• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستانی سٹیج رقاصہ و ماڈل کی برطانیہ میں پناہ کی درخواست

لندن (ودود مشتاق) ایک پاکستانی سٹیج ڈانسر و ماڈل انٹرٹینمنٹ ویزہ پر برطانیہ میں  داخل ہونے کے بعد ملک میں غائب ہوگئی۔ ویزہ کی یہ قسم فنکاروں کو اپنے فن کا مظاہرہ کرنے کیلئے مخصوص ہوتی ہے۔ لاہور میں قیام پذیر اداکارہ ربیکا سحر جس کا اصل تعلق اوکاڑہ سے ہے، برطانیہ بھر میں متعدد تفریحی مقامات پر اپنے رقص کا مظاہرہ کرنے کے لئے 8ستمبر2019ء کو تین ماہ کے لئے برطانیہ آئی تھی۔ ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اداکارہ نے برطانیہ پہنچنے کے صرف پانچ دن بعد اسائلم کا دعویٰ کردیا جس میں اسے نے وجہ ’’غلامی‘‘ اور انسانی سمگلنگ بیان کی تھی۔ لندن میں فن کا مظاہرہ کرنے والے آخری دن شو کے لئے مانچسٹر روانگی سے قبل اس نے ساتھی فنکاروں پر اس وقت بم گرادیا جب اس نے کہا کہ اس نے برطانیہ میں قیام کا فیصلہ کرلیا ہے اور وہ وطن واپس نہیں جائے گی۔ رپورٹر کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر ربیکا سحر نے اسائلم کی درخواست لندن کے معروف مقام پر مارے گئے انسپیکشن چھاپے کے دوران کی۔ جس وقت امیگریشن انسپیکٹرز کی جانب سے تلاشی لی گئی تو وہاں درجنوں فنکاروں اور وزیٹرز کی موجودگی کے باوجود کچھ نہیں ملا۔ ایک شوبز سے تعلق رکھنے والے ذرائع نے رپورٹر کو بتایا کہ پولیس نے پاکستان اور دیگر ممالک کے فنکاروں کے انٹرویوز کرنے کے علاوہ وینو کے ہر کونے بشمول رہائشی کمروں کی تلاشی بھی لی مگر کوئی غلط بات سامنے نہیں آئی۔ پولیس نے امیگریشن قوانین کی کوئی خلاف ورزی نہیں پائی نہ ہی تفریحی لائسنس کو غلط استعمال کیا گیا تھا مگر اداکارہ نے امیگریشن افسران سے کہا کہ اسے وینو مینجر سے ’’غلام‘‘ کی حیثیت سے رکھا تھا۔ ذرائع کے مطابق ربیکا نے ایک امیگریشن افسر سے کہا کہ اس کا خیال ہے کہ اسے ’’غلامی‘‘ میں لے لیا گیا ہے کیونکہ اس کا پاسپورٹ کلب منیجر کے پاس ہے۔
تازہ ترین