• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان میں ہر گھنٹے میں 50 افراد دل کی بیماریوں سے انتقال کرجاتے ہیں، ماہرین

پاکستان کے نامور ماہرین امراضِ قلب نے کہا ہے کہ ملک کا موجودہ صحت کا نظام ملک کے ایک تہائی مریضوں کے علاج کی بھی سکت نہیں رکھتا، پاکستان میں ہر گھنٹے میں 50 افراد دل کی بیماریوں کے سبب انتقال کرجاتے ہیں، اس وقت حکومت اور پرائیویٹ سیکٹر کا فوکس دل کی بیماریوں کا علاج نہیں بلکہ ان سے بچاؤ ہونا چاہیے۔

ماہرین نے ان خیالات اظہار ورلڈ ہارٹ ڈے کی مناسبت سے منعقدہ ایک روزہ قومی کانفرنس کارڈیو پریوینٹ 2019ء کے مختلف سیشنز سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

ماہرین امراض قلب کا کہنا تھا کہ پاکستان میں نوجوانوں میں دل کے امراض کی شرح میں خوفناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے جس کی سب سے بڑی وجہ ورزش نہ کرنا، موٹاپا، پچاس فیصد سے زائد آبادی کا بلند فشار خون کا شکار ہونا اور 26 فیصد سے زائد آبادی کا شوگر کے مرض میں مبتلا ہونا ہے، پاکستان میں ابھی بھی سگریٹ نوشی دل کے دورے، مختلف اقسام کے کینسر اور پھیپھڑوں کے امراض سے ہونے والی اموات کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ پاکستان میں اس وقت دنیا میں سب سے سستی سگریٹ اور تمباکو سے بنی دیگر اشیاء فروخت ہوتی ہیں۔

کانفرنس کا انعقاد قومی ادارہ برائے امراض قلب کے پریوینٹو کارڈیالوجی ڈپارٹمنٹ نے ایک مقامی دوا ساز ادارے کے تعاون سے کیا تھا۔

اس موقع پر قومی ادارہ برائے امراض قلب اور مقامی دوا ساز ادارے گیٹس فارما کے درمیان ایک مفاہمتی یادداشت پر دستخط بھی کیے گئے جس کے نتیجے میں دونوں ادارے ملک بھر میں دل کے امراض سے بچاؤ کے لیے مہم چلائیں گے۔

کانفرنس کے افتتاحی  سیشن سے خطاب کرتے ہوئے این آئی سی وی ڈی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر ندیم قمر کا کہنا تھا کہ اگرچہ ان کا ادارہ پاکستان میں دل کے مریضوں کے علاج کا سب سے بڑا اسپتال ہے، جہاں پورے پاکستان سے لوگ علاج کے لیے آتے ہیں لیکن انہیں اس بات کو تسلیم کرنے میں کوئی عار نہیں کہ پاکستانی ماہرین امراض قلب دل کی بیماریوں سے بچاؤ میں ناکام ہو چکے ہیں۔ ہمیں اس بات کا اعتراف کر لینا چاہیے کہ ہم لوگوں کو یہ بتانے میں ناکام ہو چکے ہیں کہ اس بیماری سے بچاؤ ممکن ہے جبکہ علاج صرف وقتی طور پر فائدہ مند ہوتا ہے۔ پاکستان میں دل کے مریضوں کی تعداد میں جس رفتار سے اضافہ ہو رہا ہے۔ ہمارا صحت کا نظام ان میں سے ایک تہائی کو بھی علاج کی سہولیات فراہم کرنے کا متحمل نہیں ہو سکتا۔

پروفیسر ندیم قمر کا کہنا تھا کہ وقت آگیا ہے کہ ملک کے تمام ماہرین امراض قلب، میڈیا، سول سوسائٹی، حکومت اور دوا ساز کمپنیاں مل کر دل کے امراض میں کمی کے لیے مشترکہ جدوجہد شروع کریں۔

انہوں نے بتایا کہ قومی ادارہ برائے امراض قلب نے دل کی بیماریوں سے بچاؤ کا پروگرام شروع کر دیا ہے جس کے تحت پورے ملک میں ان امراض سے بچاؤ کے لیے مہم چلائی جائیں گی۔

ملک کے معروف ماہر امراض قلب اور خیبر میڈیکل یونیورسٹی پشاور کے سابق وائس چانسلر  پروفیسر محمد حفیظ اللّٰہ کا کہنا تھا کہ سگریٹ اور تمباکو کی دیگر اقسا م اس وقت بھی پاکستان میں دل کے امراض سے ہونے والی ہلاکتوں کی سب سے بڑی وجہ ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سگریٹ نوشی پر قابو پاکر دل کی بیماریوں میں 30 فیصد کمی لائی جا سکتی ہے۔

قومی ادارہ برائے امراض قلب کے پری وینٹو کارڈیالوجی پروگرام کے سربراہ پروفیسر خاور عباس کاظمی کا کہنا تھا کہ تمام تر کوششوں کے باوجود معاشرے میں دل کے امراض کے حوالے سے شعور اجاگر نہیں ہو پارہا ہے اور اس وقت پاکستان میں دل کے دورے کے اسباب جن میں غیرصحت مند طرز زندگی، موٹاپا، سگریٹ نوشی اور دیگر عوامل میں اضافہ ہو تا جا رہا ہے۔

انہوں نے تجویز پیش کی کہ پاکستان کے ہر بڑے اسپتال میں پریوینٹو کارڈیالوجی یونٹس قائم کیے جانے چاہئیں۔ جہاں پر لوگوں کو دل اور دیگر امراض سے بچاؤ کی تعلیم دی جا سکے۔ کیوں کہ عالمی اداروں نے پاکستان میں دل کے امراض کے سبب ہونے والی ہلاکتوں میں گزشتہ چند سال میں 60 فیصد سے زیادہ اضافہ نوٹ کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک ایسے ملک میں جہاں ہارٹ اٹیک کے بعد اکثر مریض ایک مہینے کی دوا خریدنے کی سکت نہیں رکھتے، وہاں پر دل کے امراض سے بچاؤ پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔

ماہر امراض قلب ڈاکٹر فواد فاروق اور فزیکل ری ہیبلیٹیشن کی ماہر پروفیسر نبیلہ سومرو نے ورزش کے فوائد، موٹاپے میں کمی اور صحت مندانہ زندگی اختیار کرنے کی اہمیت پر روشنی ڈالی جبکہ آغاخان اسپتال سے وابستہ ماہر امراض سینہ پروفیسر جاوید خان نے ملک میں تمباکو نوشی اور اس سے بنی ہوئی تمام اشیاء پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا۔

کانفرنس سے تبا ہارٹ انسٹیٹیوٹ کے میڈیکل ڈائریکٹر ڈاکٹر بشیر حنیف، آغا خان کے ڈاکٹر فتح علی ٹیپو سلطان، پروفیسر عبد الصمد، ماہر غذائیت فائزہ خان، ٹاؤن پلانر فرحان انور، پروفیسر خالدہ سومرو اور گیٹس فارما کے سربراہ خالد محمود نے بھی خطاب کیا۔

تازہ ترین