• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پچھلے کالم میں وزیراعظم پاکستان عمران خان کی UNO میں کی جانے والی تقریر میں ایک اہم نکتہ کا ذکر کیا گیا تھا۔ اس کالم میں دوسرے اہم نکتہ پہ بات کی جائے گی۔عمران خان نے اپنی تقریر میںکہا تھا کہ پاکستان سے پیسہ باہر جارہا ہے۔ وہ ممالک جن میں پاکستان سے پیسہ منی لانڈرنگ کے ذریعہ جارہا ہے اگر ہمارے ساتھ تعاون کریں تو ہمیں پاکستان سے لوٹی ہوئی دولت واپس لانے میں آسانی ہوگی۔ گزشتہ روز کی اخباری اطلاعات کے مطابق چیئرمین ایف بی آر نے پاکستان سے بھیجے گئےپیسوں کی واپسی کو مشکل یا ناممکن قرار دیا ۔ جبکہ دوسری اخباری خبر کے مطابق ٹیکس ہیون(Tax haven)قرار دیئے گئے ممالک کی فہرست سے سوئٹزرلینڈ اور متحدہ عرب امارات کےنکالنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ کیونکہ ٹیکس ہیون ممالک اصل میں منی لانڈرنگ کا اہم ذریعہ ہے۔"شکرہے کفرٹوٹا خدا خداکرکے"۔کچھ خیال تو آیا کہ ان یورپی ممالک کی بنائی گئی پالیسیوں سے نقصان کس کا ہوتا ہے اور دولت کون بناتا ہے؟ لہٰذا اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اب ان Tax haven ممالک کی فہرست سے کچھ کو گرے (grey)لسٹ اور بلیک لسٹ (Black list)کرکے نکالاجارہا ہے۔ جب ان ممالک کوtax havenبنایاجارہا تھا تب عالمی مالیاتی اداروں کو کیوں خیال نہ آیاکہ یہ فیصلہ عالمی سطح پر مالی بدعنوانی، منی لانڈرنگ، عالمی دہشت گردی کے فروغ کا اہم ذریعہ بنے گا؟ کیا عالمی اداروں خاص طور پر امریکہ اور یورپی ممالک کے کئے گئے ہر غلط فیصلوں کا نقصان صرف ترقی پذیر ممالک کو ہی کیوں ہوتا ہے؟FATF یہ تو پوچھتا ہے کہ آپ کے ملک کا پیسہ دہشت گردی کی مالی معاونت میں استعمال ہوا اور کیوں ہوا؟ لیکن یہ نہیں دیکھتا کہ اس کا براہ راست Beneficiaryکون کون سے ملک ہیں؟ یقیناً یہ بہت بڑی زیادتی ہے۔ پاکستان جیسے ملک سے پیسہ باہر جائے اور دہشت گردی کے لیے استعمال ہوتو اس ملک کو دھمکی ملتی ہے اور گرے اور پھر بلیک لسٹ میں نام ڈالا جاتا ہے Financial systemکو سخت کرنے پر دباؤ ڈالا جاتا ہے۔ لیکن پاکستان میں دہشت گردی کرنے والے تمام افراد کو ان " ترقی یافتہ ممالک" میں فوراً پناہ دے دی جاتی ہے ۔ ان کے لائے گئے مال کو " مال غنیمت" سمجھ کر حفاظت سے رکھ لیا جاتا ہے۔ باوجود حکومتی درخواست کے ان کو پاکستانی حکومت تک براہ راست رسائی نہیں دلوائی جاتی نہ ان کے بنک بیلنس کا حساب دیا جاتا ہے۔ یقیناًاب وقت آچکا ہے کہ ان ممالک اور خاص طور پر ان عالمی اداروں کے خلاف آواز اٹھائی جائے جو اس قسم کے عالمی بلاک "International Financial Bloc"کی سرپرستی کرتے ہیں۔ یقیناً عمران خان صاحب نے UNO میں اپنی تقریر میں اس موضوع کو چھیڑ کر عالمی اداروں کو سوچنے پر مجبور کیا کہ تب ہی کئی ممالک کو ان کی تقریر کے بعد سے گرے لسٹ میں ڈالنے اور بہت سوں کو اس بلاک سے باہر یعنی Black listہی کردیا گیا ہے۔ آخرکب تک ہم جیسے ترقی پذیر ممالک کی بدولت یہ یورپین، امریکن اور Tax havenممالک ترقی کرتے رہیں گے؟

minhajur.rab@janggroup.com.pk

تازہ ترین