چھوٹے قد والے لوگوں میں ٹائپ 2 ذیابیطس کے خطرات طویل قامت والوں سے زیادہ ہوتےہیں ۔
منگل کو ہونے والی اس دلچسپ تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ چھوٹے قد والے افراد میں جگر میں چربی کے باعث ناصرف ذیابیطس کے خطرات بڑھ جاتے ہیں بلکہ دل کے امراض اور فالج کے خطرات بھی بڑھ جاتے ہیں ۔
تحقیقی مضمون میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ لبلبے میں انسولین دراز قد لوگوں میں بہتر کام سر انجام دیتے ہیں ۔
جرمنی کی ’یورپین ایسوسی ایشن فار دی اسٹڈی آف ڈائیبیٹیز ‘کے تحقیقی رسالے میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں ایک طویل عرصے پر مشتمل اعداد و شمار استعمال کئے گئے ۔
تحقیق میں جرمنی کے 27 ہزار 5 سو لوگ شامل ہوئے ۔ تحقیق میں شریک افراد کی عمریں 35 سال سے 65 سال کے درمیان تھیں ۔
صحت سے متعلق مختلف عوامل کو مد نظر رکھتے ہوئے تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ مردوں کے قد میں ہر 10 سینٹی میٹر اضافے کے ساتھ ہی ایسے مردوں میں ٹائپ 2 ذیابیطس کےامکانات 33 فیصد کم ہوجاتے ہیں ۔خواتین میں اس کی شرح 41 فیصد ہے ۔
اس رپورٹ کے منظر عام پر آنے کے بعد ماہرین سے یہ سوال کیا گیا کہ کیا چھوٹی قد والے لوگ لازماً ذیابیطس کا شکار ہوں گے ۔
اس سوال کے جواب میں ماہرین کا کہنا تھا کہ یہ تحقیق صرف ذیابیطس اور قد کے مابین تعلق واضح کرنے کے لیے کی گئی ہے ۔اس کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ چھوٹی قد والوں کے لیے ذیابیطس میں مبتلا ہونا لازم ہے ۔
اس لئے چھوٹے قد والوں کو گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے ۔