اسلام آباد (نمائندہ جنگ،نیوز ایجنسیاں) چیف جسٹس اسلام آبادہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر جھوٹی خبروں کا پراپیگنڈہ کیا جاتاہے اوران خبروں کا کوئی احتساب نہیں ، سوشل میڈیا سب کیلئے چیلنج ہے،میں جب سائوتھ افریقہ میں انٹرنیشنل کانفرنس میں شرکت کیلئے گیا تو معلوم ہوا کہ میرے خلاف سوشل میڈیاپر کوئی پراپیگنڈہ چلا رہا ہے، میں نےاسے نظر انداز کر دیا، ایک نہیں سو بارپراپیگنڈہ کریں، میں ڈرنے والا نہیں، میری وفاداری حلف کے ساتھ ہے،میں نہ سوشل میڈیا دیکھتا ہوں نہ اْس کا اثر لوں گا۔انہوں نے ان خیالات کااظہاراسلا م آبادہائیکورٹ بارایسوسی ایشن کے زیراہتمام منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پربارعہدیداران کے علاوہ وکلاء کی کثیرتعدادبھی موجودتھی،انہوں نے کہا سوشل میڈیا ایک حقیقت ہے ہمیں ماننا پڑے گا،سوشل میڈیا کے معاشرے اور اداروں پر اثرات ہیں، جھوٹی خبریں، تہمت لگانا اور افواہوں کو پھیلانا جرم ہے، ججز کا سوشل میڈیا پر اکائونٹ ہونا چاہیے اور نہ سوشل میڈیا وزٹ کرنا چاہیے، ججز کو غیر جانبدارانہ طریقے سے فیصلہ کرنا چاہیے، ایک آزاد منش جج کو سوشل میڈیا دیکھنا چاہیے نہ اس کا اثر لینا چاہیےواگر کوئی یہ چاہتا ہے کوئی چیمبرمیں ملاقات کرے اور کسی کو معلوم نہ ہو یہ ممکن نہیں ہے، آئین اور قانون کے مطابق جج کا کڑا احتساب ہونا چاہیے، طاقتور قوتیں، دوست، رشتہ دار سمیت کئی طرح کے طبقات جج پر اثرانداز ہونے کی کوشش کرتے ہیں، منصف کو ان سب سے دور رہنا چاہیے، جج کو مقبول عام فیصلوں کی بجائے آئین اور قانون کے مطابق فیصلے کرنے چاہئیں، جج کی اہلیت کا پتہ کرنا ہے تو بار سے رجوع کریں،ضلعی کچہری اسلام آباد کی دکانوں میں قائم ہے، کسی حکومت کو توفیق نہیں ہوئی اس کا کچھ کرے، ہماری حکومتوں کی بھی ترجیح میں یہ عدالتیں شامل نہیں رہیں ۔