انقرہ: لورا پٹیل
نیویارک: رابرٹ آرمسٹرانگ
ترکی کے بڑے بینکوں میں سے ایک کو اربوں ڈالر کی پابندیوں سے بچنے کی اسکیم کے سلسلے میں امریکی پراسیکیوٹر نے دھوکہ دہی اور منی لانڈرنگ کے الزامات کا ہدف بنایا ہے۔
نیویارک کے استغاثہ کے ہلک بینک کے خلاف ایران پر امریکی پابندیوں کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے ہوئے فرد جرم عائد کرنے اس اقدام سے امریکی نائب صدر مائیک پنس کے دورہ ترکی کے موقع پر ترکی اور امریکا کے مابین بڑھتی ہوئی کشیدگی میں تیزی کا امکان ہے۔
سرکاری قرض دہندگان ہلک بینک کے خلاف الزامات ’’سونے کیلئے تیل‘‘ کی وسیع اسکیم کے حوالے سے طویل تحقیقات کااختتام ہے ،مبینہ طور پر اس اسکیم کو پورا کرنے میں ترک صدر رجب طیب اردگان کی حکومت کے سابق وزراء نےمدد کی تھی۔طیب اردگان نے اس سے قبل بینک کے سینئر عہدیداروں میں سے ایک سے متعلق تحقیقات کو ایک بڑی سازش قرار دیا تھا جو ’’ بغاوت کی بین الاقوامی کوشش‘‘ کی حیثیت رکھتی ہے۔
اگرچہ امریکی محکمہ انصاف کی تحقیقات میں مداخلت غیرمعمولی ہے،الزامات کے وقت کے تعین سے ترک قیادت میں انہیں گہرے شکوک و شبہات سے دیکھے جانے کا امکان ہے،جب امریکا شام میں فوجی مداخلت پر ترکی پر سخت دباؤ بڑھانے کی کوشش کررہا ہے۔
ماضی میں ہلک بینک نے امریکی پابندیوں کی خلاف ورزی سے انکار کیا۔ ہلک بینک نے اپنے بیان میں کہا کہ کرد فورسز کے خلاف ترک فوجی حملے کے ردعمل میں ترکی پر رواں ہفتے ٹرمپ انتظامیہ کی پابندیوں کے حصے کے طور پر الزامات عائد کئے گئے تھے۔پیر کو امریکا نے متعدد ترک وزراء اور محکموں پر پابندیوں اور ترکی کی اسٹیل کی برآمدات پر ٹیرف بڑھانے کا اعلان کیا۔
تحقیقات کی سربراہی کرنے والی نیویارک کی جنوبی ضلعی عدالت اپنی خودمختاریکے حوالے سےمعروف ہے۔تاہم کیس کا قریب سے جائزہ لینے والے امریکی محکمہ خزانے کے سابق عہدیدار جوناتھن شینزر نے پراسکیوشن کوان اقدامات میں ایک بیان کیا جو ڈونلڈ ٹرمپ نے ترکی کو اس کی شام میں کارروائی سے روکنے کیلئے کوشش کے طور پر تیار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہلک بینک نے جرمانے پر بات چیت کرنے سے انکار کردیا ہے،اسے یقین ہے کہ وہ طویل ہٹ دھرمی کے ذریعے وہ محکمہ انصاف پرسبقت لے سکتا ہے۔جوناتھن شینزر نے کہا کہ ترکی کی مداخلت پر امریکی صدر اور طیب اردگان کے درمیان بڑھتے ہوئے تصادم کےبعد اس حکمت عملی کی گرہیں کھلنا شروع ہوئیں۔
رواں ماہ کے آغاز پر ریٹنگ ایجنسی فچ نے متنبہ کیا کہ امریکی تفتیش کاروں کی جانب سےعائد کردہ جرمانہ یا تادیبی اقدامات ’ادائے قرض کی صلاحیت کو کمزور،دوبارہ سرمایہ کاری کے خطرات میں اضافہ یا منفی طور پر بینک کے کریڈٹ پروفائل کے دیگر پہلوؤں کو متاثر کرسکتے ہیں۔
