• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اوسلو (ناروے) میں قائم نوبیل کمیٹی نے ایتھوپیا کے وزیراعظم ابی احمد کو ہمسایہ ملک اریٹریا کے ساتھ مشکل سرحدی تنازع کے پُرامن تصفیے میں رہنمایانہ کردار ادا کرنے پر اس سال کا نوبیل انعام دینے کا اعلان کیا ہے۔ ایتھوپیا اور ایٹریا دونوں غریب اور مسلم اکثریتی ممالک ہیں، ان کے وسائل باہمی جھڑپوں کی نذر ہو رہے تھے، ابی احمد نے ایتھوپیا کا وزیراعظم بننے کے بعد سنجیدگی سے توجہ دی اور دونوں ملکوں میں اس مسئلے کا حل نکل آیا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ نیت ٹھیک ہو تو مشکل سے مشکل مسئلہ بھی مذاکرات کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے۔ ان دونوں ملکوں میں سرحدوں کے تعین کا مسئلہ تھا جبکہ جموں و کشمیر کا مسئلہ کوئی سرحدی تنازع نہیں بلکہ ایک قوم کے مستقبل کا معاملہ ہے جسے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے رائے شماری کے ذریعہ حل کرنے کا متفقہ اخیتار دیا تھا۔ 70سال کی جدوجہد کے بعد بھی اسے یہ حق نہیں ملا کیونکہ بھارت نے اس پر غاصبانہ تسلط جما رکھا ہے۔ بھارت کی پاکستان کے ساتھ ہی نہیں چین کے ساتھ بھی شدید سرحدی کشیدگی ہے۔ پھر یہ تینوں ممالک ایٹمی طاقتیں بھی ہیں، اگر کشیدگی جنگ کی صورت اختیار کرتی ہے تو اس سے ساری دنیا کا امن خطرے میں پڑ جائے گا۔ ایسے میں عالمی برادری کا فرض ہے کہ بھارتی وزیراعظم مودی پر ایتھوپیا اور اریٹریا کی مثال دے کر جموں و کشمیر کا مسئلہ طے کرنے کیلئے دبائو ڈالے۔ خاص طور پر امریکہ کو جو مسلم ممالک کو ذرا ذرا سی بات پر پابندیوں کی دھمکیاں دیتا رہتا ہے، چاہئے کہ وہ بھارت کو بھی ایسی پابندیوں سے خبردار کرے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کرائے۔ اس سے جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کی راہ ہموار ہو جائے گی اور اس کا سہرا ان کے سر بندھے گا جو اسے ممکن بنائیں گے۔ یہ کوئی معمولی کارنامہ نہیں ہوگا اس سے پوری دنیا سکون کا سانس لے گی اور ہو سکتا ہے ابی احمد کی طرح مودی اور ٹرمپ بھی امن انعام کے حقدار قرار دیئے جائیں۔

تازہ ترین