سانگھڑ(نامہ نگار) ضلع سانگھڑ کے مختلف علاقوں میں ایک بار پھر ٹڈی دل نے ڈیرے جماد لیئے ہیں۔ ٹڈیوں کے دل نے ریگستانی ویران علاقوں سے نکل کر آباد اور زرعی علاقوں کا رخ کرلیا ہے۔ جس سے کاشتکاروں و دیہی آبادی کو شدید معاشی خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔ ضلعی انتظامیہ کے اقدامات اور ٹڈیوں کے خاتمے کیلئے حکومت کی جانب سےذپٹی کمشنر کوفراہم کردہ 50 لاکھ روپے فنڈز کے اثرات بھی کہیں د کھا ئی نہیں دیتے۔ رواں مون سون کے کے دوران بھارت کےصو بے را جستھان سےضلع سانگھڑمیں داخل ہونے والے ٹڈی دل نے یہاں مستقل ڈیرے جما لیئے ہیں اور صحرا و ویران علاقوں سے نکل کر زرعی فصلوں اور گھاس کے کھیتوں کا بھی رخ کرلیا ہے اور ٹڈیوں کے وسیع رقبے پر پھیلے ہوے دل چوٹیاریوں ،ھیڈ جمڑاو،سنجھورو کے بعض علاقوں شاہ پور چاکر،سرھاڑی اور شہدادپور کے چند علاقوں میں بھی پا ئے جار ہے ہیں۔ ان ٹڈیوں کی واحد خوراک سبز پتے اور چارہ ہے ۔جیسے یہ ٹڈیاں مسلسل چرتی رہتی ہیں اور ان کی تعداد اس قدر زیادہ ہوتی ہے۔ کہ چند گھنٹوں میں کھیت اور چند دنوں میں علاقے سے سبز نباتات کا صفایا ہوجاتا ہے۔ایک ماہ قبل تک ان ٹڈیوں کے دل تعلقہ کھپرو کے ریگستانی علاقے میں انتہاہ محدود تعداد میں موجود تھے لیکن اب یہ دل ذیادہ توانا ہوکر دیگر تعلقوں میں بھی پھیل چکے ہیں۔ ابتدإ میں حکومت سندھ نے کھپرو کے ریگستانی علاقےمیں ٹڈی دل کی آمد کی اطلاع ملتے ہی انکے خاتمے کیلئے فوری طور پر ضلعی حکومت کو 50 لاکھ روپے فراہم کرد یئے تھے۔ تاہم ضلعی انتظامیہ نے اس رقم سےقابل ذکر استفادہ نہیں کیا اور ہینڈ پمپ بردار چند اسپرے ٹیموں کے ذریعے غیر اہم مقامات پراسپرے کرایا گیا جو آٹے میں نمک کے مترادف بھی ثابت نہ ہوسکا۔ سانگھڑ کے کاشتکاروں نے حکومت سند ھ سے درخواست کی ہے کہ وہ ماہرین کی ٹیمیں سانگھڑبھیجیں تاکہ ان ٹڈیوں کے خاتمے کیلئےموثراقدامات کیئےجاسکیں۔