• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جنوری سے جون تک 1300 بچوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا

پاکستان میں رواں سال جنوری سے جون تک تیرہ سو بچوں کو جنسی زيادتی کا نشانہ بنایا گيا، ان میں 729 بچیاں اور 575 بچے شامل ہیں، پنجاب میں سب سے زيادہ 652 بچے جنسی زيادتی کا نشانہ بنے۔

غیر سرکاری تنظیم ’ساحل‘ نے سال2019 میں بچوں سے جنسی واقعات کی رپورٹ جاری کی ہے۔

رپورٹ کے مطابق جنوری سے جون تک 1304بچوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا، پنجاب میں 652 ، سندھ میں458، بلوچستان میں32 بچے جنسی زیادتی کا نشانہ بنے۔

یہ بھی پڑھیے :پنجاب، بچوں سے زیادتی کے واقعات میں تشویشناک اضافہ

اسلام آباد میں90 بچے جنسی زیادتی کا شکار ہوئے، جنوری سےجون کے دوران 729 بچیاں اور 575 بچے جنسی تشدد کا شکار ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق اس عرصے میں روزانہ سات سے زائد بچے جنسی زیادتی کا شکار ہوئے، جنوری سے جون تک کم عمری کی شادی کے 40 واقعات ہوئے، بچی کو وَنی کرنے کا ایک واقعہ پیش آیا۔

رپورٹ کے مطابق 12بچوں اور بچیوں کو مدرسہ جات میں جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا، خیبرپختونخوا میں51 بچے جبکہ آزاد کشمیر میں18، گلگت بلتستان کے 3 بچے جنسی تشدد کا نشانہ بنے، ان میں 1145 واقعات پولیس اسٹیشن میں رپورٹ ہوئے، 22 واقعات کی رپورٹ درج نہیں ہوئی جبکہ 16واقعات پولیس نے رپورٹ نہیں کیے۔

رپورٹ کے مطابق اسی عرصے کے دوران صرف لاہور میں 50 بچے جنسی تشدد کا نشانہ بنے۔

تازہ ترین