ہانگ کانگ: ڈینیئل شین
آسٹریلیا کے مرکزی بینک نے منگل کو شرح سود کو کم ترین سطح پر برقرار رکھا،اس فیصلے کی سرمایہ کاروں کی جانب سے بڑے پیمانے پر توقع کی جارہی تھی، معین کردہ شرح کے ساتھ ملک کی اقتصادی سست روی بدلاؤ کے ابتدائی آثار کی جانب اشارہ کرتی ہے۔
آسٹریلیا کے ریزرو بینک نے ایک بیان میں کہا کہ اپنی مالیاتی پالیسی کمیٹی کے اجلاس کے بعد اس نے اپنی اہم نقد شرح 1 فیصد رکھی تھی،مرکزی بینک مسلسل دوسرے ماہ اس پر موزوں طریقے سے قائم ہے۔ اپنے جون اور جولائی کے اجلاسوں میں آر بی اے نے مشترکہ 50 بنیادی پوائنٹس کے ذریعے شرحوں میں کٹوتی کی۔
عالمی معیشت میں کمزوری، ہاؤسنگ مارکیٹ میں مندی اور امریکا چین تجارتی کشیدگی کے نتیجے میں اس سال آسٹریلیا میں شرح نمو کم ہورہی ہے۔تاہم، آربی اے نے کم شرح سود،ٹیکس میں کٹوتی اور بنیادی ڈھانچے پر خرچ کرنے سمیت محرک اقدامات کے بعد معیشت میں کچھ بہتری کی نشاندہی کی ہے۔
گورنر فلپ لوئی نے بیان میں کہا کہ آئندہ دو برس کے دوران آسٹریلیا کی شرح نمو بتدریج مستحکم ہونے کی توقع ہے۔
فلپ لوئی نے مزید کہا کہ قائم ہاؤسنگ مارکیٹوں ، خاص طور پر سڈنی اور میلبورن میں بدلاؤ کے مزید آثار پائے جاتے ہیں۔لیکن انہوں نے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں کیلئے گھریلو قرضوں اور سخت شرائط کی مانگ میں کمزور نمو کی نشاندہی کی۔
بلومبرگ کے سروے میں تقریبا 90 فیصد ماہرین اقتصادیات نے پیش گوئی کی کہ آر بی اے نقد شرح برقرار رکھے گا۔تاہم تقریبا دو تہائی نے پیشن گوئی کی کہ مرکزی بینک اپنے اکتوبر کے اجلاس میں 25 بنیادی پوائنٹس سے شرح سود میں کمی کرے گا۔
فلپ لوئی نے کہا کہ یہ توقع کرنا مناسب ہے کہ کم شرح سود کی مدت میں توسیع کی ضرورت ہوگی۔
آر بی اے کے اعلان کے بعد،آسٹریلوی ڈالر نے اپنے پہلے نقصانات میں کمی کیلئے 6707.0 امریکی ڈالر کے مقابلے میں 1.0 فیصد کم تجارت کی۔
کیپیٹل اکنامکس میں ماہر اقتصادیات مارسیل تھییلینٹ جن کے خیال میں آر بی اے نومبر میں 25 بنیادی پوائنٹس اور فروری میں مزید 25 بنیادی پوائنٹس کی کٹوتی کرے گا۔