جسٹس قاضی فائز عیسی کی آئینی درخواست پر چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے فل کورٹ تشکیل دے دی۔
فل کورٹ کی سربراہی جسٹس عمر عطا بندیال کریں گے جو جسٹس قاضی فائز عیسی اور وکلاء کی آئینی درخواستوں کی سماعت 24 ستمبر کو دن ایک بجے کرے گی۔
سپریم کورٹ آف پاکستان کے 10 ججز فل کورٹ کا حصہ ہیں۔
سپریم جوڈیشل کونسل کے ممبرز چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ، جسٹس گلزار، جسٹس مشیر عالم سمیت جسٹس سردار طارق اور جسٹس اعجاز الاحسن بھی بینچ کا حصہ نہیں ہیں۔
واضح رہے کہ بدھ کے روز سپریم کورٹ کی جانب سے جاری کئے گئے تحریری حکم نامہ میں کہا گیا کہ درخواست گزار جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے مطابق بنچ کے دو ججوں کا اس مقدمہ میں ممکنہ ذاتی مفاد ہے ،جس کے پیش نظر انہیں اس مقدمہ کی سماعت سے الگ ہوجاناچاہیے، تاہم عدالت سمجھتی ہے کہ موجودہ مقدمہ میں کسی جج کابھی کوئی ایساممکنہ مفاد نہیں اوردرخواست گزار کے وکیل کی دلیل کی بنیاد امکانی ہے کہ کسی جج کا ذاتی مفاد چار سال بعد پیدا ہوناہے۔
عدالت نے قرار دیاہے کہ مستقبل کا ممکنہ امکان کسی جج کے کسی مقدمہ سے الگ ہونے کی وجہ کی کوئی مثال نہیں اوردرخواست گزار کے دلائل میں بھی بظاہر کوئی وزن نہیں ہے۔
تحریری حکمنامہ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ روز عدالتی وقفہ کے دوران بنچ کے فاضل ججوں نے آپس میں تبادلہ خیال کیا اوراس کی روشنی میں سپریم کورٹ کے وقار ،عزت کے تحفظ اور معاملہ پر کسی بحث و مباحثہ اور تنازع سے بچنے کیلئے دونوں ساتھی ججوں نے خود کو اس مقدمہ کی سماعت سے الگ کر لیاہے ۔
دونوں فاضل ججوں کے انکار کے بعد بنچ تحلیل ہو گیا ہے اورمقدمہ سے وابستہ افراد کے اعتماد اورشفافیت کو یقینی بنانے کے لئے معاملہ کی سماعت کے لئے فل کورٹ بنچ تشکیل دیا جانا چاہئے۔
عدالت نے متعلقہ آفس کو اس حوالے سے مناسب حکم کے اجراء کے لیے فائل چیف جسٹس کے روبرو پیش کرنےکی ہدایت کی۔