الزامات کا اعلان کرتے ہوئے امریکی اٹارنی جنرل جیفری برمین نے ہلک بینک کے طرز عمل کو گستاخی قرار دیا،انہوں نے مزید کہا کہ اس کی مدد ترک اعلیٰ سرکاری عہدیداروں نے کی ہے اور اسے تحفظ فراہم کیا، جن میں سے چند نے لاکھوں ڈالرز رشوت کی مد میں وصول کئے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہلک بینک کو اب امریکی عدالت میں اس کے طرزعمل کا جواب دینا پڑے گا۔
استغاثہ نے الزام لگایا ہے کہ ایرانی تیل اور گیس کی فروخت سے ترکی کو حاصل ہونے والی رقوم ہلک بینک میں جمع کرائی گئی تھیں،جو بعدازاں ایران کی حکومت کو 20 ارب ڈالر کے قریب فنڈز دستیاب کرنے کیلئے ایرانی صارفین کے ذریعے کھانے پینے کی اشیاء اور دواؤں کی فرضی خریداری کی سہولت سمیت پابندیوں کی خلاف ورزی کرنے والی مختلف اسکیموں کیلئے استعمال کی گئی۔
ماضی میں ہلک بینک نے امریکی پابندیوں کی خلاف ورزی سے انکار کیا۔ ہلک بینک نے اپنے بیان میں کہا کہ کرد فورسز کے خلاف ترک فوجی حملے کے ردعمل میں ترکی پر رواں ہفتے ٹرمپ انتظامیہ کی پابندیوں کے حصے کے طور پر الزامات عائد کئے گئے تھے۔پیر کو امریکا نے متعدد ترک وزراء اور محکموں پر پابندیوں اور ترکی کی اسٹیل کی برآمدات پر ٹیرف بڑھانے کا اعلان کیا۔
پراسیکیوشن کی خبروں کے بعد استنبول اسٹاک ایکسچینج نے اعلان کیا کہ اس نے ہلک بینک جو عوامی تجارت کا حصہ ہے اورملک کے متعدد قرض دہندگان سمیت سات بینکوں کے حصص میں شارٹ سیلنگ پر عارضی طور پر پابندی عائد کی تھی۔اس نے یہ نہیں کہا کہ یہ پابندی کتنے عرصے برقرار رہے گی۔
ڈونلڈ ٹرمپ جنہوں نے دھمکی دی تھی کہ اگر شام میں اس کی کارروائی ایک حد سےبڑھی تو ترکی کی معیشت ختم کردیں گے، پیر کو اس پر امریکی پابندیاں عائد کردیں۔ان اقدامات کا غیرملکی سرمایہ کاروںنے خیر مقدم کیا جنہیں سخت ترین اقدامات کا خدشہ تھا۔ہلک بینک پراسیکیوشن کی خبروں سے ترکی کی مالیاتی منڈیوں میں اتار چڑھاؤ کا خطرہ ہے۔
قرض دہندہ ہلک بینک کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ شمال مشرقی شام میں کرد ملیشیا کے خلاف ترکی کی متنازع فوجی کارروائی پر تبادلہ خیال کیلئے امریکی نائب صدر مائیک پنس کےسینئر عہدیداروں کے وفد کے ہمراہ انقرہ پہنچنے سے محض چند گھنٹے قبل آیا۔
یہ حملے گزشتہ ہفتے شروع ہوئے جب ڈونلڈ ٹرمپ نے بظاہر امریکی فوجی دستوں کو نقصان کے راستے سے نکالنے کیلئے اجازت دینے کا فیصلہ کیا،جسے بین الاقوامی ردعمل کا سامنا کرنا پڑا اور امریکی صدر کو دفاعی پوزیشن اختیار کرنے پر مجبور کردیا۔
جبکہ ترکی کی کرد فورسز کے بارے میں رائے ہے کہ وہ اسے دہشت گردوں کی حیثیت سے نشانہ بنارہا ہے،انہوں نے امریکا سے اسلحہ اور تربیت حاصل کی ہے اور خطے میں داعش کے دہشتگردوں کے خلاف مہم کی سربراہی کی ۔
