پارک لین کیس میں سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن پاکستان (ایس ای سی پی) کے سابق ایگزیکٹو ڈائریکٹر جاوید حسین سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے خلاف وعدہ معاف گواہ بن گئے۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے پارک لین کیس کی سماعت کی جس کے دوران جاوید حسین کو جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر عدالت میں پیش کیا گیا۔
قومی احتساب بیورو (نیب) نے مزید تفتیش کی خاطر جاوید حسین کے ریمانڈ میں توسیع کی درخواست کی جسے عدالت کی جانب سے مسترد کر دیا گیا۔
نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ایس ای سی پی کے سابق ڈائریکٹر وعدہ معاف گواہ بن چکے ہیں اور ان سے مزید تفتیش باقی ہے۔
جج محمد بشیر نے استفسار کیا کہ ملزم کے جسمانی ریمانڈ کو کتنے روز ہو چکے ہیں؟
نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ 49 روز ہو گئے ہیں۔
عدالت نے نیب کی جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ملزم کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوانے کا حکم دے دیا۔
واضح رہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے آصف زرداری کو پارک لین کیس میں گرفتار کر رکھا ہے اور ان سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔
آصف زرداری پر پارک لین کمپنی اور اس کے ذریعے اسلام آباد میں 2 ہزار 460 کنال اراضی خریدنے کا بھی الزام ہے جب کہ اس کیس میں بلاول بھٹو زرداری بھی نامزد ہیں۔
نیب ذرائع کے مطابق اسلام آباد میں خریدی گئی تقریباً ڈھائی ہزار کنال زمین کی اصل مالیت 2 ارب روپے ہے لیکن اسے صرف 62 کروڑ روپے میں خریدا گیا۔
یہ بھی پڑھیئے: ’دل کا مریض ہوں، کچھ ہوا تو یہ اسپتال نہیں پہنچا سکتے‘
سابق صدر اور پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زداری پارک لین کمپنی میں 25 فیصد کے شراکت دار ہیں اور انہوں نے اپنے شیئرز بلاول کے نام کر رکھے ہیں۔
پارلین کیس میں سابق صدر پر الزام ہے کہ انہوں نے قومی خزانے کو 4 ارب کا نقصان پہنچایا ہے۔
عدالت میں دائر ریفرنس کے متن میں شامل ہے کہ پارک لین کمپنی نے فرنٹ کمپنی پارتھینون کے ذریعے کراچی میں بے نامی جائیداد بنائی، قرض کی رقم سے آئی بی سی سینٹر میں 8 فلور تعمیر کیے گئے۔
ابتدائی طور پر ڈیڑھ ارب کا قرض لیا گیا تھا جو بڑھ کر 4 ارب تک پہنچ گیا، قرض کی مد میں بے ضابطگیاں کی گئیں اور ملزمان نے ملی بھگت سے خزانے کو نقصان پہنچایا۔