• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دنیا بھر میں پاسپورٹ صرف چار رنگوں کے ہی بنائے جاتے ہیں، جن میں سیاہ، نیلا، سرخ اور سبز رنگ شامل ہے، جبکہ حیرت انگیز طور پر کوئی ایسے  سرکاری قواعد وضوابط نہیں ہیں کہ پاسپورٹ کا کیا رنگ ہونا چاہیے۔

تمام ممالک اس حوالے سے اپنی مرضی کے مالک ہیں کہ وہ کس رنگ کا پاسپورٹ جاری کرنا چاہتے ہیں، اسکے علاوہ نیلے، سیاہ، سبز اور سرخ رنگ کے مختلف شیڈز بھی پاسپورٹس کی تیاری میں استعمال ہوتے ہیں۔

یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ صرف ان چار رنگوں کے شیڈز ہی پاسپورٹ کے رنگوں کےلیے کیوں استعمال ہوتے ہیں؟

ایک غیر ملکی میڈیا ادارے کے مطابق اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ چار رنگ جوکہ پاسپورٹ کی تیاری میں استعمال ہوتے ہیں، یہی کلر زیاد ہ تر آفیشل طور پر نظر آتے ہیں۔ یہ گہرے رنگ دراصل میل و گندگی اور بوسیدگی وغیرہ کی علامتوں کو چھپالیتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ چاروں رنگ گلابی کے مقابلے میں زیادہ آفیشل رنگ ہیں۔

جبکہ کسی بھی ملک کی جانب سے رنگ کے انتخاب میں اس کی ثقافت اور تاریخی اہمیت کا بھی تعین کیا جاتا ہے۔ مثلاً سبز رنگ کی اسلامی ملکوں میں ایک اہمیت ہے، اسی طرح یورپی یونین کے ممالک ارغوانی سرخ رنگ کو ترجیحی دیتے ہیں، جبکہ بھارت کا پاسپورٹ نیلے رنگ کا ہے۔

علاوہ ازیں مختلف قواعد بھی ہیں جن کی کہ تمام ممالک کو پابندی کرنا ہوتی ہے، جس میں پاسپورٹ کی تیاری میں ایسا میٹریل استعمال کیا جاتا ہے جسے موڑاجاسکے اور اس میں شکنیں نہ پڑیں، یہ کیمیائی اثرات، بہت زیادہ درجہ حرارت، نمی اور روشنی کی مزاحمت بھی کرنے کے قابل ہوں۔

اس سلسلے میں یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اکاؤ (انٹرنیشنل ایوی ایشن آرگنائزیشن) پاسپورٹ کی ظاہری شکل، قسم، حجم اور فونٹ کا تعین کرتا ہے۔

تازہ ترین
تازہ ترین