• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حسینؓ کیلئے تمام حسینی، یزید کیلئے کون…؟

حرف بہ حرف…رخسانہ رخشی ،لندن
دنیا کی قوم مسلمان قوم، جو دین دار بھی ہے، دین کی پاسداری بھی کرنا جانتی ہے،دین حق کیلئے لڑنا بھی جانتی ہے، حق اور سچ کے علاوہ گمراہ وباطل کے فرق کو بھی سمجھتی ہے۔ یہ باضمیر بھی ہے تو غیور بھی ہے اسے شعور بھی صحیح اور غلط کا ہے۔ اسی قوم کے پاس اگر بہت سے موضوعات پر حق سچ کی دلیل دینے کا موقع آئے تو یہ اسلام کی روشنی میں دلائل دیںگے اور مؤقف بھی وہی اپنائیں گے۔ آج کل بھی جن موضوعات پر سوشل میڈیا پر ہی نہیں بلکہ ہر جگہ ہر میڈیا پر حکومتی کارکردگی،پولیس گردی اور کشمیر پر واویلا کہ وہاں کرفیوکو کئی روز گزر گئے پھر بھی مودی کا فر کو رحم آکے نہ دے رہا۔ کشمیر کے حالا ت کو کربلاکی ملتی جلتی تصویر کہا جارہا ہے اور مودی کو یزید سے تشبیہ دی جارہی ہے کہ اس نے وہاں لوگوں کا بھوک پیاس اور آزاد فضا میں سانس لینا بھی دشوار کردیا ہے یہ بحث جار ی ہے کشمیری مسلمان ہیں اور مودی کافر تو کافر کو کافر، یہود کو یہود اور نصاریٰ کو نصاریٰ نہ کہیں گے تو کیا کہیں گے۔ تو آج کل جہاں کشمیر پر ملکی حالا ت پر ، پولیس کی کارکردگی پر بحث چل رہی ہے تو وہاں یزید اور یزیدیت بھی اہم موضوع ہیں۔ اب دیکھئے کہ مودی کے خلاف نہتے کشمیریوں پر جبروستم پر دنیا بھر کے مسلمانوں میںغیظ وغضب پایا جا رہا ہے تو پھر نواسہ رسولﷺ پر کرب وبلا اور درندگی اور ستم ڈھانے والے یزید کو کون اچھا کہتا ہے نہ صرف اچھا بلکہ سنا ہے کہ کچھ لوگ اسے احتراماًحضرت بھی کہہ دیتے ہیںنہ صرف حضرت بلکہ اس کی اچھائیاں اور اوصاف بھی گنواتے ہیں اسے یہ کہہ کر برا انسان ہونے سے بچاتے ہیں کہ ’’یزید کا کوئی ہاتھ نہیں تھا شہادت حسین میں اوردیگر 72کی شہادت میں جس میں معصومین بھی تھے۔ علی اصغر، سکینہ، علی اکبر اور دیگرشامل تھے۔ تو کیا یزید کو یکم محرم سے لیکر 10محرم تک کی کسی کارروائی کا علم نہ تھا۔ کسی کی بھو ک پیاس ، ظلم وستم کے تیر چلتے، خیمے جلنے سے لے کر دریائے فرات پر پانی پینے کی پابندی تک اور کب اس نے امام حسینؓ سے بات چیت کے ذریعے امن پسند مکالمہ کیا تھا؟ الٹا وہ تو حسینؓ کے فضائل ومناقب کا منکر حالانکہ فضائل علیؓ اور پھر نواسہ رحمت اللعالمین ؐ کے مرتبے، مناقب، فضائل اور آخری نبیؐ کے گھر کے فرزند ہونے کے ناتےاس کا حسد تو بنتا تھا۔ وہ واقعی سرے سے منکر تھا ان ہستیوں کا اور ہمارا ایمان، ہمارا تعلق انہی ہستیوں کے ساتھ روح وجسم وجان کا ہے کہ ہم ان کیلئے کسی بھی قسم کی قربانی سے دریغ نہ کریں تو ان عظیم ہستیوں کے قاتل سے ہمارا کون سا تعلق ورشتہ بنتا ہے وہ کون سے ایمان کے ڈانڈے ہیں جو یزیدیت سے کسی بھی مسلمان کوملاتے ہیں۔ ہم امن پسند ہستیوں کے ایمان سےمنسلک زندگی گزارتے ہیںتو ظالم وقاتل سے کیا رشتہ ہے اہل ایمان کا۔ یزید ویسے بھی حسد اور انتقام کا شکار تھا۔ یزید میں ہر نکات کے متضاد پہلوئوں کے پیش نظر اپنے آباءواجداد کا انتقام اور قبیلے کی لڑائی کا جذبہ تھا۔ اس کے برعکس امام حسینؓ نے بنوا میہ سے شخصی انتقام کیلئے لڑائی نہ کی تھی۔ امام عالی مقام نے اجازت نہ دی تھی کہ ان کے نانا کے دین میں تبدیلی کی جائے کہ ہرشخص جس طرح بھی چاہےقرآن کی تفسیر کرے وہی کام جیسے انجیل کیلئے کہا گیا کہ کوئی جیسے چاہے اس میں سے مطلب نکال لے۔ امام حسینؓ نے جہاں بھی دیکھا کہ دشمن آیات کا اپنی مرضی سے ترجمہ کر رہا ہے آپؑ نے اسے رد کیا اور اس کا ترجمہ بیان کیا کہ تم لوگ یہ آیت اپنے فائدے کیلئے استعما ل کرنا چاہتے ہو وہ الگ با ت ہے۔ اگر امام حسینؑ یزید کے ہاتھ پر بیعت کر لیتے تو اسلام کا حال بھی وہی ہونا تھا جو دوسرے مذاہب کے ساتھ ہوا۔ دین کودین نہ سمجھنا اور اپنی مرضی سے ردوبدل کرنا ایسا ہی ہےکہ جمعہ پڑھو پر نماز جمعہ کسی دن بھی پڑھ لو۔
امام نے یہی کہا کہ میرے انقلاب کا معیار میرے جد کا دین اور یہی اصلاح کا معیار بھی ہے۔ امام حسینؑ کا محور انقلاب مال ودولت، قبیلے، بیوی بچوں اور اپنی ذات کی قربانی ہے، جوکہ حسینؓ نے کردکھایا۔ اس کے بعد سے آج تک حسین زند ہ ہے اور بدبخت یزید جو کبھی خوش بخت تھا ہی نہیں مگرجب جب حسینؑ کا نام ہونٹوںپر آتا ہے بدبخت یزیدبھی یاد آتا ہے۔ یہ بھی سچ ہے کہ ہر دور حسینؑ کا ہے اور حسینؑ کے چاہنے والے حسینی ہیں مگر آج یزیدکے ساتھ کون ہے؟ کوئی بھی نہیں سوائے یہود ونصاریٰ کے کہ جن کی گودوں میںیزید پلا تھا، آج بھی مسلمانوں کوخطرہ کافر یہود ونصاریٰ سے ہے ۔
واقعہ کربلا کے پیچھے بھی یہود ونصاریٰ اور کافروں کا خفیہ کردار تھا وہ اس لئے کہ یزید عیسائی ماں کابیٹا تھا(تاریخ الخلفاء از جلال الدین سیوطی)۔ عیسائی پادری یوحنا اور سرجیوس نے اس کی تربیت کی تھی۔ انہوں نے یزیدکو اس طریقے سے پروان چڑھایا تھا کہ وہ بظاہر اسلام کا لبادہ اوڑھ کر خلافت مسلمین کی مسند پر بیٹھ جائے لیکن خلافت کی پشت پناہی یہود ونصاریٰ کرتے رہے۔ یزید کی ماں کانام میسون تھا۔اس کا تعلق شام کے قبیلے کلبیہ سے تھا۔خود معاویہ نے یزید کی ماں کو اپنے دربار سے نکال کر اس کے قبیلے میں واپس بھیج دیاتھا۔ آج بھی نسل پرستی کافر ویہود ونصاریٰ میں ہے مسلم دشمنی اس وقت بھی تھی آج بھی ہے، مگر آج ہم حسین کی قربانی یاد رکھے ہوئے ہیں رسولؐ کی تعلیم ودین کے مطابق زندگی گزارتے ہیں۔ اچھائی کا بول بالا ہے۔ مگر یزید نفرت کا بیچ بو کر نام خراب کر گیا۔ صرف ظلم وستم کی کہانی رقم کر کے ابدی نفرت میں رقم ہو گیا۔
تازہ ترین