کراچی (جنگ نیوز) وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ گرفتاری کی باتیں ابھی سے نہیں ہو رہیں دسمبر 2018 سے اپوزیشن اس طرح کی باتیں کر رہی ہے اب ان باتوں کا عادی ہوچکا ہوں،گرفتاری اور احتساب سے نہیں ڈرتا لیکن ان باتوں سے آدمی متاثر ہوتا ہے،بہت سے لوگوں پر کیسز چل رہے ہیں اُن کو گرفتار نہیں کیا گیا، ہمارا ایک آدمی بھی ایسا نہیں ہے جو اُس طرف چلا جائے اگر انہیں آئین کے تحت جانا ہے تو کم سے کم پچاس ایم پی ایز کا فگر ہونا چاہیے پھر وہ اپنا پارٹی ہیڈ چنیں گے اور پھر وہ کہیں کہ ووٹ نہیں دینا، بلاول بھٹو نے واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ ہمارے چیف منسٹر مراد علی شاہ رہیں گے،دنیا میں سب سے زیادہ پرائمری اینجوپلاسٹی سندھ کے ایک اسپتال میں ہوتی ہیں جو بالکل مفت ہیں، لاء اینڈ آرڈر کی پوزیشن اس وقت سندھ میں سب سے اچھی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جی آئی ٹی مجھے دو دفعہ بلا چکی ہے تیسری بار بھی بلایا ہے چوبیس کے لئے کہا پچھلی دفعہ مجھے ہفتہ کی رات کو گیارہ بجے جی آئی ٹی کا سمن وزیراعلیٰ ہاؤس دینے آئے تھے طبیعت میری اس دن خراب تھے فون آیا کہا گیٹ پر یہ آئے ہیں کہتے ہیں ریسو کرانا ہے تو میں نے کہا ریسو کرلو صبح دے دینا ، رات گیارہ بجے آنا اُن کا مناسب بھی نہیں تھا اگلی صبح میں نے پرنسپل سیکرٹری سے کہا کہ نیب سے بات کرلیں میں دو دفعہ پہلے ہی جاچکا ہوں عام طور پر ہوتا ہے یہ ہے کہ جب ہم جاتے ہیں ایک دو سوال کے بعد سوالنامہ دے دیا جاتا ہے میں نے یہی کہا کہ آپ سوالنامہ بھجوادیں میں جواب دے دوں گا اگر اس کے بعد میری ضرورت پڑے آنے کی تو آجاؤں گا۔ این سی پی پی کے حوالے صوبہ سندھ نے قانون پاس کیا تھا ان کو سبسڈی دینے کے لئے ٹوٹل سات تھیں اس میں سے چار اومنی گروپ کی تھیں ہم نے اومنی گروپ کے لئے کوئی قانون نہیں بنایا، یہ ریزولیشن تحریک انصاف کے ایم پی اے لائے تھے کہ ان پاور پلانٹس کو واپس چلایا جائے اور اس میں کہیں مفادات کا تصادم نہیں تھا۔