے کا شہری بننا چاہتا ہے انہیں بہت فائدہ ہوگا اور پولیس کو بھی جرائم کے خاتمے میں مدد ملے گی۔