کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے ن لیگ کے سینئر رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ نواز شریف نے عدالت میں مجھ سے صر ف شہباز شریف کو لکھے گئے خط کا ذکر کیا۔
احسن اقبال نے کہا کہ نواز شریف سے میری براہ راست بات ہوئی لیکن انہوں نے کسی اور خط کا مجھ سے ذکر نہیں کیا، نواز شریف بحیثیت والد اپنے بیٹے کو خط لکھ سکتے ہیں، پارٹی کی حکمت عملی کے حوالے سے انہوں نے پارٹی کے صدر شہباز شریف کو خط لکھا ہے۔
ہفتے کو پارٹی کا اجلاس ہورہا ہے جہاں نواز شریف کے خط میں دی گئی ہدایات کی روشنی میں پارٹی اپنا لائحہ عمل اور حکمت عملی ترتیب دے گی، ن لیگ اور پیپلز پارٹی مولانا فضل الرحمٰن کے سامنے اپنے تحفظات رکھ چکی ہیں، ہمارے تحفظات کے بعد مولانا نے اپنے مطالبات چار نکات میں بیان کردیئے ہیں۔
ان چار نکات پر کسی اپوزیشن جماعت کو اختلاف نہیں ہے، چار نکات میں آئین کی بالادستی، حکومت کی رخصتی اورایسے آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کا انعقاد شامل ہے جس میں فوج کا عمل دخل نہ ہو۔
میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی میڈیا نے جتنا بھارتی وزیراعظم مودی کے اقدامات کوا یکسپوز کیا ہے اور کشمیر کے حالات بتائے ہیں تو یہ وقت ہے کہ عالمی میڈیا کی تعریف بھی کی جائے، انہیں سپورٹ بھی کیا جائے اور ان کی حوصلہ افزائی بھی کی جائے۔
وزیراعظم عمران خان کو عالمی میڈیا سے شکایت ہے کہ کشمیر میں اتنا ظلم ہورہا ہے لیکن عالمی میڈیا میں اس کی کوریج نہ ہونے کے برابر ہے، وزیراعظم نے جمعے کو کشمیر کے حوالے سے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالمی میڈیا ہانگ کانگ کے احتجاج کی تو کوریج کرتا ہے لیکن کشمیر میں ہونے والے ظلم کی اس طرح کوریج نہ ہونے کے برابر ہے۔
شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ دنیا بھر میں میڈیا میں تنقید کردی جاتی ہے، عالمی میڈیا میں یقیناًہانگ کانگ کو زیادہ کوریج مل رہی ہوگی کیونکہ اس کی بہت سی وجوہات ہیں، ہانگ کانگ کا معاملہ چین سے جڑا ہوا ہے، مغربی ممالک کی زیادہ دلچسپی اور توجہ ہانگ کانگ پر زیادہ ہے، لیکن ایسا نہیں ہے کہ عالمی میڈیا میں ہانگ کانگ کو زیادہ توجہ دے کر کشمیر کے تنازع پر کوئی خاص توجہ نہیں دی گئی ہو۔
گزشتہ دو ماہ کے دوران بین الاقوامی میڈیا میں کشمیر سے متعلق متعدد رپورٹس شائع ہوئی ہیں، اداریے لکھے گئے ہیں، خصوصی فیچرز شائع کیے گئے ہیں، ویڈیوز بنائی گئی ہیں، برطانیہ کے سب سے مقبول اور معتبر اخبار دی گارڈین میں کشمیر کی صورتحال پر چالیس رپورٹس شائع ہوچکی ہیں۔
دی گارڈین چھپنے والی دیگر رپورٹس کے علاوہ ایک ویڈیو رپورٹ میں کشمیریوں کے جذبات بتائے گئے جس کا عنوان تھا ’’ہم خون کے آخری قطرے تک لڑیں گے‘‘، اسی طرح معروف امریکی اخبار نیویارک ٹائمز میں کشمیر کی صورتحال پر چالیس سے زائد رپورٹس اور اداریے شائع ہوچکے ہیں۔
اہم بات یہ ہے کہ گزشتہ دنوں میں نیویارک ٹائمز نے کشمیر کے حوالے سے رپورٹس کو فرنٹ پیج پر نمایاں جگہ دی، وزیراعظم عمران خان کا 30اگست کو کشمیر کے حوالے سے کالم بھی نیویارک ٹائمز میں شائع ہوا، نیویارک ٹائمز نے کشمیر سے متعلق خصوصی ڈاکیومنٹری بھی تیار کی۔
اسی طرح بی بی سی میں کشمیر سے متعلق 60سے زیادہ رپورٹس شائع ہوئیں، بی بی سی نے بھی کشمیر کے معاملہ پر خصوصی کوریج دی، اس حوالے سے متعدد خبریں شائع ہوئیں اور رپورٹس تیار کی گئیں، بی بی سی نے خبروں کے ساتھ مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کی بیٹی کا انٹرویو بھی کیا۔
چودہ اگست کو بی بی سی نے کشمیری رہنما شاہ فیصل کا تفصیلی انٹرویو شائع کیا جس میں شاہ فیصل نے بھارتی حکومت پر کڑی تنقید کی، اس انٹرویو کے بعد بھارتی فورسز نے شاہ فیصل کو گرفتار کرلیا تھا۔
مقبوضہ کشمیر میں ڈیجیٹل میڈیا پر پابندیوں کی وجہ سے بی بی سی نے اپنی ریڈیو ٹرانسمیشن کو بڑھانے کا فیصلہ کیا، پندرہ اگست کو بی بی سی نے اعلان کیا کہ کشمیر میں ڈیجیٹل سروس اور فون لائن کی معطلی کی وجہ سے یہ ہمارے لئے درست ہوگا کہ ہم ریڈیو سروس کی نیوز بڑھائیں،ریڈیو سروس کے اردوا ور انگریزی پروگرامز کے اوقات میں اضافہ کا فیصلہ کیا گیا اور ساتھ ہی کشمیر سے متعلق کچھ نئے پروگرامز بھی کیے۔
کشمیر میں بی بی سی سے وابستہ صحافی نے کہاکہ ہم نے ایسے مقامات پر بھی جاکر رپورٹنگ کی جہاں ہمیں لگتا تھا کہ ہم واپس نہیں آسکیں گے، بی بی سی ہندی سروس نے سب سے پہلے کشمیر میں ہونے والے احتجاج کو کور کیا اور اس کی فوٹیج سامنے آئی، اس کے علاوہ سی این این، وال اسٹریٹ جنرل، الجزیرہ، واشنگٹن پوسٹ اور دیگر عالمی میڈیا پر کشمیر کی خصوصی کوریج کی گئی۔
تحریک انصاف کی اپنی ویب سائٹ کے آرکائیو میں کشمیر کے حوالے سے عالمی میڈیا میں شائع ہونے یا نشر ہونے والی رپورٹس سے متعلق طویل فہرست موجود ہے۔
اس فہرست میں اگست اور ستمبر میں مقبوضہ کشمیر سے متعلق عالمی میڈیا میں شائع ہونے والی 234خبروں کی فہرست تاریخ کے ساتھ موجود ہے۔