ڈونلڈ ٹرمپ جنہوں نے دھمکی دی تھی کہ اگر شام میں اس کی کارروائی ایک حد سےبڑھی تو ترکی کی معیشت ختم کردیں گے، پیر کو اس پر امریکی پابندیاں عائد کردیں۔ان اقدامات کا غیرملکی سرمایہ کاروںنے خیر مقدم کیا جنہیں سخت ترین اقدامات کا خدشہ تھا۔ہلک بینک پراسیکیوشن کی خبروں سے ترکی کی مالیاتی منڈیوں میں اتار چڑھاؤ کا خطرہ ہے۔
2013 میں پہلی بار منظرعام پر آنے والے اس معاملے کا طیب اردگان بغور جائزہ لیتے رہے،جب انہوں نے اپنے کئی سینئر وزراء کو سونے کیلئے تیل اسکیم میں پھنسا ہوا پایا۔
اس کا مرکز ترک پاپ اسٹار سے شادی کرنے والا ترک نژاد ایرانی ارب پتی رضا زراب تھا،جو اکثر وبیشتر ترکی کی سیاسی اشرافیہ سے ملاقاتیں کرتا تھا۔
36 سالہ رضا زراب کو مارچ 2016 میں اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ اپنی فیملی کے ہمراہ ڈزنی لینڈ جارہا تھا،اور اس پر اسکیم کے ماسٹر مائنڈ ہونے کا الزام عائد کیا گیا۔ طیب اردگان نے ذاتی طور پر اس کی رہائی کی کوشش کی،جبکہ رضا زراب کو روڈی جیولانی کی مدد سے فہرست میں شامل کیا گیا،جو بعدازاں امریکی صدر کے ذاتی وکیل بن گئے۔
اگرچہ امریکی انتظامیہ میں اہلکاروں نے ہمیشہ یہ اصرار کیا کہ تحقیقات ان کے دائرہ کار سے باہر ہیں، خبررساں ایجنسی بلومبرگ نے گزشتہ ہفتے خبر دی کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے 2017 میں اس وقت کے وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن پر دباؤ ڈالا کہ رضا زراب کے خلاف مقدمہ خارج کرنے کیلئے محکمہ انصاف پر دباؤ ڈالیں۔رپورٹ کے مطابق ریکس ٹلرسن نے انکار کردیا اور رضا زراب ابھی بھی جیل کی سلاخوں کے پیچھے رہے۔
بعدازاں سونے کے تاجروں نے پلی بارگین قبول کرلی اور ریاستی گواہ بن گئے۔انہوں نے گزشتہ سال ہلک بینک کے سابق سینئر عہدیدار ہاکن اٹیلا کو بینک دھوکہ دہی اور امریکی پابندیوں سے بچنے کی سازش کے پانچ الزامات میں سزا دینے میں اہم کردار ادا کیا۔
بنیادی طور پر بینک کے اندر پراسیکیوشن کا نقطہ نظر یا امریکی محکمہ خزانہ کے جرمانہ کا خطرہ ہلک بینک پر طویل عرصے سے لٹک رہا ہے۔
رواں ماہ کے آغاز پر ریٹنگ ایجنسی فچ نے متنبہ کیا کہ امریکی تفتیش کاروں کی جانب سےعائد کردہ جرمانہ یا تدیبی اقدامات ’ادائے قرض کی صلاحیت کو کمزور،دوبارہ سرمایہ کاری کے خطرات میں اضافہ یا منفی طور پر بینک کے کریڈٹ پروفائل کے دیگر پہلوؤں کو متاثر کرسکتے ہیں۔
یہ الزامات ترکی کی معیشت کیلئے نازک وقت پر آئے ہیں،جو گزشتہ برس کے کرنسی بحران سے ابھی بھی سنبھلنے کی کوشش کررہا ہے،جس نے ترکی کے بھاری مقروض کارپوریٹ سیکٹر اور ملک کے بینکوں پر شدید دباؤ ڈالا۔