کراچی کے ضلع شرقی کی پولیس نے کراچی میں ٹارگٹ کلنگ اور دہشت گردی کی 111 وارداتوں میں ملوث ہونے کے الزام میں ایک ملزم عبدالسلام عرفان عرف مسہ کو گرفتار کرلیا ہے جس کے قبضے سے دستی بم، رائفل، ٹی ٹی پستول اور دیگر سامان برآمد ہوا ہے۔
پولیس کے مطابق گرفتار 45 سالہ ملزم کا تعلق ایم کیو ایم لندن سے ہے جس کی گرفتاری اینٹی اسٹریٹ کرائم پولیس کے ہاتھوں سولجر بازار میں نشتر روڈ سے عمل میں آئی۔
ملزم کے بارے میں انکشاف سامنے آیا ہے کہ وہ لگ بھگ 25 سال سے ٹارگٹ کلنگ کی وارداتوں میں ملوث تھا۔
گرفتار ملزم اس سے قبل 1998ء میں اورنگی ٹاؤن میں پولیس کے ہاتھوں گرفتار ہوا تھا اور 5 سال تک جیل میں رہنے کے بعد 2004ء میں دیگر کارکنوں کی طرح جیل سے پیرول پر رہا ہونے کے بعد غائب ہوگیا تھا۔
ملزم کو دوسری بار 2014ء میں گلبرگ پولیس نے گرفتار کیا تھا، یہ بعد میں عدالت سے ضمانت کرانے کے بعد پھر غائب ہوگیا تھا، اُسی سال ملزم رینجرز کے ہاتھوں پولیس مقابلے میں بھی زخمی ہوا اور فرار ہو گیا تھا۔
ایس ایس پی غلام اظفر مہیسر کے مطابق ملزم نے کئی بار روپوشی کے لیے تبلیغی جماعت میں شمولیت بھی اختیار کی۔
ملزم عبدالسلام عرفان پور مسہ پر 12 مئی 2007ء کو دیگر دہشت گردوں کے ساتھ مل کر جمشید کوارٹر کے علاقے میں گرومندر چوک پر نجی ٹی وی چینل کے دفتر پر فائرنگ کرنے کا بھی الزام ہے۔
ایس پی ایس کے مطابق فائرنگ کے ان واقعات میں 3 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔
پولیس کے مطابق ملزم ڈسٹرکٹ ویسٹ میں قتل کی 108 جبکہ ضلع شرقی میں قتل کی 3 وارداتوں میں ملوث ہے۔
پولیس کی جانب سے جاری کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق ملزم اور اس کے گروہ کے ہاتھوں قتل ہونے والوں میں پاک فوج کے 2، نیوی کا 1 اور پولیس کے 8 جوان بھی شامل ہیں۔
اس گروہ نے 5 ڈاکٹروں، 4 سرکاری ملازمین، پاکستان پیپلز پارٹی کے 1، مسلم لیگ نون کے 14، ایم کیو ایم حقیقی کے 11 اور دیگر سیاسی جماعتوں کے متعدد کارکنوں کو بھی قتل کیا ہے۔
پولیس کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ملزم اور اس کے ساتھیوں نے مخبری کے شعبے میں 57 اور بھتہ نہ دینے پر 7 لوگوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا ہے۔