• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’مستقبل میں پاکستان سالانہ پچپن ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرسکے گا‘

وفاقی وزیر برائے توانائی و پیٹرولیم عمر ایوب خان کا کہنا ہے کہ مستقبل قریب میں پاکستان سالانہ پچپن ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرسکے گا۔

ٹوکیو میں روزنامہ جنگ سے خصوصی بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے توانائی و پیٹرولیم عمر ایوب خان نے کہا ہے کہ مستقبل قریب میں پاکستان سالانہ پچپن ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرسکے گا جبکہ توانائی کے شعبے میں پاکستان میں اگلے دس سالوں میں اسی ارب ڈالر کی سرمایہ کاری آئے گی جس سے پاکستان توانائی کی پیداوار میں ناصرف خود کفیل ہو جائے گا بلکہ بجلی برآمد کرنا بھی شروع کردے گا۔

وفاقی وزیر عمر ایوب نے کہا کہ سابقہ حکومت نے جن ایل این جی منصوبوں پر پابندی لگارکھی تھی ہم نے اس کی اجازت دے دی ہے جس سے ملک میں پانچ نئے ایل این جی ٹرمینل کی تیاری پر کام شروع ہوگیا ہے۔

عمر ایوب نے کہا کہ سابقہ حکومت نے مہنگے داموں ایل این جی کی خریداری کی جس سے مہنگی بجلی پیدا ہورہی ہے اور معیشت کو خسارے کا سامنا ہے، سابقہ حکومت نے مالی مفادات کے لیے گھاٹے کے سودے کیے، تاہم وہ کسی بھی شخصیت کے بارے میں بات نہیں کریں گے کیونکہ کئی اہم شخصیات کا معاملہ اس وقت عدالت میں ہے اور عدالتی معاملے پر بات نہیں کرنا چاہتے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان رینول انرجی پر کام کررہا ہے اور اس وقت چودہ سو میگاواٹ بجلی کے پلانٹ رینول انرجی کے ہیں جبکہ مستقبل قریب میں تیس فیصد بجلی رینول انرجی سے تیار کی جائے گی تاکہ رینول انرجی کی کم ہوتی ہوئی قیمت سے سستی بجلی حاصل کی جاسکے۔

وزیر اعظم عمران خان کے دورہ امریکا پر گفتگو کرتے ہوئے عمر ایوب نے کہا کہ انہیں فخر ہے کہ وہ ایسے وزیر اعظم کی کابینہ کے رکن ہیں جس نے امریکا سمیت پوری دنیا کے سامنے بہترین طریقے سے مسئلہ کشمیر کو اُٹھایا بلکہ کشمیر اور اسلام کی بہترین ترجمانی کے ذریعے دنیا کو اسلام اور مسئلہ کشمیر کی حقیقی تصویر پیش کی۔

عمران خان بھارت کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں پاکستان کی جانب میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرات کی تو پاکستانی قوم اپنی بہادر افواج کے ساتھ مل کر ایسا جواب دے گی کہ رہتی دنیا تک یاد رہے گا۔

عمر ایوب نے اپوزیشن سے اپیل کی کہ وہ کشمیر کے مسئلے پر سیاست نہ چمکائیں بلکہ اس مسئلے پر یک زبان ہو کر کشمیر کی حمایت کریں تاکہ کشمیری عوام کے حوصلے بلند ہوسکیں جبکہ سیاست کے لیے اگلے انتخابات کا انتظار کریں۔

تازہ ترین