سکھر (بیورورپورٹ) سکھر شہری اتحاد کی جانب سے اجلاس چیئرمین مولانا عبیداللہ بھٹو ابن آزاد کی زیر صدارت منعقد ہوا ، اجلاس میں سکھر سمیت سندھ بھر میں زہریلی شراب کی فروخت کا ذمہ دار سندھ حکومت اور صوبائی وزیر ایکسائز گیان چند ایسرانی کو قرار دیا گیا، اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا عبیداللہ بھٹو ابن آزاد نے کہا کہ کچی شراب بنانے اور پینے کی وجہ سے صرف ایک ضلع میں 70افراد ہلاک ہوئے ہیں، اس سے پہلے بھی سکھر، حیدرآباد سمیت سندھ کے دیگر اضلاع میں ماضی میں اس طرح کے واقعات سامنے آتے رہے ہیں،لیکن حکومت کچی شراب کی تیاری اور فروخت سمیت منشیات کی روک تھام کو یقینی بنانے میں ناکام ثابت ہوئی ہے،انہوں نے کہا کہ سکھر میں محکمہ ایکسائز کی کرائم برانچ کا عملہ منشیات فروشوں کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے ان کی سرپرستی کرتا دکھائی دیتا ہے، شراب کے اڈوں سے دن بھر شراب فروخت کی جاتی ہے، لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ منشیات فروشی کی روک تھام محکمہ ایکسائز کی ذمہ داری نہیں ہے اور نہ ہی حکومت محکمہ ایکسائز کی کرائم برانچ کے شعبے کے خلاف کوئی کارروائی کرتی ہے، ا با اثر افراد نئے نئے شراب خانے کھول کر انسانی زندگیوں سے کھیلتے ہیں جس کی وجہ سے کچھ برسوں میں سندھ میں سینکڑوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں، سکھر میں بھی سائیٹ ایریاکے قریبی دیہی علاقوں سمیت نمائش گاہ، نیوپنڈ ، پرانا سکھر سمیت دیگر علاقوں میں کچی شراب کی غیر قانونی بھٹیاں موجود ہیں، مگر افسوس محکمہ ایکسائز نے آج تک ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ حالیہ ٹنڈو محمد خان میں زہریلی شراب سے ہونے والی اموات کا مقدمہ حکومت سندھ اور صوبائی وزیر ایکسائز کے خلاف درج کیا جائے۔