• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دبئی میں پاکستانیوں کی جائیدادیں، معاملات دونوں حکومتوں کے درمیان طے ہوئے؟

دبئی (سبط عارف) ایف بی آر کے اعلیٰ افسر کا ٹوئٹ، امارات میں سفارتی حلقے دنگ رہ گئے، یو اے ای میں موجود پاکستانی سفارتکار اور دبئی لینڈ ڈپارٹمنٹ سے وابستہ حکام ایف بی آر کےاعلیٰ افسر کی جانب سے کیےگئے دعوے سے لاعلم ہیں۔

کیا دبئی میں پاکستانیوں کی جائیدادوں کے حوالے سے معاملات دونوں حکومتوں کےدرمیان طے ہوئے؟ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کےایک اعلیٰ افسر نے اپنے سوشل میڈیا اکائونٹ سے ٹوئٹ میں دعویٰ کیا کہ پاکستان کے حکام کے دبئی میں اماراتی حکام سے دو روزہ مذاکرات ہوئے جس میں ایف بی آر کے اعلیٰ افسر کے بقول اماراتی حکام نے دبئی میں رئیل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کرنے والے پاکستانی پراپرٹی ہولڈرز کی معلومات شیئر کرنے کا جلد آغاز کرنے کا کہا ہے۔

ساتھ ساتھ ایف بی آر کے اعلیٰ افسر نے اس امید کا بھی اظہار کیا ہے کہ اقامہ یعنی مستقل رہائشی ویزے کے ناجائز استعمال کو بھی روکا جاسکے گا۔

پاکستان سفارت خانے کے پریس سیکشن نے بھی ایف بی آر کے اعلیٰ افسر کے ٹوئٹ اور پاکستانی اور اماراتی حکام کے مذاکرات کے بارے میں لاعلمی ظاہر کی ہے۔

البتہ پریس سیکشن کا مزید کہنا ہے کہ اعلیٰ سفارتی حکام سے رابطہ کرکے اس بارے میں میڈیا کو آگاہ کیا جائے گا تاہم پریس سیکشن کا مزید کہنا تھا کہ میٹنگ سے متعلق دیگر تفصیلات کیلئے ایف بی آر کے حکام سے رابطہ کریں۔

سفارتی قوانین کے مطابق پاکستان کے تحقیقاتی ادارے کسی دوسرے ملک کے مختلف اداروں سے بذریعہ سفارتی مشنز رابطہ کرکے معلومات کی درخواست کرسکتے ہیں مگر کچھ اہم ترین معاملات اعلیٰ ترین حکام باہمی اعتماد و رابطے سے نمٹا سکتے ہیں۔

امارات میں تعینات پاکستانی سفارتی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ متعدد بار حکومت پاکستان کی جانب سے دبئی میں پاکستانی سرمایہ کاروں کے بارے میں تفصیلات جاننے کی کوشش کی گئی ہے مگر فی الحال اس میں خاطر خواہ کامیابی نہیں ہوسکی۔

دی نیوز نے دبئی میں رئیل اسٹیٹ سے وابستہ حکام سے بھی رابطہ کیا تو انہوں نے بھی فی الحال کسی بھی قسم کے مذاکرات اور معلومات شیئر کرنے سے متعلق اطلاعات پر حیرت کے ساتھ لاعلمی ظاہر کی ہے۔

چند ماہ قبل جب ایک لسٹ کا بڑے زور شورسے چرچا ہوا تھا اور حکومتی افسران اور محکموں نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے پاس معلومات آگئی ہیں اور متعلقہ محکموں نے ان افراد کونوٹس بھی بھیجے تھے، اس وقت بھی دبئی حکام کے حوالےسے خبریں شائع ہوئی تھیں کہ یہ محض قیاس آرائی ہے۔

دبئی حکام ایسی کوئی تفصیل نہیں دے سکتے اور ایسی کوئی مثال نہیں کہ انہوں نے کسی اور ملک کو بھی اس طرح کی معلومات دی ہوں۔ اگر پاکستان کے پاس پہلے یہ لسٹ تھی تواس پر کوئی کارروائی کیوں نہیں ہوئی اور ملزمان کو سامنے کیوں نہیں لایا گیا؟

کیا اس کا مقصد ایمنسٹی اسکیم کو کامیاب کروانا تھا، غیر ملکیوں کی سرمایہ کاری بتانے کی اجازت دبئی کا قانون نہیں دیتا ورنہ انکا بزنس موڈل تباہ ہوجائیگا اور لوگ اپنا پیسہ نکال لیں گے،بھارتی وزیر اعظم مودی نے بھی ایسی کوشش کی تھی مگر وہ بھی ناکام ہوئے۔

تازہ ترین