• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

صوبہ سندھ میں ہیلتھ کیئر کمیشن اورمحکمہ اینٹی کرپشن آمنے سامنے آگئے ہیں۔

کمیشن کے سی ای او ڈاکٹر منہاج قدوائی نے چند روز قبل اینٹی کرپشن کی جانب سے کمیشن کے دفتر پر چھاپے کی مذمت کرتے ہوئے اسےکمیشن کی ساکھ متاثر کرنے اور افسران کا مورال گرانے کی کوشش قرار دیا تاکہ سندھ میں صحت کی سہولیات میں بہتری لانے کے لیےکیے جانے والے اقدامات کو روکا جاسکے۔

منگل کو اپنے دفتر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے اینٹی کرپشن کے خلاف قانونی کاروائی کا اعلان کیا۔

دوسری جانب جنگ کے رابطہ کرنے پر اینٹی کرپشن ایسٹ زون کے ڈپٹی ڈائریکٹر ضمیر عباسی نے بتایا کہ متعدد شکایات پر 5 ماہ قبل تحقیقات شروع کی تھی جس سے پتہ چلا کہ کمیشن کے افسران نے بھتہ خوری کے لیے فرنٹ مین رکھے ہوئے ہیں۔

ہیلتھ کمپین کے نام پر اپنی کمپنیاں بنا کر پیسے کھا رہے ہیں، 17کروڑ کے بجٹ میں خرد برد کی گئی ہے جبکہ گینگ بنا کر کمیشن کو اپنے لیے ذریعہ معاش بنا لیا ہے۔ جس پر افسران کو طلب کیا گیا لیکن 5ماہ کے دوران کمیشن جواب دینے سے قاصر رہا۔

ان کا کہنا تھا کہ حالیہ شکایات پر دوبارہ چھاپہ مارا گیا اور16 اکتوبر کو (آج) پیش ہونے کےلیے نوٹس دیئے گئے جس کو غلط رنگ دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس کافی ثبوت ہیں اگر کمیشن کےافسران سچے ہیں تو کاغذات کے ساتھ پیش ہوکر ہمیں جھوٹا ثابت کریں، پیش نہ ہونے کی صورت میں دوبارہ چھاپہ مارا جائے گا اور عنقریب ایف آئی آر بھی درج کرائی جائے گی۔

سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن کے سی ای او ڈاکٹر منہاج قدوائی کا کہنا تھا کہ اینٹی کرپشن کی جانب سے سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن کی ساکھ متاثر کرنے کے لیے چھاپہ مارا گیا۔سندھ ہیلتھ کئیر کمیشن صحت کی سہولیات میں بہتری لانے اور اتائیت کے خاتمے کےلیے کارروائیاں بلاتفریق جاری رکھے گا۔

چند روز قبل ایک نجی اسپتال میں  زائد المیعاد آئٹم ملنے پر اسپتال کے یونٹ کو سیل کیا جس پر اسپتال کے بااثر افراد کی جانب سے بند کیے جانے والے یونٹ کو کھولنے کے لیے دباؤ ڈالا گیا تھا جس کے بعد سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن کو مختلف ذرائع سے فون آنے شروع ہوگئے اور دباؤ ڈالا گیا کہ فوری طور پر متعلقہ اسپتال کے بند کیے گئے یونٹ کو دوبارہ کھولا جائے، نہ کھولنے پر 10 اکتوبر کو اینٹی کرپشن کی ٹیم نے کمیشن کے دفتر پر چھاپہ مارااور یہ تاثر دیا گیا کہ کمیشن میں کرپشن کا بازار گرم ہے جو کہ سراسر جھوٹ پر مبنی ہے۔

ان کامزید کہنا تھا کہ اگر اس حوالے سے کسی بھی ادارے کے پاس ثبوت ہیں وہ تحریری طور پر شکایت درج کرائے اس پر بھرپور ایکشن لیا جائے گا۔ ماضی میں ایسے عناصر کو کمیشن سے الگ بھی کیا جاچکا ہے۔

اینٹی کرپشن ایسٹ زون کے ڈپٹی ڈائریکٹر ضمیر عباسی کا مذید کہنا تھا کہ کمیشن کو اگر تحفظات ہیں تو ہم جے آئی ٹی بنا سکتے ہیں جبکہ نیب اور ایف آئی اے سمیت جس ادارے سے کمیشن چاہے تحقیقات کرا سکتے ہیں۔

تازہ ترین