• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سکاٹش آزادی ریفرنڈم میں ملکہ سے مدد طلب کی تھی، ڈیوڈ کیمرون

لندن (پی اے) سابق برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے انکشاف کیاہے کہ انہوں نے سکاٹش آزادی ریفرنڈم پر ملکہ سے مدد طلب کی تھی۔ بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2014 کے سکاٹش ریفرنڈم میں ووٹنگ سے چند روز قبل شکست کے خدشات پر بڑھتی ہوئی گھبراہٹ میں شاہی عہدے داروں کی مدد طلب کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی بات چیت ہوئی وہ کسی طرح سے بھی نامناسب نہیں تھی ۔تاہم اس معاملے پر بات ہوئی کہ وہ سکاٹش ریفرنڈم پر ابرو اوپر اٹھا لیں اور وہ بھی صرف تقریباً چوتھائی انچ اوپر۔ بعد ازاں ملکہ نے لوگوں پر زور دیا تھا کہ وہ اپنے مستقبل کے بارے میں انتہائی احتیاط کے ساتھ سوچیں اور غور کریں۔ یہ کمنٹس بالمورل اسٹیٹ میں چرچ کے باہر ایک خیر خواہ سے کئے گئے تھے جو کہ ریفرنڈم کمپین کی اہم بات تھی۔ بی بی سی کی دستاویزی فلم میں، جو دو حصوں پر مشتمل ہے، کیمرون نے اپنی زندگی کے اتار چڑھائو اور ڈائوننگ سٹریٹ میں دو سالہ اقتدار کے بارے میں گفتگو کی۔ ڈیوڈ کیمرون نے کہا کہ اس ایشو پر ملکہ کے الفاظ انتہائی محدود تھے لیکن ان سے چیزوں پر قدرے مختلف تاثر ڈالنے میں مدد ملی۔ تاہم ریفرنڈم میں عوام نے سکاٹش آزادی کو 44.7 فیصد ووٹوں کے مقابلے میں 55.3 فیصد ووٹوں سے مسترد کر دیا۔ کیمرون نے کہا کہ اس نتیجے پر میری خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہیں تھا۔ ریفرنڈم میں شکست پر سکاٹ لینڈ کے فرسٹ منسٹر ایلکس سالمنڈ مستعفی ہو گئے تھے۔ ایک بیان میں سالمنڈ نے کہاکہ کیمرون کے اقدامات مناسب نہیں تھے اور یہ کہ ریفرنڈم کمپین کے آخری مرحلے میں ڈائوننگ سٹریٹ کتنی بے تاب اور پریشان تھی۔ کیمرون نے پارٹی کی ماڈرنائزیشن کا آغاز کیا اور 2010 کے انتخابات کے بعد لبرل ڈیموکریٹس کے ساتھ اتحاد کیا۔ انہوں نے کہا کہ میرے کفایت شعاری کے اقدامات تکلیف دہ ضرور تھے لیکن ملک کیلئے ضروری تھے۔ کیمرون نے بی بی سی ریڈیو فور کے پروگرام ٹوڈے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بریگزٹ ڈلیور کی جاسکتی ہے اور یہ کارگر بھی ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گے میرج کا قانون میرا قابل فخر کارنامہ ہے۔ بریگزٹ کمپین کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ لیبر لیڈر شپ کہیں بھی نہیں تھی اور نہ وہ مخلص تھی۔ اگر بریگزٹ ریفرنڈم سے پہلے لوگوں کو یہ پتہ چل جاتا کہ شکست کی صورت میں میں وزارت عظمیٰ سے مستعفی ہو جائوں گا تو نتیجہ اس سے بھی برا ہوتا۔ یہ بھی رپورٹ ہوا کہ ملکہ کو سکاٹش آزادی ریفرنڈم کے حوالے سے تشویش تھی کہ ہاں کے نتیجے میں انگلینڈ اور ویلز کے ساتھ سکاٹ لینڈ 300 سالہ یونین سےالگ ہو سکتا ہے۔ کیمرون نے کہا کہ اس صورت حال پر ڈائوننگ سٹریٹ میں گھبراہٹ کی کیفیت تھی۔ کیمرون نے یاد کرتے ہوئے کہا کہ میں اور میری بیوی سمانتھا بالمورال میں قیام پذیر تھے۔ کیمرون نے اتفاق کیا کہ پارٹی کی مخالفت کے باوجود میں نے سکاٹش آزادی ریفرنڈم کروانے کا فیصلہ کیا تھا اور اس کے فوری بعد ڈائوننگ سٹریٹ اور بکنگھم پیلس کے مشیروں میں بات چیت ہوئی کہ اس معاملے پر ملکہ آئینی حدودمیں غیر جانبدار رہتے ہوئے کس طرح کمنٹس کر سکتی ہیں۔ مجھے یاد ہے کہ میں نے اپنے پرائیویٹ سیکریٹری اور اس نے ملکہ کے پرائیویٹ سیکریٹری سے بات کی، پھرمیں نے بھی ملکہ کے پرائیویٹ سیکریٹری سے اس بارے میں بات چیت کی اور ہم نے کہاکہ ایسی کسی بات کیلئے ان سے نہ کہا جائے جو کسی طرح سے نا مناسب یا غیر آئینی ہو، صرف ابرو اوپر اٹھانے کیلئے اور وہ بھی چوتھائی انچ ۔ ہمارے خیال میں اس سے فرق پڑ جائے گا۔ جب کیمرون سے پوچھا گیا کہ جو کچھ ہوا اس کے بارے میں مزید تفصیل بتائیں تو انہوں نے کہا کہ میں اس بارے میں مزید کچھ نہیں کہنا چاہتا۔ میں نے جو تھوڑا کہہ دیا وہ بہت ہے۔ کیمرون نے کہا کہ میں بریگزٹ ریفرنڈم کے فیصلے پر کوئی معذرت نہیں کرتا تاہم اس پر کچھ لوگ مجھے کبھی معاف نہیں کریں گے۔ بی بی سی کی ایڈیٹر کا کہنا ہے کہ ملکہ کے الفاظ مداخلت سے زیادہ مشاہدہ تھے جبکہ بکنگھم پیلس نے کہا یہ بات بالکل غلط ہے کہ ملکہ رائے شماری کے نتائج کو متاثر کرنے کی کوشش کر رہی تھیں۔

تازہ ترین