• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سعودی تیل تنصیبات پر ڈرون حملے، دو میں آگ بھڑک اٹھی

ریاض (شاہد نعیم /ایجنسیاں)سعودی عرب کی ابقیق کمشنری میں واقع سعودی آرامکو کے زیر انتظام تیل کے دو پلانٹس پر ڈرون حملے کیے گئے ہیں۔

حملے سے پلانٹس میں آگ لگ گئی جس پر قابو پا لیا گیا۔حوثی باغیوں نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ آئل تنصیبات پر 10 ڈرون فائر کیے گئے۔

ذرائع کاکہنا ہے کہ حوثیوں کے اس حملے کے بعد دنیا کو خام تیل کی پیداوار کا 5 فیصد رک گیا ہے اور 5 ملین بیرل یومیہ کی یہ سپلائی پیر تک بحال ہونے کی امید ہے۔

سعودی میڈیا کے مطابق وزارت داخلہ کے ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ ڈرون حملے ہفتے کی صبح 4 بجے ہوئے۔ سعودی تیل تنصیبات کو ڈرون سے نشانہ بنایا گیا،وزیر توانائی نے بیان میں مزید کہا کہ متعلقہ ادارے واقعے کی تحقیقات کررہے ہیں۔

واضح رہے کہ آرامکو کمپنی کے مشرقی ریجن میں ینبع بندر گاہ تک سپلائی لائن کی پمپنگ کوبھی ڈرون حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا، جس سے پلانٹ میں آگ لگ گئی تھی۔ آتشزدگی سے جزوی طور پر نقصان پہنچا تھا۔

اے ایف پی کے مطابق اس حملے کی ذمہ داری یمن کے حوثی باغیوں نے قبول کی تھی۔العربیہ اور الحدث نیوز چینلوں کے نمائندے کے مطابق پلانٹس میں لگی آگ بجھا دی گئی ہے تاہم دونوں مقامات کو ٹھنڈا کرنے کی کارروائی جاری ہے۔ نمائندے کا کہنا ہے کہ سیکورٹی حکام حادثے کے واقع ہونے کے بعد سے مسلسل اس کا جائزہ لے رہے ہیں۔ پلانٹ کی جگہ رہائشی علاقوں سے دور ہے۔

تفصیلات کے مطابق سعودی عرب میں دنیا کی سب سے بڑی تیل فراہم کرنے والی کمپنی آرمکو کی دو تنصیبات پر ڈرون حملے کیے گئے۔ حملوں کے بعد دونوں تنصیبات میں لگنے والی آگ پر قابو پا لیا گیا ہے۔

برطانوی میڈیا کے مطابق سعودی وزارت داخلہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ دو تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا جس میں وہاں پر لگنے والی لگنے والی آگ پر کو کنٹرول کر لیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ آرمکو سعودی عرب کی سرکاری کمپنی ہے جبکہ یہ دنیا کو تیل فراہم کرنے والی سب سے بڑی کمپنی بھی بتائی جاتی ہے۔رپورٹس کے مطابق یہاں یومیہ 70لاکھ بیرل تیل پروسیس کیا جاتا ہے۔

عرب میڈیا کے مطابق سعودی عرب کے دو الگ الگ مقامات خریص اور بقیق میں تیل کی تنصیبات پر ہونے والے حملوں کی ذمہ داری یمن کے حوثی باغیوں نے قبول کی ہے۔

سعودی میڈیا نے وزارت داخلہ کے حوالے سے بتایا کہ دونوں تنصیبات پر صبح چار بجے حملے کیے گئے تاہم حملوں کی نوعیت کا ذکر نہیں کیا گیا۔حکام نے اس بات کی بھی وضاحت نہیں کی حملے میں کس قسم کا نقصان ہوا ہے یا تنصیبات اور وہاں کام کرنے والے افراد محفوظ رہے ہیں۔

حوثی باغیوں کے خبر رساں ادارے نے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ وہ سعودی عرب میں کیے گئے ʼاہم حملوں کے حوالے سے جلد تفصیلات جاری کریں گے۔سوشل میڈیا پر زیر گردش ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بقیق میں کیے گئے ڈرون حملے کے بعد دھواں اٹھا رہا ہے جبکہ ویڈیو میں فائرنگ کی آواز بھی سنائی دے رہی ہے۔

بقیق دارالحکومت ریاض سے 330 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے جہاں آرمکو کی خام تیل کی سب سے بڑی تنصیبات بتائی جاتی ہیں۔سعودی ولی عہد نے حوثیوں کی جانب سے تیل تنصیبات پر حملوں کے بعد امریکی صدر ٹرمپ سے ٹیلی فونک گفتگومیں کہا ہے کہ سعودی عرب حوثیوں کے حملے کا بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھا ہے۔

تازہ ترین