• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مہنگائی کم ہوگی، خطرات برقرار، پاکستان کو اصلاحاتی ایجنڈا آگے بڑھانا ہوگا، ٹیکسوں کی وصولی بہتر ہوئی، شرح نمو 2.4 فیصد رہے گی، آئی ایم ایف اعلامیہ

اسلام آباد (نمائندہ جنگ ) آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ پاکستان کے معاشی پروگرام کا پرجوش آغاز ہےتاہم تسلسل کو برقرار رکھنے کے لیے پائیدار اور مستحکم ترقی کے لیےفیصلہ کن عملدرآمد ضروری اور اہم ہے۔

قرضہ پروگرام کی منظوری کے وقت طے کیے گئے کم مدتی میکرو اکنامک اہداف برقرار رکھے گئے ہیں ان میں رواں مالی سال کیلئے اقتصادی شرح نمو 2.4فیصد ، آئندہ مہینوں میں مہنگائی کی شرح میں کمی متوقع ہے، ٹیکسوں کی وصولی بہتر ہوئی، کرنٹ اکائونٹ خسارےمیں بھی تیزی سے بہتری کی امید ہےتاہم مقامی اور بین الاقوامی خطرات اور بنیادی اقتصادی چیلنجز برقرار ہیں۔

اس تناظر میں پاکستانی حکام کو اصلاحات ایجنڈے کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے‘بعض اہم شعبوں میں پیش رفت ہوئی ہے ۔

ایکسچینج ریٹ کا اتارچڑھائو کم ہوا‘ مارکیٹ کے مطابق ایکسچینج ریٹ کے تعین سے بیرونی توازن کے مثبت نتائج آنا شروع ہو گئے ہیں غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہواہے۔

آئی ایم ایف قرضہ پروگرام کا سہ ماہی جائزہ لینے کے لیے آئی ایم ایف کی اسٹاف ٹیم اکتوبر کے آخر میں پاکستان آئیگی اور ستمبر کے آخر میں اختتام پذیر ہونیوالی سہ ماہی کے اہداف پر عملدرآمد کا جائزہ لیا جائیگا۔

آئی ایم ایف اسٹاف ٹیم کے پاکستان کے حالیہ دورہ کے اختتام پر جاری اعلامیہ میں کہا گیا کہ یہ نکتہ نظر آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کا نہیں بلکہ اسٹاف ٹیم کا ہے۔

آئی ایم ایف کے پاکستان کے لیے مشن سربراہ ارنسٹو رامیز ریگو کی سربراہی میں ٹیم نے 16سے 20ستمبر تک اسلام آباد اور کراچی کا دورہ کیا اور معاشی پالیسیوں پر عملدرآمد سے متعلق پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا۔

رامیریز ریگو کے جاری بیان کےمطابق گو کہ معاشی اصلاحات پروگرام ابھی ابتدائی مرحلےمیں ہے تاہم بعض اہم شعبوں میں پیش رفت ہوئی ہے۔

مارکیٹ کے مطابق ایکسچینج ریٹ کے تعین سے بیرونی توازن کے مثبت نتائج آنا شروع ہو گئے ہیں۔

ایکسچینج ریٹ کا اتارچڑھائو کم ہوا ،مانیٹری پالیسی افراط زر کو کنٹرول کرنے میں مد د گار ہورہی ہے اور غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ آہوا ہے، ٹیکس ریونیو جمع کرنےمیں خاطر خواہ بہتری آئی۔

ٹیکسوں میں گروتھ دو عددی نظر آرہی ہے جبکہ برآمد کنندگان کے ریفنڈز کی ادائیگی کی گئی۔

مزیدیہ کہ ایف بی آرنے ٹیکس انتظامیہ کی بہتری کےلیےمتعدد اقدامات کیے ہیں اور ٹیکس دہندگان میں بہتری آئی ہے، آئی ایم ایف اسٹاف اور پاکستانی حکام کے لیے گزشتہ مالی سال 2018-19کے معاشی نتائج میں توقع سے زیادہ خراب رہےجو جزوی عوام کا نتیجہ ہ ہیں اور یہ رواں مالی سال 2019-20کے لیے متوقع مالیاتی اہداف کےلیے خطرہ نہیں ہونا چاہئے۔

پروگرام کے تحت سماجی شعبے کے لیےاقدامات پر عملدرآمد ہوا ، آئی ایم ایف ٹیم نے پاکستانی حکام کی مہمان نوازی او رتعاون پراظہار تشکر کیا۔

تازہ ترین