آسڑیلوی جوڑے گوبل وارمنگ کے باعث بچے پیدا نہ کرنے کا فیصلہ کررہے ہیں کیونکہ انہیں خوف ہے کہ موسمیاتی تغّیر سے ان کے بچوں کو غیر محفوظ مستقبل کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ڈیلی میل کے مطابق موسمیاتی تبدیلی کی تنظیم ’ون ملین ویمن‘ اور ’آسٹریلین کنزرویشن فاؤنڈیشن‘ کی جانب سے ایک سروے کیا گیا جس میں انہوں نے ہزاروں خواتین کو شامل کیا اور اُن سے گلوبل وارمنگ سے متعلق بات چیت کی تاکہ وہ یہ جان سکیں کہ ماحول میں ہونے والی تبدیلیوں کے حوالے سے اُن کے کیا خیالات ہیں۔
چھ ہزار پانچ سو خواتین پر مشتمل سروے میں تقریباً 33 اعشاریہ 4 فیصد خواتین ایسی ہیں جن کا کہنا ہے کہ وہ دنیا کے مستقبل کے بارے میں سوچ کر پریشان ہیں، اور اسی لیے انہوں نے اپنی فیملی نہ بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان میں زیادہ تعداد اُن خواتین کی ہے جن کی عمر 30 سال سے کم ہے۔
ایک 28 سالہ آسڑیلوی خاتون نے ڈیلی میل کو بتایا کہ وہ آب و ہوا کی تبدیلی کے باعث انسان میں پیدا ہونے والے اثرات کے لیے کافی فکرمند ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اب وہ اپنی زندگی کے اس اسٹیج پر ہیں جہاں لوگ اُن سے بچوں کے بارے میں سوال کرتے ہیں لیکن گوبل وارمنگ کی وجہ سے انہوں نے اب تک اس حوالے سے نہیں سوچا ہے۔
خاتون نے کہا کہ وہ اکثر اس بات پر غور کرتی ہیں کہ گوبل وارمنگ کے باعث انہیں اب تک کتنے نقصان کا سامنا ہوچکا ہے اور آگے کتنا اور ہونے والا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’مجھے بچوں کی وجہ سے بہت پریشانی ہے ، حالانکہ مجھے لگتا ہے کہ میں ایک بہت اچھی ماں بن سکتی ہوں لیکن مجھے نہیں معلوم کہ میں کیا کروں۔‘
موسمیاتی تبدیلی کی تنظیم ’ون ملین ویمن‘ ایک نتالے اسسکس نامی خاتون کی جانب سے بنائی گئی ہے جس کا مقصد خواتین میں ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق آگاہی فراہم کرنا ہے۔
واضح رہے کہ دنیا بھر میں ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے موسمیاتی تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں۔ اس پر قابو پانے کے لیے گزشتہ روز دنیا بھر میں ماحول کو بہتر بنانے کا عالمی دن منایا گیا تھا۔