فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی کی 2019ء کی شائع کردہ ریڈ بک میں انتہائی مطلوب اسمگلرز اور ہیومن ٹریفکنگ (انسانی اسمگلنگ) کی فہرست میں مزید 100افراد کے نام شامل کیے گئے ہیں، جس میں پانچ خواتین بھی شامل ہیں۔
ریڈ بک میں درج تفصیلات کے مطابق پنجاب زون I میں 2018ء میں ایسے کرمنل کی تعداد 14 تھی، پورے سال کوئی گرفتاری نہیں کی گئی اور 2019ء میں مزید تین کا اضافہ ہوا اور اب یہ تعداد 17ہوگئی ہے۔
اسی طرح بالترتیب پنجاب زون II تعداد 32، گرفتار 7، اضافہ ایک، مجموعی تعداد 26، اسلام آباد تعداد 34، گرفتار 6، اضافہ 3، تعداد 31، سندھ تعداد 15، گرفتار 3، 2019ء اضافہ صفر۔ مجموعی تعداد 17، خیبرپختونخوا 2018ء میں 3، گرفتار 3، 2019ء میں مزید کوئی اضافہ نہیں، مجموعی تعداد صفر، بلوچستان تعداد 2، گرفتار صفر، اضافہ صفر، مجموعی تعداد 2 ہوگئی۔
اس طرح 2018ء میں مجموعی کرمنلز کی تعداد 112تھی، 19 گرفتار ہوئے۔
2019ء میں مزید 7 کا اضافہ ہوا اور 2019ء میں مجموعی تعداد 100ہے۔
فہرست میں سب سے پہلا نام اور تصویر ایک خاتون نادیہ تنویر کی ہے جو کہ ماڈل ٹاؤن کی رہائشی ہے، دوسری خاتون فریال خالد عباسی کا تعلق اسلام آباد سے، عاصمہ رفیق کا کراچی، زوبیہ وہاب ملک کا لاہور، رفعت ماہا کا اسلام آباد سے ہے۔ ملزمہ پر 4 برس قبل 2015ء میں تین مقدمات درج ہوئے۔
ان ملزمان کے خلاف کم از کم 3 اور زیادہ سے زیادہ 11مقدمات درج ہیں۔ بہت سے ملزمان کے دو موبائل نمبرز اور کئی کے 6/7 موبائل نمبرز تحریر ہیں، کچھ ملزمان کی گرفتاری کیلئے انٹرپول کو بھی خطوط تحریر کیے گئے ہیں۔
فہرست میں شکایت کنندگان کے موبائل نمبرز اور کس افسر کو گرفتاری کا ٹاسک دیا گیا تھا، وہ بھی تحریر ہے۔
ملزمان کا تعلق، لاہور، فیصل آباد، گوجرانوالہ، ملتان، اسلام آباد، راولپنڈی، کراچی اور کوئٹہ سے ہے۔ بیشتر ملزمان کا تعلق لاہور، گوجرانوالہ، راولپنڈی اور کراچی سے ہے۔